پروفیسر ناز قادری کا انتقال بہار میں اردو ادب کا عظیم خسارہ


جے پرکاش یونیورسٹی، چھپرہ میں تعزیتی نشست


 چھپرہ۔ (۴۱ نومبر)۔ بہار کے معروف شاعر، تنقید نگار اور افسانہ نویس پروفیسر ناز قادری ایک طویل علالت کے بعد ۳۱ نومبر کو انتقال کر گئے۔ موصوف بیار یونیورسٹی مظفرپور میں صدر شعبہ ¿ اردو کے منصب سے ۴۰۰۲ءمیں سبکدوش ہوئے تھے۔ ان کے سانحہ ¿ پر جے پرکاش یونیورسٹی کے شعبہ ¿ اردو میں سدر شعبہ پروفیسر ارشد مسعود ہاشمی کی صدارت میں تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر شعبہ کے اساتذہ کرام پروفیسر نبی احمد، ڈاکٹر عبدالمالک اور ڈاکٹر مظہر کبریا کے ساتھ ہی ریسرچ اسکالرز اور طلبا وطالبات موجود تھے۔
 پپروفیسر ارشد مسعود ہاشمی نے مرحوم ناز قادری کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مکمل نام محی الدین انصاری ناز تھا۔ ۹۶۹۱ءمیں لکچرر کی حیثیت سے موتی پور، مظفرپور کے جیوچھ کالج میں تقرری کے بعد مختلف منصبوں پر اپنے فرائض ادا کرتے ہوئے وہ بہار یونیورسٹی کے شعبہ ¿ اردو کے صدر کی حیثیت سے بھی فعال رہے۔ ان کی شناخت کلاسیکی رچاو ¿ رکھنے والے ایسے معتبر شاعر کی حیثیت سے ہے جس نے کبھی بھی شاعری کے معیار سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ ان کی غزلیں غوروفکر کا سامان مہیا کرتی ہیں۔ ان میں ہند اسلامی ثقافت، حالات حاضرہ پر تبصرے اور کلاسیکی موضوعات کی بھر پور نمائندگی ملتی ہے۔ پروفیسر ہاشمی نے ان کی کتابوں کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے ان کے علمی کارناموں کی مختلف جہات سے سامعین کو آشنا کیا۔
 پروفیسر نبی احمد، ڈین، فیکلٹی آف ہیومینیٹیز نے پروفیسر ناز قادری کی تنقید نگاری پر بھرپور تقریر کرتے ہوئے ان کی کتاب 'اردو ناول کا سفر' کے حوالے سے ان کے تنقیدی میلانات پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر عبدالمالک، سابق صدر، شعبہ ¿ اردو نے پروفسیر ناز قادری کی نعت گوئی اور ان کی کتاب 'سلسبیل نور' کا جائزہ پیش کرتے ہوئے ان کی شاعری کے متنوع پہلوو ¿ں پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر مظہر کبریا نے پروفیسر ناز قادری کو بہترین استاد بتاتے ہوئے ان کی شفیق رہنمائیوں کا تذکرہ کیا اور کہا کہ وہ کم سخن تھے اورطالبعلموں سے بھی بہت ہی احتیاط کے ساتھ گفتگو کرتے تھے۔
 گفتگو کے سلسلوں کے بعد پروفیسر ناز قادری مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کا اہتمام کیا گیا ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی