قومی اردو کونسل کے صدر دفتر میں کتابوں کے اجرا کی تقریب
دہلی : اردو پوری دنیا میں پھیل رہی ہے۔ یہ اردو کا وہ ادارہ ہے جو دنیا کے ان تمام لوگوں کے لےے ہے جو اردو زبان کی توسیع کا کام کرتے ہیں۔ اب قومی اردو کونسل اردو زبان کی توسیع و ترقی کا عالمی مرکز بن چکا ہے ۔آج کا پروگرام قومی نہیں بلکہ بین الاقوامی ہے۔ یہ باتیں قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے صدر دفتر میں منعقدہ کتابوں کی رسم اجرا کے موقعے پر کہیں۔ اس موقعے پر کناڈا سے تشریف لائے معروف محقق و نقاد سید تقی عابدی کی کتاب 'باقیات و نادرات فیض احمد فیض' اور موریشس سے تشریف لائے ڈاکٹر آصف علی محمد کی کتاب 'ماریشس میں اردو' نیز 'تاشیانہ شمتالی کی کتاب 'جوش اور اقبال کا تقابلی مطالعہ' کا اجراڈاکٹر شیخ عقیل احمد اور پروفیسر انور پاشا کی موجودگی میں عمل میں آیا۔
رسم اجرا سے قبل سید تقی عابدی نے اپنی تصنیف 'باقیات و نادرات فیض احمد فیض' کے بارے میں قدرے تفصیل سے روشنی ڈالی نیز اس کے مآخذو منابع اور مواد کی فراہمی میں درپیش مشکلات سے حاضرین کو آگہی دی۔
ماریشس سے تشریف لائے ڈاکٹر آصف علی محمد نے ماریشس میں اردو کی صورت حال پر مبسوط گفتگو کی اور ہندوستان میں اپنے تعلیمی سفر کی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ہم ہر سال ہندوستان آتے ہیں اور یہاں کے دانشوروں اور اہل کمال سے علمی قوت لے کر تازہ ہوتے ہیں۔
صدر نشیں پروفیسر انور پاشا نے بالترتیب سید تقی عابدی، ڈاکٹر آصف علی اور تاشیانہ شمتالی کی کتابوں پر اظہار خیال کیا۔انور پاشا نے قومی اردو کونسل میں سفیران اردو کی آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بر صغیر کے بعد اردو کا اگر کوئی گھر ہو سکتا ہے تو وہ ماریشس ہے ۔ اردو وہاں کی تہذیبی و ثقافتی شناخت بن چکی ہے۔ آخر میں قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر شیخ عقیل احمد نے مہمانانِ گرامی ڈاکٹر سید تقی عابدی، ڈاکٹر آصف علی محمد، تاشیانہ شمتالی اور پروفیسر انورپاشا و دیگر خواتین و حضرات کا شکریہ ادا کیا۔