سرسید اکیڈمی کی شائع کردہ چار اہم کتابوں کا وائس چانسلر کے بدست اجرائ

 




علی گڑھ ، 22فروری: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اے ایم یو کے صدی سال پر سرسید اکیڈمی کی شائع کردہ چار کتابوں کا آج اجراءکرتے ہوئے کہاکہ سرسید کے مشن کی معنویت موجودہ وقت میں بڑھتی جارہی ہے۔ سرسید نے امن اور خیرسگالی کا جو پیغام دیا اس سلسلہ میں عوام میں بیداری پیدا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔
 وائس چانسلر نے کہاکہ سرسید اکیڈمی کی جانب سے جن چار کتابوں کا اجراءکیا گیا ہے وہ سبھی بہت اہم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سرسید اکیڈمی کے سبھی دستاویزوں کو ڈجیٹائز کیا جارہا ہے اور اکیڈمی اسے دلجمعی کے ساتھ پورا کررہی ہے۔ 
 پروفیسر طارق منصور نے کہاکہ پروفیسر افتخار عالم نے یونیورسٹی اسکول کی تاریخ لکھی ہے ۔ منٹو سرکل نے ملک میں قابل فخر شخصیات پیدا کی ہیں اور اس اسکول کی زریں تاریخ ہے۔ ان کے تین بھائی بھی اس اسکول کے طالب علم رہے ہیں۔ 
 سرسید اکیڈمی کے ڈائرکٹر پروفیسر علی محمد نقوی نے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی کے صدی سال پر ایک منصوبہ ¿ عمل ترتیب دیا گیا ہے جس میں کئی کتابوں کی اشاعت بھی شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ سر سید ہاو ¿س کے گیٹ کی تعمیر کے لئے وائس چانسلر نے اپنی منظوری دے دی ہے۔ 




 سرسید کے بےحد قریبی دوست کرنل جی ایف آئی گراہم نے ان کی اولین سوانح لکھی تھی ۔ 1885 ءکی ان کی یہ تصنیف از سر نو شائع کی گئی ہے۔ پروفیسر افتخار عالم نے کہا کہ اس کتاب میں 1863 سے 1884 تک کی سرسید کی زندگی کے بارے میں لکھا گیا ہے۔ 
 علی گڑھ کے ضلع روزگار افسر جناب ایس کے بھٹناگر کی انگریزی کتاب ”ہسٹری آف ایم اے او کالج“ کا ذکر کرتے ہوئے سرسید اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائرکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے کہاکہ یہ کتاب 1969ءمیں شائع ہوئی تھی۔ یہ دستاویزی حیثیت کی حامل کتاب ہے جسے اب دوبارہ شائع کیا گیا ہے۔ 
 تہذیب الاخلاق کے ایڈیٹر پروفیسر سعود عالم قاسمی نے پروفیسر افتخار عالم کی کتابوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ یونیورسٹی سے ملحق دیگر اسکولوں پر بھی کتابیں لکھی جائیں، ساتھ ہی صد سالہ تاریخ پر بھی کام کیا جائے۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر حسین حیدر نے کی۔ 


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی