ترکی کے اس ‌‌‍ڈرامے پر کیوں ہے ہنگامہ


 

 

 

*عالمی شہرت یافتہ ترک ڈرامہ درلیس أرطغرل پر آل سعود کی بوکھلاہٹ*

 

 _اسماعیل کرخی_

 

ترک صدر رجب طیب أردوغان کی ایما پر بننے والا ترکش ڈرامہ دنیا بھر میں مشہور ہوا اور اسے ہر ملک میں پزیرائی حاصل ہوئی، اس ڈرامے میں خلافت عثمانیہ کے بانیان کی تاریخ کو بڑے خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے جسکی وجہ سے غیر مسلم ممالک میں بھی یہ کافی مقبول ہوا اور غیر مسلم طبقہ نے مسلمانوں کی تاریخ کے روشن پہلوؤں کو دلچسپی کے ساتھ دیکھا، جبکہ اگلا حصہ کرولوش عثمان نام سے جلد ہی شائع ہونے والا ہے، یہ ڈرامہ عرب ممالک کے عوام و خواص نے ہاتھ و ہاتھ لیا جس سے عربوں اور ترکوں کے درمیان محبت کو اور بھی تقویت حاصل ہوئی اور نئی نسل خلافت کا سنہرا دور اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے لئے بے تاب ہوگئی لیکن آل سعود جنہوں نے عرب میں ہر طرح کی فحاشی پھیلانے کی ٹھیکیداری لی ہوئی ہے اس ڈرامہ پر پابندی لگا دی اور اس کے مقابلہ میں ایک نیا ڈرامہ شائع کرنے والے ہیں جسے مملکت النار یعنی ملکِ جھنم  کا نام دیا گیا ہے دوسرے لفظوں میں اسے *عثمانیوں کی سفاکیت* بھی کہا گیا ہے، اس ڈرامے کے ڈائریکٹر برطانیہ کے شدت پسند نظریہ کے حامل Peter Webe ہیں، اس ڈرامے میں عثمانیوں کو ولن بنا کر پیش کیا گیا ہے اور یہ دکھایا گیا ہے کہ کس طرح عثمانیوں نے عربوں کی خوں ریزی کرنے کے بعد عرب ممالک کو اپنا غلام بنایا. اس ڈرامے کو 17 نومبر 2019 سے شائع کیا جاے گا. عرب اخبارات کے مطابق یہ ڈرامہ عرب دنیا کا سب سے بڑا اور عظیم ڈرامہ ہے، کس میں جدید قسم کی گرافکس کا استعمال کیا گیا ہے. 

ظاہر ہے اس ڈرامے کے پیچھے آل سعود کا خباثتی ذہن کام کررہا ہے جو یہ نہیں چاہتے کہ اسلامی دنیا متحد ہو اور ملسم مسائل کو حل کیا جاے، لہذا انہوں نے ہمیشہ مسلمانوں کے بیچ نفرت کا بیج بونے کا کام کیا ہے،. اور اپنی چودھراہٹ قائم رکھنے کے لیے ہر طرح کی منافقت روا رکھا ہے... 


ترک ڈرامہ درلیس أرطغرل اس لنک پر اردو زبان میں موجود ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی