لکھنؤ : کاروان سرسیدکےزیراہتمام کیفی اعظمی اکادمی میں ایک شاندارمحفل مشاعرہ کاانعقادہوا۔ مشاعرےمیں خاصی تعدادمیں معززین شہر نےشرکت کی۔یہ مشاعرہ،سعودی عرب سےلکھنؤتشریف لائےاردوزبان وادب کی اہم شخصیت ڈاکٹرسیدنعیم حامدعلی الحامدکےاعزازمیں کیاگیا۔
اس مشاعرےکی صدارت خودحامدعلی الحامدنےفرمائی۔ مشاعرےکےآغازمںیں مہمان خصوصی بریگیڈیراحمدعلی پرو وائس چانسلر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی ,مہمان اعزازی ڈاکٹرسہیل فاروقی سابق ڈائریکٹرجیولوجی ومائینگ، (اے۔ ایم۔یو) اولڈبوائزکے مشیر،سیاسی وسماجی کارکن جناب امیرحیدرصاحب اورمعروف شاعرچرن سنگھ بشرکااستقبال گل پیشی کےساتھ کیاگیا۔
ڈاکٹر سید نعیم حامد علی الحامد کو ان کے ادبی خدمات کے لئے حضرت امیر خسرو ایوارڈ ،اور سیاسی وصحافتی خدمات کے لئے سید زرین کو رضیہ سلطانہ ایورڈ سید معراج حیدر کو ان کے سماجی وملی خدمات کے لئے مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ ،اور ڈاکٹر وجاہت فاروقی کو ان تیس سالہ صحافتی ،سیاسی و سماجی و ملی امور کی کارکردگی کے لئے لائف ٹائم ایچویمنٹ ایوارڈ سے نوازہ گیا
مشاعرےکی ابتدائی مرسومات کی ادائیگی کےبعدڈاکٹرسیدنعیم حامدعلی الحامد کی دواہم کتاب (بہارایجادی بیدلؔ ‘‘ابوالمعانی میرزاعبدالقادربیدلؔ )’’اشعاربیدل ؔ ‘‘ کامنظوم ومنثوراردوترجمہ اوردوسری اہم کتاب ’’عکاظ غزل ‘‘ کی رسم رونمائی اداکی گئی۔ڈاکٹروجاہت فاروقی نےڈاکٹرسیدنعیم حامدعلی الحامدکی ادبی خدمات کا تجزیاتی محاکمہ کےساتھ انکی دیگرتصنیافات کا تعارف کچھ اس انداز میں پیش کیا۔ڈاکٹروجاہت کی تعارفی تقریرکےمطابق ڈاکٹرسیدنعیم حامدعلی الحامد کا پہلاشعری مجموعہ 1986 میں جدہ سعودی عرب سےشائع ہوا،مجموعہ کا نام ’’پیکرنغمہ‘‘ہے،اور سعودی عرب سےشائع ہونے والا پہلا اردوشاعری کا مجموعہ ہے یوں تو سعودی عرب میں مُقیم برِّ صغیر پاک و ہندکےشعراء کےمجموعےشائع ہوئے۔ لیکن وہ دہلی یا کراچی سے شائع ہوئے لیکن (پیکرِ نغمہ)جدہ ہی سے شائع ہُوا۔ اِس طرح نعیم بھائی کو ایک سندِ اوّلیّت حاصل ہوئی 2008میں نعیم بھائی کی تحقیقی تالیف (بہار ایجادیِ بیدل)شائع ہُوئی۔ جس پر (ہمدرد یونیورسٹی )نعیم بھا ئی کو ،PH.D کی اعزازی سندعطا کی ،2011 میں اِس کے بعد نعیم بھائی نے بیدل پرمزید کام کیا یعنی ،بیدل کے 575فارسی اشعار کا منظوم و منثور ترجَمہ کیا جو 2010 میں شائع ہوئی
(عُکاظِ غزل )یہ شعری مجموعہ 2012 کو شائع ہوا۰(ضمیر کی عدالت )تحقیقی اور تنقیدی مضامین کا مجموعہ (تکریم ) مشاہیر شعرو ادب اور احباب کے مکاتیب کا مجموعہ ۰(کلکِ مُشکبار) مکاتیبِ نعیم کا مجموعہ امیر الشعرا سید احمد فراز کے کلام کا مکمل اشاریہ
(مُشکِ قلم )(نعیم حامد علی الحامد !فن و شخصیت)مُرّتِب :پروفیسر ڈاکٹر سید ابو الخیر کشفی
مُراد آباد ۰5مارچ 2011 میں نعیم بھائی کے علمی اور شعری خدمات کے اعتراف میں اُن کو PH.Dکی اعزازی سند ملی
نعیم بھائی 1954میں والدین کے ساتھ ارضِ حرمین شریفین مکہ المکرّمہ چلے گئے اور اب تک جدہ میں مُقیم ہیں ۔آج کا جدہ دُنیا کےعظیم شہروں میں شُمار ہوتا ہے اِس شہر میں اردو بولنے والوں کی بہت بڑی تعداد رہتی ہے۔مگر اس بات کو فراموش نہیں کِیا جاسکتا کہ جدّہ آج برِّ صغیر سے باہر اُردُو ادب کے شاداب دَبستان کی حیثیت رکھتا ہے تو نعیم حامد علی اردو زبان کے اُن چند شیدائیوں اور سودائیوں میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ جن کی لگن اور کوششوں نے سعودی عرب میں ،اُردُوشعرو اَدَب کی آبیاری کی کلاسیکی اور عصری ادب پر اُن کی نگاہ بے حد وسیع و عمیق ہے نعیم بھائی کے کلام پر تبصرہ کی میں جرات نہیں کرسکتا مگر میں نے اُن کے کلام کوپڑھ کر محسوس کِیا ہے کہ نعیم بھائی کے کلام میں اپنے عہد کی آواز کےعلاہ آنے والے عہد کی چاپ بھی سُنائی دیتی ہے نعیم صاحب کے کلام تازگی ہے،رَعنائی اور غُنائیت بھی۔
آپ خود نعیم صاحب کا کلام سماعت کر کے میری رائے سے متفق ہو جائیں گے میں کہنا تو بہت کچھ چاہتا ہوں مگر وقت کی کمی کے باعث میرؔ کےاس مصرعے پر اپنی بات ختم کرتا ہوں
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
مشاعرےکےکنوینر (LGC) گروپ کےچئیرمین ڈاکٹروجاہت فاروقی نے اپنے ادبی انہماک کا مظاہرہ بڑی فراخدلی کےساتھ کیا۔ ڈاکٹروجاہت فاروقی کی ملی وسماجی فعالیت سےالگ ہٹ کرانکی ایک پہچان زبان وادب سےبےلوث خدمات سےبھی عبارت ہے۔وہ اسطرح کےادبی پروگرام کوبڑی خوش اسلوبی کےساتھ انجام دیتےہیں۔مشاعرے کی نظامت کے فرائض سنجے مسرا شوق نے فرمائی،اس مشاعرے میں شریک ہونے والے شعرا،ڈاکٹر سید نعیم حامد علی الحامد،سردار چرن سنگھ بشر،محترمہ نسیم نکہت،مسز نزہت انجم گورکھپوری ،محترمہ نصرت عتیق،محترمہ روبینا مرتضی،محترمہ صبا،محترمہ سرلا شرما،محترمہ روبینا ایاز،خالد فتح پوری ،خالد صدیقی ،رام پرکاش بیخود،مہتاب حیدر صفی پوری،شاہدکمال،ڈاکٹر حسین ،زبیر انصاری ،شعیب انور ، صغیر نوری ،ایس رحمٰن ملاونی،وغیرہ نے شرکت کی اور خاص طور پر لکھنؤ گلوبل کنکشن کے اہم اراکین ،جناب سید عتیق الرحمن مون بھائی،جناب توصیف عالم خاں ،جناب عبدالباقی صدیقی صاحب نے اپنا خصوصی تعاون دیا ،جب کہ سید زرین نے اس پروگرام کے انعقاد میں اہم کردار ادا کیا۔اس پروگرام میں موجود محترمہ فردوس صدیقی صاحبہ (سی ایم ڈی) نے اس پروگرام میں خصوصی شرکت فرمائی اور انھوں نے اس پروگرام سے متاثر ہوکر اردو زبان وادب کے فروغ کے لئے اس طرح کے اقدمات کی ستائش کی اور انھوں نے یہ اعلان کیا کہ اپنے والد مرحوم جناب راشد صدیق صاحب کی یاد میں بہت ایک جلد بین الاقومی مشاعرے بہت جلد انعقاد کریں گی۔آخر میں اس پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر وجاہت فاروقی نے تمام شعرا اور شرکائے مشاعرہ کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔