نائب شیخ الجامعہ نے قرآن ڈے کے تحت اسلامی خطاطی، قرات اور مضمون نویسی مقابلے کے فاتحین اور شرکاءکو انعامات تقسیم کئے


 


علی گڑھ، : علی گڑھ مسلم ےونیورسٹی (اے ایم یو) کے خلیق احمد نظامی مرکز علوم القرآن میں ’قرآن ڈے‘ کے تحت منعقد ہوئے مضمون نویسی، قرا ¿ت اور اسلامی خطاطی کے مقابلوں میں مختلف اسکولوں اور یونیورسٹی کے کامیاب اور شریک ہونے والے طلبہ و طالبات کو ایک تقریب میں انعامات و اسناد تقسیم کئے گئے۔


                جلسہ کی صدارت نائب شیخ الجامعہ پروفیسر اختر حسیب نے کی اور انعامات تقسیم کئے۔ انھوں نے اپنے صدارتی خطاب میں بچوں اور ان کے سرپرستوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید کو تجوید و قرا ¿ت کے ساتھ پڑھنا عبادت ہے۔ قرآن رہتی دنیا تک کے لئے انسانوں کے لئے کتابِ ہدایت ہے اور وہ ماں باپ خوش نصیب ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اس بات کی توفیق دی کہ وہ اپنے بچوں کو قرآن کا حفظ کرائیں یا انھیں تجوید و قرا ¿ت سکھائیں۔ انھوں نے کہا کہ آخری وحی جو بنی آخرالزماں پر نازل ہوئی اس میں تکمیلِ دین کی بشارت دی گئی۔ پروفیسر حسیب نے کہاکہ اقوام متحدہ تو بہت بعد میں بنا ہے، اس سے سیکڑوں برس قبل قرآن مجید میں عورتوں کے حقوق، سماجی رواداری وغیرہ کے سلسلہ میں واضح احکامات دئے گئے۔ انھوں نے کہاکہ فرقانِ حمید کو مضبوطی سے پکڑے رہیں گے تو دنیا کی کوئی طاقت نہیں ٹکراسکتی اور اگر ٹکرائے گی تو شکست کھائے گی۔ انھوں نے مزید کہاکہ قرآن مجید کو معروف طریقے سے پڑھنے کا حکم ہے اور مجہول طریقے سے پڑھنے سے اس کی افادیت جاتی رہتی ہے۔ نائب شیخ الجامعہ نے مرکز علوم القرآن سے اپنی وابستگی کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔


                اس سے قبل مرکز کے ڈائرکٹر پروفیسر عبدالرحیم قدوائی نے ادارے کے پروگراموں کا اجمالی تعارف پیش کرتے ہوئے کہاکہ قرآن ڈے کا مقصد لوگوں میں قرآن مجید کی تئیں رغبت پیدا کرنا ہے۔ انھوں نے کہاکہ بانی ¿ درسگاہ سرسید احمد خاں کا معروف قول ہے کہ آپ کے ایک ہاتھ میں سائنس ہو تو دوسرے ہاتھ میں قرآن ہو۔ پروفیسر قدوائی نے قرآن مجید کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کے معتبر اسکالروں کا یہ نقطہ ¿ نظر ہے کہ قرآن مجید دنیا کی واحد کتاب ہے جو سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے، یہ امتیاز صرف قرآن کو حاصل ہے اور اس کی حفاظت کا انتظام بھی مثالی ہے۔ انھوں نے کہاکہ لاکھوں لوگوں کے سینوں میں قرآن محفوظ ہے اور دنیا کی تقریباً ہر زبان میں اس کا ترجمہ موجود ہے۔


                پروفیسر عبدالرحیم قدوائی نے کہاکہ قرآن مجید میں علم و حکمت کی باتیں ہیں ، اس کا اصل حق اسی وقت ادا ہوگا جب اسے معنیٰ و مطلب کے ساتھ پڑھا جائے۔ انھوں نے مرکز علوم القرآن کی لیکچر سیریز کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ جدید دور کے سیکڑوں موضوعات قرآن مجید میں موجود ہیں، مثال کے طور پر صنفی مساوات، سماجی تعلقات، حکمرانی، ماحولیاتی توازن، آلودگی وغیرہ۔ لیکچر سیریز کے تحت ان مسائل و موضوعات کو قرآن کریم کی روشنی میں زیر بحث لایا جاتا ہے۔ اسی کڑی میں قرآن ڈے کا اہتمام بھی کیا جارہا ہے۔ انھوں نے مرکز کے ایسے پروگراموں میں حاضرین سے شریک ہوکر تعاون دینے کی اپیل کی۔           اس موقع پراسلامی خطاطی کے مقابلے میں اسکولی طلبہ کے زمرے میں کائنات حسین (اے ایم یو گرلس اسکول) کو اوّل، رقیہ (اے ایم یو سٹی گرلس ہائی اسکول) کو دوئم اور رضوان (علی گڑھ پبلک اسکول) کو سوئم انعام سے نوازا گیا۔ یونیورسٹی طلبہ کے زمرے میں عبداللہ فیض الحسن (بی یو ایم ایس) کو اوّل، آسیہ صدیقی (بی کام) کو دوئم اور سَمن رئیس (پی ایچ ڈی) کو سوئم انعام ، جب کہ مدرسہ طلبہ کے زمرے میں لُبابہ محفوظ (مدرسہ طیبہ، پانچویں جماعت) کو اوّل اور ابوبکر ( مدرسہ طیبہ، پانچویں جماعت) کو دوئم انعام پیش کیا گیا۔


                 قرا ¿ت کے مقابلے میں اسکولی طلبہ کے زمرے میں محمد احمد (اے ایم یو سٹی اسکول) کو اوّل، حارث انور (اقرا ¿ پبلک اسکول) کو دوئم اور عبدالرحمٰن (اقرا ¿ پبلک اسکول) کو سوئم انعام سے نوازا گیا۔ یونیورسٹی طلبہ کے زمرے میںکمال اقبال (بی اے، دینیات) اور نور اللہ (بی اے، عربی) کو مشترکہ طور سے اوّل، شاداب (ایم اے) کو دوئم اور عائشہ رحمت (ایم اے) کو سوئم انعام ، جب کہ مدرسہ کے طلبہ کے زمرہ میں حافظ عبداللہ رفیع کو اوّل اور ایل فضل عبدل کو دوئم انعام پیش کیا گیا۔ مضمون نویسی کے مقابلے میں اسکولی طلبہ کے زمرے میں قاری محمد لطیف (سینئر سکنڈری اسکول بوائز) کو اوّل، رِدا فاطمہ (اسلامک مشن اسکول) کو دوئم اور حافظ نعمت اللہ (اے ایم یو سٹی اسکول) کو سوئم انعام سے نوازا گیا، جب کہ یونیورسٹی طلبہ کے زمرے میں زینب غزالی (بی اے) کو اوّل، سنبل شاہد (پی ایچ ڈی، انگریزی) کو دوئم اور محمد سعد خاں (پری طب) کو سوئم انعام پیش کیا گیا۔ مختلف زمروں میں متعدد طلبہ و طالبات کو حوصلہ افزائی انعامات بھی دئے گئے۔            تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ایم ایوب اکرم نے انجام دئے، جب کہ اظہار تشکر ڈاکٹر گوہر قادر وانی نے کیا۔ اس موقع پر مسٹر حامد میاں، ڈاکٹر خالد مسعود، ڈاکٹر نذیراور دیگر اساتذہ و طلبہ موجود تھے۔


جدید تر اس سے پرانی