ایڈوانسڈ فنکشنلڈ میٹریل پر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں نیشنل کانفرنس کا انعقاد 


 


 

 

 شعبہ کیمیا ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ایم ایچ آر ڈی-اسپارک سکیم کے زیراہتمام 2 دن پر مشتمل قومی کانفرنس برائے جدید فنکشنل میٹریل (این سی اے ایف ایم -2017) کا انعقاد کیا، جس کا مقصد جدید دور میں اعلی درجے کی چیزوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور خاص طور پر توانائی کو ذخیرہ کرنے اور پیدا کرنے میں ان مادوں کی مختلف ہیئتوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

 

 کانفرنس میں نامور سائنسدانوں کی ایک بہت بڑی کہکشاں جمع ہوئی۔  اس کی صدارت پروفیسر نجمہ اختر ، وائس چانسلر ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کی ، پروفیسر ڈی ڈی سرما ، آئی آئی ایس سی بنگلور (مہمان خصوصی) جبکہ پروفیسر اشوک کے گنگولی ، آئی آئی ٹی دہلی (مہمان ذی وقار) کی حیثیت سے شریک تھے. 

 

 افتتاحی خطاب ممتاز اور نامور سائنسدان پروفیسر ڈی ڈی سرما نے دیا۔  انہوں نے ایڈوانسڈ فنکشنل میٹریلز کے ڈیزائن اور ترقی کے لئے ایک متوازن رویہ اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

 

 وہیں پروفیسر اے کے گنگولی نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ کانفرنس کا موضوع ایک اعلی ترجیحی تحقیقی ضرورت ہے اور اس پر تحقیق کے ساتھ ساتھ عملی اقدام اٹھانے بھی اہم کام ہے. 

 

 جے ایم آئی کے وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے اس قدر اہم موضوع پر کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا. 

 

 افتتاحی اجلاس کے دوران کانفرنس کے لیے تیار کردہ خلاصہ پر مبنی کتابچہ اور بروشر آئی سی اے ایف ایم کا اجراء بھی عمل میں آیا۔

 

 کانفرنس کے کنوینر ڈاکٹرتوقیر احمد نے کانفرنس کی رپورٹ پیش کی اور شرکاء کو بتایا کہ منتخب شدہ مخطوطات میٹریل ٹوڈ پروسیڈنگز ، ایلسیویر جرنل میں شائع کی جائیں گی۔  انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کانفرنس کو ہندوستان کے نائب صدر کی جانب سے پیغامات اور نیک تمنائیں موصول ہوئی ہیں۔

 

 یو جی سی چیئرمین ، ڈی ایس ٹی سکریٹری ، ڈی جی سی ایس آئی آر ، ڈائریکٹر آئی آئی ٹی دہلی اور اے ایم یو کے وائس چانسلر بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

 

 کنوینر ڈاکٹر توقیر احمد نے تمام ہی شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

 

 کانفرنس میں پروفیسر ڈی ڈی سرما (آئی آئ ایس سی ، بنگلورو) اور پروفیسر کے وجئے موہنان پیلی (آئی آئی ایس ای آر ، تروپتی) کی طرف سے دیئے گئے 2 مکمل لیکچرز اور پروفیسر بالاجی جاگیردار (آئی آئی ایس سی) کی طرف سے دیئے گئے 22 مدعو مذاکرات پر مشتمل 5 تکنیکی سیشنز شامل تھے۔ آنند بھٹاچاریہ (آئی آئی ایس سی) ، پروفیسر بودھ راج مہتا (آئی آئی ٹی ڈی ) ، پروفیسر رامان (آئی آئی ٹی ڈی ) ، پروفیسر گنگولی (آئی آئی ٹی ڈی) ، پروفیسر امیتوا پترا (آئی آئی سی ایس) ، پروفیسر روی شنکر (آئی آئی ٹی ڈی) ، پروفیسر انیل کمار (آئی آئی ٹی آر ) ، پروفیسر ناگراجن (ڈی یو) ، پروفیسر ابصار احمد (اے ایم یو) ، پروفیسر کیلاسم (آئی این ایس ٹی) ، پروفیسر فرید خان (ساگر) ، پروفیسر سیان بھٹاچاریہ (آئی آئی ایس اسی آر کے) ، پروفیسر سپرا (آئی آئی ٹی ڈی) ، پروفیسر انگل (  آئی آئی ٹیڈی) اور پروفیسر ڈیکا (ڈی یو) وغیرہم کے نام بطور خاص قابل ذکر ہیں۔

 

 اس تقریب کو حکومت ہند کی ایم ایچ آر ڈی-اسپارک اسکیم کے ذریعہ تائید حاصل تھی اور اسے جزوی طور پر فنڈ ڈی ایس ٹی ، سی ایس آئ آر ، آئی این ایس اے ، پرکن ایلمر ، ہیلیئن ، ایکٹا ، وینچر ، سٹی ، انٹون پار ، پیقیانٹ اور اے ڈی ایل نے فراہم کیا تھا۔

 

 کانفرنس میں ملک بھر سے 300 کے قریب شرکاء اور 130 پوسٹر پریزنٹیشنز شامل تھے۔


 

جدید تر اس سے پرانی