*
محمد خالد،
خالقِ کائنات اللہ رب العزت نے انسان کو اپنی بہترین تخلیق کے طور پر پیش فرمایا ہے. انسان کو ان خوبیوں سے بھی سرفراز کیا ہے جو فرشتوں کو حاصل نہیں تھیں، انسان کو سب سے بڑی صلاحیت یعنی پسند اور ناپسند کا اختیار دیا گرچہ یہ اختیار بہت محدود ہے مگر پھر بھی انسان اس کے حدود کا پاس و لحاظ رکھنے میں کمزور واقع ہوا ہے، یہی کمزوری اس کو عجلت اور خود غرضی کی طرف مائل کرتی رہتی ہے اور بسا اوقات انسان اللہ کی ہدایت کو بھول کر شیطان کی سازشوں کا شکار ہو جاتا ہے. شیطان اس کو خواب دکھاتا ہے کہ اگر اس کے بتائے ہوئے طریقے اور راستے کو اختیار کیا جائے تو انسان کو نہ تو موت آنی ہے اور نہ ہی اس کو حاصل اختیارات میں کسی طرح کی کمی آئے گی. اللہ نے انسان کی اسی کمزوری کا بار بار ذکر کیا ہے کہ انسان بڑا ناشکرا اور جلد باز ہے. اللہ کی عنایت کی ہوئی نعمتوں پر شکر ادا کرنے کے بجائے انسان زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے کی خواہش میں دوسرے انسانوں کے حقوق پر بُری نظر رکھنے لگتا ہے اور موقع ملتے ہی اپنے نفس کو مطمئن کرنے کے لئے اپنی حد سے تجاوز کر بیٹھتا ہے. ایسا کرنے کے ساتھ ہی وہ زمانہ کو یہ احساس کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ دوسروں کی بہتری کے لئے ہی ایسا کر رہا ہے.
24 اکتوبر 1945 کو وجود میں آنے والے نظم "اقوام متحدہ" میں بھی انسان کی مندرجہ بالا صفت بہت نمایاں طور پر ہمارے سامنے موجود ہے کہ اس کو قائم کرنے میں پیش پیش رہنے والے پانچ ممالک(فرانس، چین، برطانیہ، امریکہ اور روس) نے خود کو بقیہ دنیا سے نہ صرف ممتاز سمجھ لیا بلکہ یہ احساس کرانے کی کوشش بھی کی کہ دنیا میں امن و انصاف قائم کرنے اور قدرتی وسائل کی تقسیم و استعمال کا بہترین طریقہ ہم ہی طے کر سکتے ہیں لہٰذا اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے انہوں نے دنیا کے سامنے 10 دسمبر 1948 کو *عالمی یوم حقوق انسانی* کا پروگرام پیش کیا. ہم سب جانتے ہیں کہ ان پانچ ممالک نے خود کو ویٹو پاور کا اختیار دے کر صرف اپنے مفادات کا تحفظ کیا ہے اور خیر خواہی کے نام پر بقیہ پوری دنیا کے ساتھ لامتناہی ناانصافیوں کا سلسلہ قائم کیا ہوا ہے. اللہ کے حقوق و اختیار میں دخل اندازی کا ہی نتیجہ ہے کہ آج دنیا میں ہر طرف بے اطمینانی اور حقوق کی پامالی کا دور دورہ ہے اور اللہ کی ہدایت اور نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی سنت کو چھوڑ کر اپنائے گئے طریقوں سے انسانیت ہر قسم کے ظلم کا شکار ہو رہی ہے.
اللہ تعالیٰ نے اول روز سے انسان کو اپنی ہدایت عطا فرمائ ہوئی ہے اور انسان کی رہنمائی کے لئے اللہ نے بڑی تعداد میں انبیاء و رُسل عنایت فرمائے ہیں، اب رہتی دنیا تک کے لئے انسانیت کی رہنمائی کے لئے حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کو اپنی کتاب ہدایت قرآن اور حکمت سے سرفراز کیا ہوا ہے. یوں تو نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی انسانیت کی فلاح و بہبود پر مبنی ہے مگر آپ صل اللہ علیہ وسلم نے اپنے آخری خطاب خطبہ حجتہ الوداع میں اُس وقت موجود اور قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئے جو اصول و طریقہ زندگی دیا ہوا ہے بس وہی انسان کو دنیا میں امن و سکون اور آخرت میں کامیابی سے ہمکنار کر سکتا ہے.
10 دسمبر کو عالمی سطح پر اقوام متحدہ کے اعلان کردہ *یوم حقوق* کا اہتمام کیا جاتا ہے، آئیے اس سال دس دسمبر کو حضرت محمد مصطفیٰ صل اللہ علیہ وسلم کے خطبہ حجتہ الوداع کی روشنی میں انسانیت کے حقوق و فرائض کے حصول کے طریقے کو زمانہ کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کریں. اللہ کی آخری ہدایت قرآن کی تعلیمات کو زمانہ کے سامنے لائیں اور انسانیت کی رہنمائی کے لئے وجود میں لائی گئی آخری "خیر امت" کے فریضہ کو ادا کرنے کی فکر کریں کیوں کہ اس میں ہی انسانیت کی فلاح اور ہماری دنیا و آخرت کی کامیابی ممکن ہے.
لکھنؤ.