ندوۃ العلماء م‌‍یں یہ کیا ہو رہا ہے

 


دار العلوم ندوۃ العلماء کے درجہ خصوصی ثالث کے طالب علم عبد اللہ کا انتقال کے بعد سوشل مبڈیا پر خط وایرل ہو رہے ہیں۔

*یہ دستور زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں*

 

آج دار العلوم ندوۃ العلماء کے درجہ خصوصی ثالث کے طالب علم عبد اللہ کا انتقال ہوگیا مرحوم طالب علم ڈینگو وائرس کا شکار تھا اور اسی حال میں انتظامیہ کے جبر و قہر کے باعث امتحان بھی دے رہا تھا اور انتظامیہ اپنی ہٹ دھرمی اور زیادتی پر نازاں بچی کھچی جان بھی نکالنے کو تیار تھی

لیکن 

مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔

جب مزید طبیعت بگڑی اور انتظامیہ حفظان صحت کا کوئی انتظام کرنے سے قاصر رہی تو اس بے بس کو گھر روانہ کردیا اور آج اسی بے بس و بیکس کو رحمان نے اپنے ہاں بلا لیا۔ کیونکہ رحم نام کی کوئی چیز رہی نہیں دنیا والوں میں۔۔۔۔ یہی نہیں بلکہ بے شمار لڑکے ابھی بھی ایسے ہیں جو ڈینگو کا شکار ہیں اور تڑپ تڑپ کر امتحانات میں حاضر ہو رہے مجبور ہیں مقہور ہیں معذور ہیں لیکن انتظامیہ ندوہ تو ظلم سے واقف ہے بس۔۔ رحمت و شفقت اب کہاں ندوہ میں

 

لیکن ہم طلباء کیا کرسکتے ہیں کہ ہماری زبانیں بند کر دی گئی ہیں ہم مجبور ہیں کہ یہاں پڑھنا ہے اور فراغت پاکر والدین کو سند فراغت سے شاداں و فرحاں ہونے کا موقع فراہم کرنا ہے 

بس زباں کہتی ہے

فالی اللہ المشتکی،

 

نام لکھنے سے ڈرتا ہوں 

متعلم دار العلوم ندوۃ العلماء۔۔خصوصی

 








شہید امتحان* 

 

بالآخر جس کا ڈر تھا وہی ہوا، ندوہ کی انتظامیہ نے کمال بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، اپنی سابقہ روش سے انچ برابر ہٹنا گوارہ نہیں کیا، صفائی ستھرائی کے نام پر بیمار طلبہ کو یہیں محبوس رکھا گیا۔ اور آج ایک طالب علم جو پچھلے کئی روز سے بیمار تھا، گھر کی آغوش میں پہونچ کر حضرت حق سے جا ملا۔

 

ہمارے بڑے اپنی دنیا میں مست ہیں، جھوٹے اور فرضی مضامین لکھوا کر اپنے تئیں اعتماد کی فضا بحال رکھنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں،مگر اب کتنے ہی براءت ناموں کا جھوٹ کھل گیا۔ مگر اس کی بڑی بھاری قیمت چکانی پڑی ،اور ایک شگفتہ پھول وقت سے پہلے مرجھا کر رہ گیا۔

تا دم تحریر ہمارے ندوہ کے احاطہ میں بڑی تعداد مر مر کر امتحان دے رہی ہے۔ ایک تعداد ایسی ہے جس کی تیمار داری کو افراد میسر نہیں ۔ کتنے ہیں جو بلرامپور، سول اور میڈیکل کالج میں تڑپ رہے ہیں۔ مگر کسے پڑی ہے، ہمارے سینئر ندوی کبھی للو،کبھی کتا اور کبھی "من کی بات" کرتے ہیں ۔ الغرضیکہ سنانی ہے سننی نہیں ہے ۔

خیر ان کا حکم ہے سو بجا لانا ہے۔ ورنہ سالانہ امتحان میں نہ بیٹھ پانے کی ہدایت مہتمم صاحب کی طرف سے جاری ہو چکی ہے۔ آپ لوگ مرتے رہیں ادھر سے کسی سینیئر ندوی کا تسلی نامہ آتا ہی ہوگا ۔اللھم اشھد۔

 

                *آپ بیتی ایک طالب علم کی*


 

 









 





جدید تر اس سے پرانی