ملک میں امن وامان قائم رکھنا ہر شہری کی ذمہ داری 

 



اسلامک سنٹر آف انڈیا کی اپیل پر آئمہ مساجد نے نماز جمعہ میں مسلمانوں سے کی اپیل 
 لکھنو ¿،۔ بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم ترین فیصلہ جلد آنے کی توقع ہے جس کے پیش نظر اسلامک سنٹر آف انڈیا کے چیرمین و امام عیدگاہ لکھنو ¿ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے ائمہ حضرات سے یہ اپیل کی تھی کہ جمعہ کے خطبے میں عوام سے اس سلسلے میں ہر طریقے سے امن وامان ، قومی یک جہتی کے قیام کو یقینی بنائے جانے کی اپیل کریں ۔ اس سلسلے میں آج مختلف مساجد میں آئمہ حضرات نے اس موضوع پر عوام کو خطاب فرمایا ۔
جامع مسجد عیدگاہ لکھنو ¿ میں نمازجمعہ سے قبل نمازیوں کو خطاب کرتے ہوئے مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ یہ مبارک مہینہ رحمة للعالمین کی ولادت باسعادت کا ہے۔ آپ نے دنیا کی تمام مخلوق کے ساتھ رحمت وشفقت، محبت واخوت کی تعلیم وہدایت دی ہے۔خدائے رحمن ورحیم کو بھی ان لوگوں سے سخت نفرت ہے جو اس کے قوانین توڑتے ہیں اور اس کی مخلوق کو ستاتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ اس ماہِ مبارک میں اسلام کے پیغام امن ، پیار ومحبت سے اہل وطن کو واقف کرانا ہم سب کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں انہوںنے نوجوانوں سے اپیل کی کہ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کرتے ہوئے مذہب اسلام کے متعلق پھیلائی جارہی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔
مولانا نے کہا کہ بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ بہت جلد آنے کی توقع ہے۔ یہ حقیقت یاد رکھنے کی ہے کہ یہ فیصلہ ملک کی سب سے بڑی عدات کا ہوگا جس پر نہ صرف یہ کہ پورے ملک کی بلکہ عالمی برادری کی بھی نگاہیں لگی ہوئی ہیں۔ اس لیے وطن عزیز کے سب باشندوں کو اس فیصلے کا احترام کرنا ہوگا۔
مولانا فرنگی محلی نے نمازیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے بعد نہ کوئی فاتحانہ جلوس نکالا جائے اور نہ دوسرے فریق کی دل آزاری یا مظاہرہ کیا جائے بلکہ قومی یک جہتی ، مذہبی ہم آہنگی اور آپسی بھائی چارے کو فروغ دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں امن وامان قائم رکھنا ہم سب کی اہم ترین ذمہ داری ہے۔
مولانا خالد رشید نے مزید کہا کہ اس اہم ترین موقع پر ہم سب کو ایک دوسرے کے مذہبی جذبات واحساسات کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔ ہم کو ایسا کوئی کام ہرگز نہیںکرنا چاہیے جس سے دوسرے فریق کے جذبات مجروح ہوں۔
انہوںنے اس موقع پر کسی کو بھی ڈر اور خوف میںمبتلا ہونے کی قطعی ضرورت نہیںہے بلکہ ملک کے آئین ، قانون اور عدالتی نظام پر پورا اعتماد اور بھروسہ قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔


 


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی