علی گڑھ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات اور اداروں میں بین الاقوامی یومِ مادرِ زبان پر مختلف پروگراموں کا اہتمام کیا گیا۔
شعبہ ¿ قانون میں منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل ضلع جج مسٹر شاہد رضا نے کہاکہ ترسیل کی فطری زبان مادری زبان ہوا کرتی ہے اور لوگ خواب بھی مادری زبان میں دیکھتے ہیں۔
فیکلٹی آف لاءکے ڈین پروفیسر شکیل احمد صمدانی نے کہاکہ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور مادری زبان انسان خود بخود ماحول میں سیکھ جاتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ سرسید احمد خاں نے اردو کو اظہار کی زبان کے طور پر منتخب کیا اور انھوں نے ہمیشہ اسی زبان میں لکھا۔ انھوں نے کہاکہ اردو اور ہندوستان میں قانون کی تعلیم کا ایک دوسرے سے گہرا رشتہ رہا ہے کیونکہ قانون میں اردو زبان کے بہت سے اصطلاحات و الفاظ استعمال ہوا کرتے تھے۔ پروفیسر ظفر محفوظ نعمانی اور پروفیسر آئی اے خاں نے بھی اظہار خیال کیا۔
جدید ہندوستانی زبانوں کے شعبہ میں منعقدہ پروگرام میں پروفیسر ٹی این ستھیسن نے زبانوں کے ارتقائی سفر پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر امینہ خاتون نے مشرقی بنگال میں بنگالی تحریک کی ابتدا پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ تحریک کسی زبان کے خلاف نہیں تھی بلکہ اس کا مقصد بطور مادری زبان بنگالی کا تحفظ تھا۔
جدید ہندوستانی زبانوں کے شعبہ کے چیئرمین پروفیسر مشتاق احمد زرگر نے کہاکہ مادری زبان کا تحفظ انسان کا بنیادی حق ہے۔ مادری زبان فرد کو اس کی ثقافتی شناخت سے مربوط کرتی ہے اور اس کے اندر سوچنے کی طاقت اور اظہار و ابلاغ کے ہنر پیدا کرتی ہے۔ اس موقع پر بنگالی، کشمیری، پنجابی، تیلگو، تمل، ملیالم اور مراٹھی کے طلبہ و طالبات نے ثقافتی پروگرام بھی پیش کئے۔
دوسری طرف لینگویج آف ایڈورٹائزنگ میڈیا اینڈ مارکیٹ کے احاطے میں شعبہ ¿ لسانیات کی جانب سے ایک پوسٹر سازی مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں طلبہ و طالبات نے حصہ لیا۔ قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی یوم مادری زبان سن 2002 سے ہر سال 21فروری کو منایا جاتا ہے۔ یونیسکو نے نومبر 1999 میں اپنی کانفرنس میں ڈھاکہ یونیورسٹی میں پولیس کے ذریعہ مارے گئے طلبہ کی یاد میں اس دن کو منانے کا فیصلہ کیا۔
اس موقع پر شعبہ ¿ لسانیات کے چیئرمین پروفیسر محمد جہانگیر وارثی، پروفیسر ایس امتیاز حسنین، مسٹر مسعود علی بیگ اور دیگر اساتذہ موجود تھے۔
بیگم سلطان جہاں ہال میں منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پرووسٹ ڈاکٹر سائرہ مہناز نے کہا کہ مادری زبان انسان کی روح ہے جسے وہ اپنی تہذیبی و لسانی شناخت کی بقاءکے لئے استعمال کرتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستانی کرنسی ملک کے لسانی تنوع کی ایک عمدہ مثال ہے جس پر مختلف ہندوستانی زبانوں میں لکھا ہوتا ہے۔ اس موقع پر تقریری و مضمون نویسی مقابلے کا بھی اہتمام کیا گیا۔