اظہار اور احتیاط


محمد عمران خان
خوشی اور غم کا احساس ہونا اور اس کا اظہار کرنا ایک فطری عمل ہے لیکن اس اظہار  سے ہمیں کوئی نقصان نہ ہو اس لیے احتیاط برتنا بھی لازم ہوتا ہے قوم کے لئے اس پرآشوب  اور نازک دور میں جب مخالفین کی اولین کوشش اور منشا یہ ہے کہ کسی طرح سے ہمارے حوصلے, عزم اور ہمت کو  کمزور کیا جائے اور اس کے لیے وہ اپنی ہر ممکنہ  کوشش انجام دیتے ہیں اسی کڑی میں وہ سوشل میڈیا کے ذریعے یا اور دوسرے ذرائع کے ذریعے ایسی باتوں کو پھیلاتے ہیں جس سے ہم جذباتی ہوکر کر ایسے پوسٹ یا کلمات کہنا شروع کریں جس سے انہیں موقع مل جائے اور وہ رائی کا پہاڑ بنا کر ہمارے ان بیانات کو یا ہماری ان پوسٹ کو ہمارے خلاف استعمال کر سکی ایسے معاملات میں ہمارا احتیاط برتنا لازم ہو جاتا ہے لیکن جب کوئی ایسی مستند خبر یا واقعہ پیش آتا ہے جس سے قوم کی ہمت اور حوصلہ میں اضافہ ہو تو ناشائستہ اور نازیبا کلمات کے بغیر ان کا اظہار کرنا ضروری ہو جاتا ہے کیوں کہ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہم بے حسی کا شکار ہو جائیں گے جیسا کہ ہمارے مخالفین چاہتے ہیں اور بے حسی موت ہے



جدید تر اس سے پرانی