اللاہ کا قانون

 


 


 


 


 


 


 



یورپ کے نائٹ کلب میں یہ چار چیزیں ہوتی ہیں، لڑکا، لڑکی، شراب اور اپنی مرضی....، اپنی مرضی کا مطلب یہ ہے کہ شراب پی کر آپ کی مرضی ہے چاہے عام سکس کرو یا ہم جنس پرستی کرو، مرد ہم جنس پرستوں کو  "گے"   اور عورت ہم جنس پرستوں کو "لسبین"  کہتے ہیں، بچہ یا بچی جوان ہوتے ہی ایسے کلب کی طرف مائل ہوجاتے ہیں، نائب کلبوں کے یہ اثرات اب یورپ کے کالجوں، اسکولوں، پارکوں، ہسپتالوں، کیفوں، ساحلوں، گھنے درختوں کے سایوں کے نیچے تک پہنچ گئے ہیں.....،


اس آزادی اور فحاشی کی وجہ سے یورپ کا معاشرتی و خاندانی نظام تباہ اور رشتوں کا پیار و محبت بالکل ختم ہوچکا ہے، خاص کر ہم جنس پرستی کی وجہ سے افرادی قوت کم ہورہی ہے...،


امریکی اور یورپی ماہرین اس صورت حال سے انتہائی پریشان ہوگئے ہیں، یہ لوگ اس آزادی پر پابندی لگانا چاہتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پابندی لگا نہیں سکتے کیونکہ پابندی لگانے سے ایک تو اسلام اور مسلمانوں کے موقف کو تقویت ملے گی کیونکہ اسلام میں زنا، شراب اور ہم جنس پرستی بدترین گناہ ہے اور ان کے لیے سخت سزائیں مقرر کی ہے، اور مسلمانوں میں بھی اعلانیہ طور پر اس کا رواج بالکل کم بلکہ نہیں ہے ، اور دوسری بات یہ ہے کہ آزادی پر پابندی لگانے سے ان کی تقلید میں پوری دنیا آزادی اور عریانی  پر پابندی لگادے گی.....،


آزادی پر پابندی لگانا چاہتے ہیں لیکن پابندی لگا نہیں سکتے، اسی کشمکش سے نکلنے کے لیے امریکی تھینک ٹینک اور پالیسی ساز اداروں نے ایک حل نکالا..، حل یہ نکالا کہ آزادی کے مرکز اور اڈوں یعنی نائٹ کلبوں میں فائرنگ کا سلسلہ شروع کردیا تاکہ فحاشی کے دلدادہ لوگوں اور ہم جنس پرستوں میں خوف و ہراس پھیل جائے اور آزادی کی اس آگ کو قابو کیا جاسکے، اور فائرنگ کو اپنی بنائی ہوئی اسلام سے منسوب جماعت داعش کی طرف منسوب کیا یا کبھی ذہنی مریض کی طرف منسوب کیا...، آپ عالمی قوتوں کی اس بدترین منافقت کو تو دیکھیں !! ایک طرف اسلام مخالف آزادی کا قانون بنایا، پھر اس قانون کے بدترین نتائج سے تنگ آکر فائرنگ کا قانون بنایا اور داعش کی طرف منسوب کیا، جو ان کی اپنی بنائی ہوئی اسلامی تنظیم ہے... ہے نا منافقت ؟؟ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اسلام قبول کرتے یا کم از کم اپنی نوجوان نسل کو بچانے کے لیے قحبہ خانے بند کردیتے.....،


انسان بہت کمزور ہے، اس کا بنایا ہوا قانون بھی کمزور ہے، آپ نے ابھی ملاحظہ کیا کہ امریکہ اور یورپ نے آزادی کا قانون بنایا پھر اس قانون کے غلط نتائج دیکھ کر اپنے بنائے ہوئے قانون سے تنگ آکر فائرنگ جیسے قانون کا سہارا لیا، یہ تو گوبر کو پیشاب سے دھونے والی بات ہوگئی.....، آپ روزانہ میڈیا میں جو یہ سنتے اور دیکھتے ہیں کہ کیلیفورنیا نائٹ کلب میں داعش کی فائرنگ، بارسلونا میں ذہنی مریض کی فائرنگ، نیویارک نائٹ کلب میں اسلامی دہشتگردوں کی فائرنگ...، یہ سب جھوٹ ہے، یہ فائرنگ امریکی انتظامیہ خود کرتی ہے....،بین الاقوامی صحافی ہونے کے ناطے یہاں پر ایک خاص بات عرض کردوں کہ امریکہ اپنے کئی اہداف طالبان اور داعش کے نام سے پورا کرتی ہے، اسی طرح پاکستان بھی کرتا ہے....،


جبکہ اللہ تعالی کے قوانین انتہائی سادہ اور سقم سے پاک ہے، قتل،زنا، چوری اور شراب کے لیے شریعت نے سخت سزائیں مقرر کی ہیں، ان بیماریوں کی جراثیم اتنے خطرناک ہیں کہ اگر ایک بار ان کی لت پڑ جائے تو جان چھڑانا ناممکن ہوجاتا ہے، شریعت نے ان بیماریوں کے لیے اتنی سخت سزائیں اس لیے مقرر کی ہے کہ اگر ایک مجرم کو شرعی سزا مل جائے تو پورے معاشرے کے کیڑے مرجائیں گے،


میں نے غور کیا کہ قرآن اور اسلام کے احکامات صرف مسلمان نہیں بلکہ تمام انسانوں کے لیے باعث فائدہ ہے، 
ایمان تو امتحان ہے، اللہ کو دیکھنا ضروری نہیں ہے بلکہ احکامات میں اللہ خود نظر آجاتا ہے...،
منقول ایک بھائی کی وال سے!


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی