بابری مسجد پر رابع حسنی ندوی کا یہ خط ہو رہا وایرل


 

*ہم بابری مسجد سے کیوں دست بردار نہیں ہوسکتے؟*

 

بابری مسجد کی تاریخی عمارت گرنے پر جو فسادات برپا ہوئے تھے، اس کو دیکھتے ہوئے کچھ لوگ ملک میں امن و سلامتی کے بگڑنے کے ڈر سے مسلمانوں کو اپنی صدیوں سے قائم اس مسجد سے دست بردار ہونے کو کہہ رہے ہیں، وہ اس مشورے میں اس بات کو بھی نظرانداز کررہے ہیں کہ صوبائی عدالت کے فیصلہ میں جس اصول کو بنیاد بنایا گیا ہے، وہ اصول اگر عدالت کا تسلیم شدہ اصول قرار دیا گیا تو بابری مسجد جس کش مکش اور خطرہ میں مبتلا ہے، اس خطرہ میں ملک کی سینکڑوں مساجد آجائیں گی، کیوں کہ اکثریت کے فرقہ پرور ملک کی درجنوں مسجدوں پر اپنا مطالبہ پہلے سے کرتے آرہے ہیں، تو اس عدالتی فیصلہ کے اصول سے ان فرقہ وارانہ ذہن کے قائدین کو قانونی حق حاصل ہوجائے گا، اور وہی کیا بلکہ بعض مکانات اور بعض قبرستانوں تک کو اپنے قبضہ میں لینے کا ان کو حق مل جائے گا اور ان کو اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے لئے مزید میدان مل جائیں گے  اور مسلمانوں کو برابر کے جو شہری حقوق حاصل ہیں، اپنی عبادت اور دیگر مقاصد کے لئے قائم کردہ مقامات کی حفاظت کی جو دستوری آزادی ہے، وہ عملاً تو کیا قانوناً بھی منسوخ ہونے لگے گی۔           

 

✍🏻 *حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی

 


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی