بھوکوں کو کھانا کھلانے کی پہل

 


احمد فوزان

 

عیشباغ عیدگاہ میں بےسہارا اور بھوکوں کو کھانا کھلانے کی پہل کافی اچّھی ہے اور جہاں  تقریبن سو بی. یو. ایم. ایس ڈاکٹرس کا  تاون شامل ہے. بی. یو. ایم. ایس ڈاکٹرس یعنی مسلم ڈاکٹرس، ایسی شروعات انسانیت کے پسمنزر قابل تعریف ہے لیکن کیا یہاں پر یہ نہیں سوچا جا سکتا تھا کی جو ڈاکٹرس تعلیم حاصل کرکے کمپٹیشن میں پاس ہوئے اور اپنی پہچان معاشرے میں بنائی تو انکا کھانا کھلانے سے اچّھا قدم یہ بھی ہو سکتا تھا کی اس پسماندہ مسلم قوم کے بچوں کو کھانا کھلا کر ذہنی معذور اور دوسروں پر انحصار بنانے کے بجایے اپنی اہلیت کے مطابق انکی رہنمائی کرکے انٹر پاس طلبہ کو اپنی ہی طرح معاشرے میں سر اٹھا کر جینے کے لایق بنایا جائے، کیونکی یہ دور تو ڈاکٹرس حضرات دیکھ ہی چکے تھے اور انکے لئے کوئی نئی اور مشکل بات نہیں تھی کی پی. ایم. ٹی. مقابلے میں کیسے طلباء کوالیفائی کر سکتا ہے. جب آپ ہر دن کھانے کا ذمّ لے سکتے ہیں تو اتنا ہی مال اور رہنمائی ملّت کو خودمختار بنانے کے لئے بھی لگا سکتے تھے جو آپ ہی کی فیلڈ تھی اور الگ سے کوئی محنت بھی نہ کرنی پڑتی. ضرورت ہوتی ہے حالات دیکھ کر سہی فیصلے لینے کی کیونکی آج سیاسی، معاشی اور حفاظتی طور پر مسلمان کھلے آسمان کے نیچے کھڈے ہیں جنکی کوئی سنوائی نہیں اور نہ ہی آگے ایسا کچھ دیکھ رہا ہے.  ایسے میں جنکے پاس چھت ہے، مال ہے اور علم ہے تو وہ یہ تمام سہولیات انسے بانٹیں جنکے پاس یہ سب نہیں ہے. کھانا کھلانا، پانی پلانا خدمت خلق میں ضرورشامل ہے لیکن لوگوں کو ملنے والی ایک دفع کا آرام ہے لیکن جب آپ کسی کو اپنے لایق بنا دینگے تو سوچئے کی اسکی آنے والی نسلیں بدل جاےنگی. مینیں یہ سب اسلئے کہا کیونکی آپ فکرمند ہیں اور مال کے ساتھ وقت بھی اس کام میں لگا رہے ہیں تو کیوں نہ جو طلباء انٹر بعد تعلیم چھوڈ دیتے ہیں اور اپنی قوم میں اکثر ایسا ہوتا ہے تو انکو اس قابل بنا دیجئے کی انکے پیشہ سے انکے گھر کے دس افراد اچّھی زندگی گزارے سکیں.

 

 

جدید تر اس سے پرانی