آئمہ کرام کا مستقبل بنا نا ہماری ذمہ داری ہے، سید سبطین حیدر برکاتی 


 



46 ویں عرس سیدی کے پہلے سیمینار میں آئمہ کرام کے روزگار سے متعلق گفتگو علمائے کرام نے اپنی تجاویز پیش کی 
ایٹہ ،ضلع ایٹہ واقع مارہرہ شریف کی بین الاقوامی شہرت یافتہ خانقاہ برکاتی میں 46 ویں عرس سیدی کے موقع پر منعقد سیمینار کوخطاب کرتے ہوئے د رگاہ سجادانشین سید سبطین حید ر برکاتی نے کہا کہ آج کے دور میں مدرسوں سے نکلنے والے آئمہ کو روزگار کی سب سے ذیادہ ضرورت ہے، مدرسوں سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد بھی اُنہیں کم سے کم تنخواہ کے ساتھ ہی ذندگی گزارنی ہوتی ہے ، ہم سب کو اُن کے مستقبل کو روشن بنانے کے لئے کوشش کرنی ہوگی،
46 ویں عرس سیدی کا آغاز نماز کے بعد قرآن کی طلاوت اُور ذکر قادریہ سے کیا گیا، اس کے بعد باغ زہرہ میں پرچم کشائی کی رسم ادا کی گئی ، رسم کے بعد درگاہ کے آدیٹوریم میں سیمینار ہوا، سیمینار کا سب سے اہم مسئلہ مدرسوں سے اپنی تعلیم مکمل کر نے والے آئمہ کامستقبل اُور روزگار رہا، 
آلہ آباد سے آئے ہوئے مولانا ذیشان مصباحی اُور ڈاکٹر جہانگیر حسن نے کہا کہ مدرسہ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد یاتو مدرسہ کے اساتزہ بن جاتے ہیں، یا کسی مسجد یا درگاہ کے امام بن کر 24گھنٹے ڈیوٹی دیتے ہیں، اس کے بعد اُن کی تنخواہ صرف سات سے آٹھ ہزار رہ جاتی ہے، جبکہ سرکاری ملازمت کرنے والے مذدور کی کم سے کم تنخواہ21 ہزار سے ذیادہ ہے، 
مسلم اسکالر عبدالمعید اظہری نے کہا کہ مدرسوں میں کمپیوٹر اور تکنیکی تعلیم کو مضبوط کیا جائے ، 
جامعہ اسلامیہ نئی دہلی سے آئے ہوئے سید جمال الدین نے کہا کہ مدرسوں میں تعلیم کے ساتھ ساتھ روذی روٹی کے لئے دوسری مہارتیں بھی سکھائیں ، 
حمیر پور کے ڈاکٹر جمیل راٹھوری اور سید شفی حید ر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا، اس دوران آڈیٹوریم میں یوم نظمی بھی منعقد کیا گیا، جس مین مدرسہ جامعہ آل رسول طلباءطیب علی، اسد برکاتی ، محمد رضوان برکاتی ، عبدالحمید وغیرہ نے نعت پیش کی ، اس موقع پر کاری اختر نسیم ، محمد ذاہد برکاتی ، سید پروفیسر جمال الدین اسلم ذیدی ، سچچے میاں ، محمود قادری وغیرہ موجودرہے، 


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی