ہندستانی زبانوں میں دلت ادب پر دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کا آغاز

 



علی گڑھ، : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے جدید ہندوستانی السنہ شعبہ کے مراٹھی سیکشن اور ساہتیہ اکادمی کے اشتراک سے منعقدہ دو روزہ سیمینار بعنوان ”ہندستانی زبانوں میں دلت ادب“ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی ڈاکٹر تقی حسن عابدی نے کہا کہ موجودہ وقت میں جس طرح تعصب اور سماجی نفرت بڑھ رہی ہے اس کو دیکھتے ہوئے ادب ہی انسانیت کو بچا سکتا ہے۔


                آرٹس فیکلٹی لاو ¿نج میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عابدی نے کہاکہ گزشتہ کچھ دہائیوں میں دلت تحریک اپنی پوری طاقت کے ساتھ ابھر کر سامنے آئی ہے ۔ پہلے مراٹھی اور بعد میں ہندی میں دلت ادب نے اپنی مضبوط حاضری درج کرائی ، چنانچہ شاعری، کہانی، ناول، افسانہ، ڈرامہ، تنقید اور خود نوشت وغیرہ میں دلت شعور بیدار دکھائی دیتا ہے۔


                افتتاحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پرو وائس چانسلر پروفیسر اختر حسیب نے کہا کہ دلت ادب ایک ادب ہی نہیں بلکہ تحریک بھی ہے۔ انھوں نے کہاکہ دستور ہند سب کو برابری کا حق دیتا ہے۔ دلت ادب کو سمجھنے کے لئے امبیڈکر، بِرسا، پھولے اور سرسید کے نقطہ ¿ نظر کو سمجھنا ہوگا، تبھی اس تحریک کا مقصد پورا ہوپائے گا۔


                کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے سارک اور ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ ادیب مسٹر لکشمن گائکواڈ نے کہاکہ دلت ادب صرف دلتوں کے حقوق و اختیارات تک محدود نہیں ہے بلکہ سماجی حوالوں سے ہر طبقے کے وقار اور احترام کی شناخت ہے۔ دلت مصنفین کی خود نوشتیں بیانیہ اور فن کے اعتبار سے بہت مختلف ہیں۔ دلت کہانیوں میں مکتی آندولن کی طاقت پائی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا ”دلت تحریک ایک جنگ عظیم ہے تو دلت ادب ایک عظیم رزمیہ ہے“۔


                مہمان اعزازی پروفیسر پونم اروڑہ (امریکہ) نے دلت ادب کی ابتدا پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انھوں نے سیاہ فام تحریک پر گفتگو کرتے ہوئے نیلسن منڈیلا، مارٹن لوتھر کنگ جیسے مفکرین اور دانشوروں کے حوالے سے سب کو ایک ہی دھاگے میں پرونے کے لئے مساوات پر زور دیا تاکہ سماج میں انسانی نقطہ ¿ نظر فروغ پاسکے۔


                امریکہ کے مشہور مصنف اور سیاہ فام تحریک پر تحقیق کرنے والے پروفیسر رچرڈ ٹرنر نے سبھی دبے کچلے لوگوں، سیاہ فاموں، کسانوں ، مزدوروں وغیرہ کے ایک ہونے کی بات کی۔ انھوں نے کہا کہ مساوات پوری دنیا کی ضرورت ہے۔اگر دنیا کے سبھی دستور مساوات قائم کرنے میں کامیاب ہوجاتے تو کسی دلت ادب اور سیاہ فام انقلاب کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔


                سیمینار کے ڈائرکٹر ڈاکٹر طاہر ایچ پٹھان نے سیمینار کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دلت ادب کی ابتدا مراٹھی زبان سے ہوئی اور رفتہ رفتہ شاعری، خود نوشت اور کہانیوں میں اس کی توسیع ہوئی ۔ شعبے کے کشمیری سیکشن کے پروفیسر مشتاق احمد زرگر نے خطبہ ¿ استقبالیہ پیش کیا۔ پروفیسر مسعود انور علوی (ڈین، فیکلٹی آف آرٹس) نے بھی اظہار خیال کیا۔ پروگرام میں ڈاکٹر طاہر ایچ پٹھان اور پروفیسر مشتاق احمد زرگر کی دو کتابوں کا اجراءبھی عمل میں آیا۔


                 جدید ہندوستانی السنہ شعبہ کے چیئرمین پروفیسر کرانتی پال نے اظہار تشکر کیا، جب کہ نظامت شاکر احمد نائیکو نے کی۔


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی