یوپی میں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی: ڈاکٹر دنیش شرما


اسلامک سنٹر آف انڈیا میں حکومت کے نمائندوں اور علمائے کرام کی اہم نشست ہوئی
ر۔
اسلامک سنٹر آف انڈیا فرنگی محل لکھنو ¿میں موجودہ حالات پر غور وخوض کرنے کے لیے ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر دنیش شرما ، مولانا خالد رشید فرنگی محلی ، برجیش پاٹھک ریاستی وزیر قانون، مکیش میشرام کمشنر لکھنو ¿ زون، ابھیشیک پرکاش ڈی ایم لکھنو ¿ اور دیگر معزز شہریوں کی ایک نشست ہوئی۔ اس نشست میں متعدد امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تمام شرکاءنے بیک زبان اس بات پر زور دیا کہ حکومت اور شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ جلد از جلد کشیدگی ختم کی جائے اور حالات نارمل کیے جائیں، امن وامان قائم کیا جائے اور اس سلسلے میںایک دوسرے کا تعاون کیا جائے۔
اس موقع پر نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر دنیش شرما نے کہا کہ بلاشبہ احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے لیکن تشدد کسی بھی حال میں قابل قبول نہیںہے۔ 
انہوں نے شہریت ترمیمی قانون ۹۱۰۲ئ کے متعلق حکومت کا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی منشا قطعی یہ نہیںہے کہ کسی بھی فرقے اور قوم کے خلاف کوئی ناانصافی کی جائے۔ انہوںنے کہا کہ اس قانون کے متعلق بڑے پیمانے پر عام لوگوںکے درمیان میںجو شکوک وشبہات پیدا کیے جارہے ہیںہم سب کو مل کر ان کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر قانون برجیش پاٹھک نے تمام لوگوں کو یہ یقین دہانی کرائی کہ ہم سب مل کر ایک ٹیم کی طرح کام کررہے ہیں اور قانون کے خلاف کوئی بھی کام نہیں کیا جائے گا۔کمشنر لکھنو ¿ زون مکیش میشرام نے ضلع انتظامیہ اور عوام خصوصاً پرانے لکھنو ¿کے باشندوںکی ستایش کرتے ہوئے کہاکہ ۹۱دسمبر کے واقعے کے بعد جس طرح سب کا تعاون حاصل ہوا ہے اس میںلکھنو ¿کی تاریخ اورتہذیب کی واضح جھلک نظر آتی ہے۔ ضلع مجسٹریٹ ابھیشیک پرکاش نے کہاکہ انتظامیہ اپنی ذمہ داری پوری ایمانداری کے ساتھ ادا کرنے کی کوشش کررہا ہے اور جس طرح عوام وخواص میں ہمارا تعاون کیا ہے اس سے پوری امید ہے کہ کوئی بھی شہر کا امن وسکون غارت نہیں کرسکتا۔ 
اسلامک سنٹر آف انڈیا کے چیرمین مولانا خالد رشید فرنگی محلی امام عیدگاہ لکھنو ¿نے کہا کہ جہاں جہاں یہ احتجاج ہوا ہے اور تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں ان کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے اس کے بعد ہی کوئی قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بے گناہوں کو ہر گز پریشان نہ کیا جائے۔ 
اس نشست کے شرکاءنے جومیمورنڈم ڈاکٹر دنیش شرما کے توسط سے وزیر اعظم اور صدر جمہوریہ کو دیا۔ اس کے اہم نکات یہ ہیں:
 ۱-شہریت ترمیمی قانون ۹۱۰۲ئ سے مذہبی تفریق ختم کی جائے۔ یہ قانون وطن عزیز کے ہر شہری چاہے وہ کسی بھی مذہب /نسل/علاقے کا ہوسب کے لیے یکساں اور برابر ہو۔۲-اس متنازع قانون کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی ، علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی ،علی گڑھ، دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم ندوة العلماءلکھنو ¿ کے جن طلبہ وطالبات کے خلاف پولیس نے جو کاروائی کی ہے اس کو فوراً ختم کیا جائے۔۳-ملک بھر میں شہریت قانون کے خلاف جو مظاہرے ہوئے ہیں ان کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے۔۴مک بھر میں شہریت ترمیمی قانون ۹۱۰۲ئ کے خلاف جو مظاہرے ہوئے ہیں ان کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے۔۵-جولو گ گرفتا ر کیے گئے ہیں ان میںجو بے قصور ہیں ان کو فوراً رہا کیا جائے۔۶-جولوگ ہلاک ہوئے ہیں ان کے گھر والوں کو معقول معاوضہ دیا جائے۔۷-جو افراد زخمی ہوئے ہیں ان کا مناسب اور مفت علاج کرایا جائے۔۸-اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ گرفتار شدگان جب عدالت میںپیش کیے جائیں تو ان پر کسی طرح کا بھی ظلم وزیادتی نہ ہو۔
اس نشست میں حافظ عبدالرشید، محمد احمد خاں ادیب، مولانانعیم الرحمن صدیقی،مولانامحمد مشتاق، مولانا فیضان نگرامی، مولانا ظفر الدین ندوی، سید محمد حسین، سعود رئیس ایڈوکیٹ، شیخ راشد علی مینائی، مولانامحمد نصر اﷲ ندوی،مولانا محمد سفیان نظامی، ایوب صدیقی، طارق خاں، فرخ جاوید علوی، عدنان شاہد خاں، محمدنعیم احمد ، کلیم خاں وغیرہ شریک تھے۔


جدید تر اس سے پرانی