دیویٰ میلہ میں مشاعرہ


اردو زبان و ادب کے فروغ اور ترقی میں مشاعروں کی خاص اہمیت ہے۔ مشاعرے وہ مرکز ہوتے ہیں جو شاعروں کو ایک پلیٹ فارم تو مہیا کراتے ہی ہیں، ساتھ ہی اردو کے شائقین کو ایک جگہ پر یکجا کرنے کا کام بھی کرتے ہیں۔


بارہ بنکی کے دیویٰ میں مشہور صوفی حاجی وارث علی شاہ کے والد دادا میاں کی یاد میں لگنے والے دیویٰ میلے میں مشاعرے کا آغاز سنہ 1924 میں ہوا تھا۔
اس کے بعد سے یہ مشاعرہ مسلسل بغیر کسی رکاوٹ کے ہوتا چلا آ رہا ہے۔
ویسے تو دنیا بھر میں مسلسل مشاعرے ہوا کرتے ہیں اور ان میں شعراء کرام جایا کرتے ہیں، لیکن دیویٰ میلے کے مشاعرے کی اہمیت ایک دم جدا ہے، کیوں کہ دیویٰ میلہ کے مشاعرے میں کلام پیش کرنا ہر شاعر کی قسمت میں نہیں ہوتا۔


دیوی میلہ مشاعرے کی 95 برس میں ملک کے ہی نہیں تمام عالم کے مشہور شعراء کرام اپنا کلام پیش کر چکے ہیں۔
جگر مرادآبادی، شمسی منائی، خمار شاید ہی اس دور کا کوئی شاعر ہوگا جس کے پروفائل میں دیوی میلہ کے مشاعرے نے چار چاند نہ لگائے ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ شعرا کرام کو اس مشاعرے میں کلام پیش کرنے کی حسرت رہتی ہے۔


خاص بات یہ ہے کہ دیویٰ میلہ کا مشاعرہ آج بھی اپنا میعار اور وقار بچائے ہوئے ہے۔ دیویٰ میلہ مشاعرہ کا انتظام گزشتہ 95 برسوں سے کرسی کے تعلق دار چودھری گھرانا کرتا آ رہا ہے۔


جو اردو زبان کی اہمیت اور ثقافتی روایات کی خاص سمجھ رکھتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس مشاعرے کا معیار اور وقار آج بھی قائم ہے۔


جدید تر اس سے پرانی