اُردو یونیورسٹی میں ڈاکٹر تقی عابدی کا توسیعی خطبہ ”اردو شاعری میں فراق کی عظمت۔دید اور بازدید“
حیدرآباد، 25 فروری(پریس نوٹ) فراق کی جو رباعیات” مادر ہند سے خطاب“میں ہیں وہ سرزمین ہندوستان کی عظمت کے ساتھ اس کے باشندوں کو دوستی، قومی یکجہتی اور انسانی قدروں کا پیام دیتی ہیں۔اگر ہم ان کی رباعیوںکے مصرعوں کو جوڑ دیں تو وہ انسانی ہمدردی، اخوت، بھائی چارہ اور اتحاد کا منشور بن جاتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز اسکالر اور شعبہ ¿ اردو ، مانو کے وزیٹنگ پروفیسر ڈاکٹر سید تقی عابدی نے کل شعبہ ¿ اردو،مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے زیر اہتمام ” اردو شاعری میں فراق کی عظمت۔دید اور بازدید“ کے زیر عنوان اسکول براے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات کے کانفرنس ہال میں منعقدہ توسیعی خطبے میں کیا۔ ڈاکٹر سید تقی عابدی نے ابتدا میں فراق گورکھپوری کے سوانحی کوائف بیان کیے۔ ان کی شخصیت اور ذہانت کا ذکر کرتے ہوئے انھوںنے ممتاز نقاد مجنوں گورکھ پوری کا قول بھی دہرایا کہ ’فراق اشٹ کپالی(آٹھ دماغوں کے مالک) شخصیت تھے۔اس ضمن میں انھوںنے فراق کے بارے میں ان کے معاصر نقادوں اور شاعروں مثلاً نیاز فتح پوری، کلیم الدین احمد، احتشام حسین، آل احمد سرور،جوش ملیح آبادی وغیرہ کی آرا سے بھی واقف کرایا۔جوش کی خود نوشت”یادوں کی برات“ سے انھوںنے وہ حصہ بھی پیش کیا جو فراق کے بارے میں ہے۔
پروفیسر محمد نسیم الدین فریس ،صدر شعبہ ¿ اردو اور ڈین اسکول براے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات نے مہمان مقرر کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔
پروفیسر فاروق بخشی نے اظہار تشکر کے دوران لیکچر کوبے حد معلوماتی اور ڈاکٹر سید تقی عابدی کو ہشت پہلو شخصیت قرار دیا۔ڈاکٹر بی بی رضا خاتون ، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ ¿ اردو نے کارروائی چلائی۔ اس موقعے پر شعبہ ¿ اردو کے علاوہ دیگر شعبوں کے اساتذہ اور طلبا و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔