اے ایم یو کے شعبہ علم الادویہ میں دو روزہ قومی سیمینار کا اہتمام

 



 


ادویاتی تحقیق میں طب کے اساسی رجحانوں کے فروغ کا عندیہ


علی گڑھ، : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) کے شعبہ ¿ علم الادویہ ،فیکلٹی آف یونانی میڈیسن میں ”ہولسٹک (کلیات گائیڈڈ)ریسرچ اِن یونانی میڈیسن“کے موضوع پر دو روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔


                افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حکیم محمد خالد صدیقی (سابق ڈائرکٹر سی سی آر یو ایم،نئی دہلی) نے ادویاتی تحقیق کے سلسلے میں اس سیمینار کو سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ۲۷۹۱ءمیں اسی شعبہ سے ہندوستان میں پی جی تعلیم کا آغاز ہوا تھا اور آج یہیں سے طبی تحقیق کو کلیاتی جہت دینے کی تحریک شروع ہورہی ہے ۔ طبی منظر نامہ پر اس شعبہ کے گہرے نقوش ہیں ،اس لیے امید کی جانی چاہئے کہ اس کے دور رس اثرات سامنے آئیں گے۔ سیمینار کے آرگنائزنگ سکریٹری اور دنیائے تحقیق کے معروف دانشور پروفیسر کنور محمد یوسف امین نے ادویاتی تحقیق میں طب کے اساسی اصولوں کے فروغ کو ایک اہم تقاضا بتاتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کے بغیر طبی تحقیق ممتاز خطوط پر گامزن نہیں ہوسکتی ہے۔آج کا سیمینار اس سلسلے کی ایک پہل ہے ،جسے دور تک لے جانے کی ضرورت ہے۔


                 افتتاحی تقریب کے مہمانِ اعزازی پروفیسر حکیم عبد الودود(ڈائرکٹر این آئی یو ایم،بنگلور) نے کہا کہ طبی تحقیق کو اپنی بنیادوں پر استوار رکھتے ہوئے معاصر رویوں سے ہم آہنگ کرنا وقت کی ایک بڑی ضرورت ہے ،جس پر سنجیدگی سے غور ہونا چاہیے۔ آج شعبہ ¿ علم الادویہ نے اس کے لیے جو قدم اٹھایا ہے اسے یونانی کے تمام اداروں میں عام ہونا چاہیے۔


                پروفیسر نعیم احمد خان ،چیئرمین شعبہ ¿ علم الادویہ جو اس سیمینار کی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں نے اپنے خطاب میں شعبہ ¿ علم الادویہ میں ہونے والی تحقیق کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور اس بات کی وضاحت کی کہ ہندوستان میں جہاں بھی تعلیم و تحقیق کا کام ہو رہا ہے اس کی بنیاد یہیں کے فارغین نے رکھی ہے۔آج کا موضوع سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جس سے نئی تحقیق کے دروازے کھلیں گے اور طب یونانی میں تحقیق کلیاتی اصولوں پر ہوگی۔


                سیمینار کے کنوینر پروفیسر غفران احمد نے کہا کہ تعلیم و تحقیق سے جڑے اسکالروں کے ساتھ ملک بھر سے ادویاتی تحقیق اور طبی لٹریچر کے ماہرین سے گیسٹ لکچر کے ذریعہ استفادے کا اس سیمینار میں اہتمام کیا گیا ہے تاکہ اسے زیادہ نتیجہ خیز بنایا جا سکے ۔


                سیمینار میں ڈاکٹر سریش (نمہانس)،پروفیسر کے کے شرما(شاردا یونیورسٹی)،پروفیسر ابوالکلام نجمی(جامعہ ہمدرد) ،پروفیسر زین العابدین(جامعہ ہمدرد)اور علی گڑھ سے پروفیسر حکیم سید مودود اشرف،پروفیسر انور صدیقی، پروفیسر تنزیل احمد صدیقی موضوع سے جڑے مختلف پہلوو ¿ں پر اپنے ماہرانہ خیالات کا اظہار کیا۔


                پروفیسر محی الحق صدیقی اور ڈاکٹر سعود علی خاں نے سیمینار کو تاریخی اہمیت کا حامل اور نشانِ راہ متعین کرنے والا بتایا۔پروفیسر غفران احمد نے کہا کہ یہ سیمینار یوجی سی کے ڈی آر ایس پروگرام کے دوسرے مرحلے کے تحت منعقد کیا گیاہے۔ جلد ہی اس کے مقالات کی پروسیڈنگ اہلِ علم کی خدمت میں پیش کرنے کا ارادہ ہے،تاکہ مستقبل میں بھی تعلیم و تحقیق کے شعبوں سے جڑے لوگوں کے لیے اسے استفادے کا ذریعہ بنا یا جا سکے۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر عبد الرو ¿ف نے انجام دی اور ڈاکٹر نازش صدیقی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔


جدید تر اس سے پرانی