ملک کی بقاء دستور کے تحفظ میں ہے










 


مرزاعبدالقیوم ندوی 
9325203227
یوم آئین کیا ہے ؟ کسی بھی ملک کو چلانے کے لیے ،نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے لیے کسی قانون و آئین کی ضروررت ہے اور آئین کسی مملکت کا وہ اساسی قانون ہوتاہے جس کے بنیادی نظریات ،تصورات ،اندورنی نظم ونسق کے بنیادی اصولوں اور مختلف شعبوں کے درمیان ا ن کے فرائض اور اختیارات کی حدود متعین کرنا ہوتاہے ۔ شہری ،سیاسی ،اورانسانی حقوق کے تحفظات کے لیے کسی آئین کی ضرورت تھی جو مملکت اور شہریوں کے حقوق کی پاسداری کر سکے ۔ ملک کے لیے جو بھی قوانین وضع کیے جائیں گے وہ اسی دستوری کی روشنی اوردائرہ میں ہوں گے۔ ہمارے ملک کے دستور کا نام ''بھارت کاآئین''ہے ۔ دستور کی دفعہ 393میں جس کا ذکر ہے۔ہمیں بھی چاہئے کہ ہم دستور کے بجائے ''آئین'' ہی استعمال کریں ۔ 
26؍نومبر1949 ؁ء کو سات رکنی کمیٹی نے جس کے چئیر مین ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر تھے جن میں ایک مسلمان بھی تھے ،محمد سعد اللہ۔ آئین ساز کمیٹی نے مسودہ حکومت کو سونپا ۔ اس آئین کا نفاذ 26؍جنوری 1950 ؁ء سے عمل میں آیا ۔بھارت کے باشندوں میں آئین کے تعلق سے بیداری پیدا کرنے کے لیے اس دن کو یعنی 26؍ نومبرکو ''یومِ آئین بھارت''کے طور پر منایاجاتاہے۔
بھارت کے آئین کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ بھارت کے تقسیم کے بعد ملک کی 552ریاستیں بھارت میں شامل کر لی گئیں۔ہمار ے ملک کے آئین کی ایک خصوصیت یہ بھی کہ یہ دنیا کا سب سے طویل آئین ہے۔
ملک کا دستور:جمہوریہ ہند کا دستور کچھ اس طرح سے ہے ۔دستور ہند میں 395 دفعات (articles)،22ابواب(chapters)،12ضمیمے(schedus)،اور 02تتمے(appndix)ہیں۔ اس میں شامل الفاظ کی تعداد 1,17369ہیں ۔آئین اپنی64 سالہ سفر میں97مرتبہ ترمیم (constiutional amendments)کے مرحلوں سے گزرا ہے۔اس میں آخری مرتبہ تبدیلی 12جنوری2012میں کوآپریٹوسوسائٹیوں کے قوانین کے بارے میں ہوئی۔ ملک کا یہ دستوراپنی اکثر خوبیوں اور کچھ خامیوں کے باوجود دنیا کے بہترین دستور میں شما ر کیا جا سکتا ہے۔لیکن یہ بھی ایک کڑوی حقیقت ہے کہ جتنی پائمالی و بے حرمتی دستو ر ہند کی گئی شاہد ہی دنیا کے کسی دستور کی گئی ہو اور جتنا اس دستور کے ا لفاظ ومعنی،مطالب نتائج سے کھلواڑ کیا گیا ہے دنیا کے کسی ملک میں نہیں کیا گیا ہے۔حکمراں طبقہ نے عوام کو آئین کی طاقت اور اس کی اہمیت سے واقفیت ہی نہیں ہونے دی اور عوام نے بھی کبھی دستور کے مکمل نفاذ کے بارے میں کوئی پرزور تحریک چلائی ہو نظرنہیںآتا ،خصوصاََ مسلمانوں نے تواس سلسلہ میں کافی کوتاہی برتی ہے۔بھارت میں ثقافتی فاشزم کوسیکولرکے سانچے میں ڈھالاگیااور ایک مذہب کے عقائد کو ملک کے استحکام ویک جہتی کے نام پر جبراََ مسلط کیا گیا۔ اب تو ملک میں آر ایس ایس کی سرپرستی میں بی جے پی حکومت کررہی ہے ۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہ گئی ہے کہ موجودہ حکومت میں ملک میں کس طرح کا دستور اور قانون نافذ کرنا چاہتی ہے ۔
ہمارے آئین میں انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلہ میں کافی گنجائش رکھی گئی ہے۔ چونکہ انسانی حقوق کو آج آفاقی حیثیت حاصل ہے۔ اس کے باوجود بڑے پیمانے پر انسانی بنیادی حقوق کی پائمالی ہمارے ملک میں ہور ہی ہے ،کہیں بولنے پر پابندی ہے تو کہیں کھانے اور لباس پر پابندی عائد کی جارہی ہے ۔ توکبھی یکساں سول کوڈ کے نفاذ کاہوّا کھڑا کیاجارہاہے۔
میثاقِ مدینہ دنیا کا پہلا دستور 
میثاقِ مدینہ دنیا کا پہلا دستور :آپ ﷺ ہجرت فرماکر جب مدینہ منورہ تشریف لانے کے بعد تاریخ انسانی کا سب سے بڑ ا و تابناک کارنامہ انجام دیا۔ جسے مہاجرین وانصار کے درمیا ن مواخات اور بھائی چارے کے عمل کانام دیاجاتاہے۔مہاجرین اور انصار کے کل 90آدمی تھے۔ان کے بھائی چارہ کی بنیاد یہ تھی کہ ایک دوسرے کے غمخوار ہوں گے اور موت کے بعد نسی قرابتداروں کے بجائے یہی ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ۔ وراثت کا یہ حکم جنگ بدر تک جاری رہا۔امام غزالی ؒ نے لکھا ہے کہ ''بھائی چارہ کا مقصد یہ تھا کہ جاہلی عصبیتیں تحلیل ہوجائیں ۔ حمیت وغیرت جو کچھ ہو وہ اسلام کے لیے ہو،نسل اور وطن کے امتیازات مٹ جائیں ۔بلندی وپستی کامعیار انسانیت و تقوی کے علاوہ کچھ اور نہ ہو۔ '' اس بھائی چارہ کے بعد آپﷺ نے ایک اور عہد و پیمان کرایا جس کے ذریعے ساری جاہلی کشاکش او ر قبائلی کشمکش کی بنیاد یں دھادی اور دور جاہلیت کے رسم و رواج کے لیے کوئی گنجائش نہ چھوڑی۔
مسلمانوں میں مواخات کرانے کے بعد آپ ﷺ نے غیر مسلموں کے ساتھ اپنے تعلقات منظم کرنے کی طرف توجہ فرمائی ۔ تو اس وقت وہاں مختلف قبائل آبادتھے ۔یہودی ،عیسائی ،مجوسی ،ودیگر لوگ آباد تھے۔ ۔یہودیوں کا غلبہ تھا کہ وہ معاشی اعتبار سے بڑے مستحکم تھے اور ان کا سود کا ان کا کاربار تھا ۔ آپ ﷺنے مسلمانوں کے ضمن میں جو معاہدہ طئے کیا تھا ۔اسی طرح کا ایک معاہدہ یہودی و دیگر موجودہ قبائل سے کیا۔ دونوں معاہدوں کی تفصیلات تمام سیرت کے کتابوں میں موجود ہیں ۔ جیسے علامہ شبلی نعمانی و سید سلیمانی ندوی کی معرکۃ الاراء کتاب ''سیرت النبیﷺ،اصح السیر،نبی رحمت ،الرحیق المختوم ،سیرت سرور عالم ،ڈاکٹر محمد حمید اللہ کی محمد رسول اللہ وغیرہ کتب سیرت۔ 
بھارت کا آئین اورہم : بھارت بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کو دستورو آئین کیا ہے پتہ ہی نہیں۔ وہ اس ملک کے شہری ہے انہیں بحیثیت شہری اور مسلمان ہونے کے کیاکیا حقوق حاصل ہیں اس سے اچھے اچھے پڑھے لکھے لوگ غافل ہیں۔ ہم سے کتنے لوگ ہیں کہ جنہیں آئین کا مطالعہ کیا ہے یا دیکھا ہے ؟ ۔ہمیں اس کی خبر ہی نہیں کہ آئین نے ہمیں کیا دیا ہے اور ہم کیسے دیئے گئے حقوق کو حاصل کرسکتے ہیں۔ایک اچھا موقع ہے کہ ہم آج کے دن (۲۶؍نومبر ) آئین کا مطالعہ کریں ۔ اس کو عام کریں ،عام مسلمانوں میں اس تعلق سے بیداری پیداکریں۔ چھوٹے چھوٹے پروگرام منعقد کریں یا نہیں کرسکتے ہیں تو جہاں اس طرح کے پروگرام ہوتے ہیں ا ن میں شرکت کریں خودبھی جائے اور اپنے دوست احباب کو بھی ساتھ لے جائیں۔ 

 

 


 


 



 




 

3 Attachments



 


 






 

 




 




 


 



 



جدید تر اس سے پرانی