مفتی محمدعمران سبیلی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس وقت کالے قانون کے خلاف پورا ملک سراپا احتجاج بناھوا ھے ملک کی گلی گلی شھر شھر سے حکومت کے خلاف شعلے بھڑک رہےھیں، حکومت کے ظلم وجور کے خلاف حکومت کو دہلا دینے والے نعرے بلند ھور ہے ھیں بچہ بچہ اپنی جان کو ہتھیلی میں لیکر سڑکوں پر اڑے بیٹھے ھیں بنت حوا تو اپنے مضبوط عزائم کے ساتھ حکومت کے گلے کی ہڈی بن چکی ھیں اور اس کے ساتھ ہندو مسلم اتحاد نے زمین سے حکومت کے قدم اکھاڑ دئے ھیں مجموعی اعتبار سے حکومت کے خلاف جو ملکی صورت حال پیدا ہوئی ھے آزادی ھند کے بعد اس کی نظیر نھیں ملتی اس صورت حال کو دیکھ کر اندرونی طور پر حکومت دہل چکی ھے اپنی ناکامی کو دبانے کے لئے نت نئی چالیں چل رہی ھیں ابھی بعض ذرائع سے معلوم ہوا کہ حکومت دوسو علماء کی کانفرس بلانے جارہی ھے اور ان علماء کے ذریعہ ملک کے باشندے بالخصوص مسلمانوں کو اس بات کی طرف راغب کرنے کی کوشش کرےگی کہ CAA، NRS اور NRP مسلمانوں کے خلاف نھیں ھے
اگر ایسا ھوتا ھے تو آزاد ہندوستان میں اس سے قیامت خیز دن کوئی اور نہ ھوگا کیوں کہ ایک طرف حکومت ان کالے قوانین کے ذریعہ مسلمانوں دلتوں کو گھر سے بے گھر کر کے ڈیٹینشن کیمپ بھیجنے کی تیاری کرچکی ھے جہاں کا تصور ہی انسان کو ہلاکر رکھ دیتا ھے ڈیٹنشن کیمپ وہ انسان گاہ نھیں قتل گاہ ھے جہاں بھیڑ بکریوں کی طرح انسان ذبح کئے جاتے ھیں
ایسے حالات میں ملک کے تمام مسالک سے وابستہ علماء کرام سے درد مندانہ گذارش ھے کہ خواہ حکومت وقت ساری دنیا کی دولت سامنے لاکر رکھ دے یا بڑے بڑے عہدے کی پیش کش کر ئے سب کو ٹھکرا کر ملک وملت کے مفاد کو ترجیح دیجئے
خدارا دولت اسلام کی لاج رکھئے اور اس سازش کے شکار مت بنئے حضرت عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ حضرت امام ابو حنیفہ، حضرت امام مالک، حضرت امام شافعی ،حضرت امام احمد رحمھم اللہ کے اسوہ کو اپنائیے حکومت وقت نے ان حضرات کو بھت سارے مال ومتاع عہدے ومناصب کی پیش کش کی مگر قربان جائے ان بزرگوں نے حکومت وقت کی صعوبتوں کو توگوارہ کرلیا لیکن حکومت کی غلط پالیسی کے سامنے سرنگوں نھیں ھوئے آج ان کا اسوہ چیخ چیخ کر ہمیں یہ دعوت دیتا ھے کہ جس کسی کے دل میں اسلام کی شمع روشن ھو گی اور ان نفوس قدسیہ کی عظمت ھو گی وہ ہرگز ظالم حکومت کے جھانسے میں نھیں آئےگااگر اس نازک موقع پر کوئی عالم حکومت کی ترجمانی کے لئے کھڑا ھوتاھے تو وہ نہ صرف غدار قوم ھوگا بلکہ اس کے لئے سوئے خاتمہ کا اندیشہ ھے اس لئے اس وقت خاص طور سے ہر عالم کو چوکنا رہنے اور حکومت کے مکروفریب سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ھے عین ممکن ھے حکومت بڑے بڑے آفرس آپ کے سامنے رکھیں لیکن کیا آپ کا ضمیر اس بات کو قبول کرنے کو تیار ھوگا کہ آپ اپنی زبان وقلم کا استعمال اس حکومت کی تائید کے لئے کریں جو مسلمانوں کے جان ومال عزت و آبرو ایمان و اسلام سب کچھ چھیننے کو تیار بیٹھی ھے میرے نزدیک اس خوفناک حالت میں حکومت کی ادنی ترجمانی بھی کفر کی تبلیغ ھو گی جو عقلا شرعا ہر دواعتبار سے حرام ھے لہذا علماء اس حرام عمل سے اپنے آپ کو بالکلیہ دور رکھیں
اور قوم سے میری گذارش ھے کہ ضمیر فروش ہر زمانے میں رھے ھیں بعید نھیں کے کچھ ضمیر فروش ابھی بھی ابھر کر سامنے آئیں تو آپ ان کے بہکاوے میں ہرگز نہ آئیں اور اپنی ملامت کے ذریعہ نہ صرف اس کی تائید کو رد فرمائیں بلکہ ایسے علماء سو کا معاشرتی بائیکاٹ کریں
اللہ سبحانہ و تعالی سے دعا ھے کہ علماء کی حفاظت فرمائے اور قوم وملک کو اپنے تحفظ و امان میں رکھیں