تشدد کسی بھی مسئلے کاحل نہیں
دسمبر۔
اسلامک سنٹر آف انڈیا فرنگی محل کے چیرمین مولانا خالد رشید فرنگی محلی امام عیدگاہ لکھنو ¿ نے موجودہ حالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں حالات بہت سنگین اور تشویش ناک ہیں۔ اس لیے شہریت ترمیمی قانون کے سلسلے میں حکومت کو چاہیے کہ عوامی نمایندوں سے گفتگو کے ذریعے اس مسئلے کا پائے دار حل تلاش کرے۔
مولانا نے کہاکہ تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اس کی اجازت نہ تو کوئی مذہب دیتا ہے اور نہ ملک کا آئین وقانون۔ اس لیے شہر میں گزشتہ دنوں تشدد کے جو واقعات رونما ہوئے ہیں وہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہیں۔ ایک مہذب ومتمدن معاشرے میں ایسے واقعات کی کوئی گنجایش نہیںہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ پورے معاملے کی منصفانہ جانچ کی جائے اور بے قصوروں کو گرفتار نہ کیا جائے۔مولانا نے کہا کہ سینیر وکیلوں کا ایک پینل تیار کیا جارہا ہے جو گرفتار شدگان کی رہائی کے سلسلے میں قانونی کاروائی کرے گا۔
اس موقع پر اسلامک سنٹر کے جنرل سکریٹری مولانا نعیم الرحمن صدیقی نے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مولانا خالد رشید کئی روز سے شہر سے باہر گئے ہوئے تھے۔ آج ریاستی حکومت کے دووزرا ڈاکٹر مہیندر سنگھ کابینی وزیر محکمہ جل شکتی اور محسن رضا وزیر محکمہ اوقاف مولانا سے موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کرنے آئے تھے۔ مولانا فرنگی محلی نے ان دونوں وزیروں سے مفصل گفتگو کی اور درج بالا مطالبات کیے۔ دونوں وزیروں نے کہا کہ مولانا خالد رشید کی موجودگی میں عوام کو اس بات کی یقین دہانی کرائی جارہی ہے کہ اس واقعے میں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیںکی جائے گی۔
مولانا فرنگی محلی نے محمد وکیل کی ہلاکت پر سخت افسوس کااظہار کیا۔ انہوںنے حکومت پر زور دیا کہ وہ مرحوم کے گھر والوں کو معقول معاوضہ دے۔
مولانا فرنگی محلی کی ہدایت پر آل انڈیا سنی بورڈ کے ایک وفد نے ٹراما سنٹر جاکر زخمیوںکی عیادت کی۔ ان کے تیمارداروں کو تسلی دی کہ وہ اپنے کو اکیلا مت سمجھیں۔ ہم سے جو بھی مدد ہوسکے گی ہم کریں گے۔ اس کے بعد وفد مرحوم محمد وکیل کے گھر گیا۔ وہاں اس کے گھروالوں سے تعزیت کی۔