جامعہ میں سالانہ رویندر کمار میموریل لیکچر سیریز کا اہتمام 


جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اکیڈمی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے زیر اہتمام ممتاز اسکالرز اور معروف مورخ آنجہانی رویندر کمار یاد میں ایک توسیعی خطبہ کا انعقاد عمل میں آیا جس میں بڑی تعداد میں طلباء، دانشوران اور اہل علم نے شرکت کی۔ اس موقع پر پروفیسر آدتیہ مکھرجی جواہر لال نہرو یونیورسٹی نے'عصر حاضر میں معاشرے کو درپیش چیلنجز' موضوع پر اپنا خطبہ پیش کیا، جبکہ صدارت کے فرائض جے این یو کے پروفیسر ایمریطس ایس ڈی منی نے انجام دئے۔ 


پروفیسر مکھرجی نے اپنے خطبے  میں کہا کہ آج سوشل سائنسز کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یورو سینٹر ازم کا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ترقی پسند اور عظیم مفکرین بھی یورو سنٹرزم سے سے باہر نہیں نکل پائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر مضامین، جیسا کہ آج ہم انھیں جانتے ہیں، 19 ویں اور 20 ویں صدی میں، مغربی تسلط کے دور میں دنیا  کے سامنے آئے۔


انہوں نے ہندوستانی تناظر میں یورو سینٹرک ورلڈ ویو  اور اس سے درپیش چینلجز پر بات چیت کی۔ انھوں نے کہا کہ ابتدائی قوم پرست مفکرین نے نوآبادیات کے ایک جامع معاشی نقد کی پیش کش کی تھی۔


انھوں نے کہا سماجی علوم کے ماہرین کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح ذہن کو نوآبادیاتی بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سائنس اور ٹکنالوجی کی اہمیت بتا کر سوشل سائنسز کو نظرانداز کیا جارہا ہے جو درست نہیں ہے۔


 اس سے قبل سینٹر میں نامور دانشوران اپنے خطبات پیش کر چکے ہیں جن میں پروفیسر فرانسس ڈبلیو پرچٹ نے 'ترجمان غالب' پر، پروفیسر مارتھا نوسبا نے بی اونڈ دی ٹیکسٹ بُک کنٹر ورسی، پروفیسر مہیش رنگاراجن نے'اف نیچر اینڈ نیشن: ایکولوجی فیوچر ان اَ ڈیوائڈڈ پلانیٹ' کے موضوع پر جبکہ محترمہ سیدہ حمید شامل تھے۔ 'اومن ان اسلام: انورٹنگ ریئالٹی اینڈ متھ اور پروفیسر ٹی'کے اومان نے 'اسٹیٹ، سویلائزیشن اینڈ نیشن: این اینالسس ان انٹر ریلیشن'قابل ذکر  ہیں۔


 


پی آر اواینڈ 


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی