نجم الحسن انصاری
دلی جل رہی ہے اور ہم صرف باتیں کرکے اپنے دل کو تسلی دے رہے ہیں۔ نرم گرم بستروں پر اپنی نیند پوری کررہے ہیں۔ بڑے ہمدرد بن رہے ہیں لیکن ان کے لئے دعا تک نہیں کرپارہے ہیں ۔شاہین باغ،لکھنئو گھنٹہ گھر و دیوبند جیسی تمام ان جگہوں کاتذکرہ جہاں پر ہماری مائیں بہنیں اتحاد،پیار ومحبت اور آئین کے بقا کےلئے ڈٹی ہوئی ہیں تو کررہے ہیں۔لیکن ہم کیاکر رہے ہیں؟کہو خود اپنے بھائی کی غلطی، بدگمانی،اختلاف کو درگزر کریں یہ ممکن نہیں۔ باتیں تو ہم بڑی بڑی کرتے ہیں مگر اپنے اندر سدھار اور متحد ہونے کا جذبہ کہاں سے لائیں اس کی تلاش ہم نہیں کرتے۔ صاحب صرف باتوں سے نہیں کام چلنے والا ہے کچھ کرنا پڑے گا اپنی انایت کو ختم کرنا ہوگا۔ اور اس حدیث کو پیش نظر رکھنا ہوگا کہ اپنے بھائی کی 99 برائیوں کو نہیں ایک اچھائی کو بیان کرنا ہوگا۔اور اگر مسئلہ کے حل چاہتےہو تو اس حدیث پر اب عمل کرنا ہوگا۔اور ہم جاڑے، گرمی بارش کے بہانے اور تمام فضول کی مجبوریاں بتانابند کریں سب سے پہلے وحدہ لا شریک کے در پر جاکر گڑگڑانا شروع کردیں انشاءاللہ مسائل بہت جلد حل ہوجائیں گے۔ ورنہ یہ ہم کہتے رہیں گے کہ ملک کے حالات بہت برے ہیں۔کیا ہوگا۔بھاجپا کیسے ختم ہوگی اور چائے خانوں ہر بیٹھ کر ڈبیٹ کرکر کے وہی ہوٹل سے حکومت کے لئےبد دعاء کرتے رہیں گے ایسے کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ میرے دوستوں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنا ہوگا۔ اور ذہن کو پاک کرکے اچھی سوچ پیدا کرنا ہوگا۔اور پورے عالم کے مسلمانوں کے لئے دعاء کرنا ہوگا۔ محبت کو عام کرناہوگا۔ اپنے بھائی کو گلے سے لگاکر نفرت کا جواب محبت سے دینا ہوگا۔
نجم الحسن انصار