یہ زبان کی حکمرانی کا دور ہے: اے کے خان



اردو یونیورسٹی میں اردو زبان و ادب کی تدریس پر قومی سمینار
حیدرآباد ، 20 فروری (پریس نوٹ) اپنی مادری زبان سے محبت کے ساتھ ہی بین الاقوامی زبان انگریزی پر بھی مناسب عبور ضروری ہے۔یہ زبانوں کی حکمرانی کا دورہے۔ زبانوں کے اچھے دن آگئے ہیں مگر کسی بھی زبان کے ساتھ جانبداری کا رویہ نہیں بر تا جا نا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار جناب اے کے خان ،سابق پولیس کمشنر،حیدرآباد و مشیر برائے اقلیتی بہبود، حکومت تلنگانہ، نے مرکز پیشہ ورانہ فروغ برائے اساتذہ ¿ اردو ذریعہ تعلیم (سی پی ڈی یو ایم ٹی)، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے قومی سمینار میں کیا۔ ”اردو اداروں میں انگریزی زبان و ادب کی تدریس“ پر دو روزہ قومی سمینار کے افتتاحی اجلاس میں مہمانِ خصوصی کے طور پر آج اظہارِ خیال کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اردو کی جڑیں مستحکم ہیں۔اسے صرف مسلمانوں سے جوڑنا غلط ہے۔زبان علم حاصل کرنے اور ترسیل کا ایک ذریعہ ہے مگر درس و تدریس میں تفہیم کی بنیادی اہمیت ہے۔اردو ایک میٹھی زبان ہے اس کے ذریعہ تمام علوم کو پھیلانے کا کام لیا جا سکتا ہے۔دارالترجمہ نے یہ کام بخوبی انجام دیا تھا اب اردو یونیورسٹی میں ایسی ہی کو ششیں ہو رہی ہیں۔زبانوں کا فروغ ضروری ہے مگر کسی بھی زبان کا حق نہیں ما را جا نا چاہیے۔اردو ذریعہ تعلیم کے فروغ میں ماضی میں عثمانیہ یونیورسٹی کے اہم کر دار کا ذکر کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے اقلیتی اقامتی اسکولوں میں دو سو سے زیادہ اردو اساتذہ خدمات انجام دے رہے ہیں جہاں تعلیم کا معیار نہایت ہی اطمنان بخش ہے۔اس موقع پر سمینار کاکلیدی خطبہ پیش کر تے ہوئے پروفیسر سید حسیب الدین قادری،صدر،شعبہ انگریزی نے کہا کہ ایک سے زیادہ زبانیں جاننے والے طلبا نسبتاً زیادہ ذہین ہو تے ہیں۔اس لئے طلبا کو متعدد زبانیں سیکھنے سے گریز نہیں کرنا چا ہیے۔ ڈاکٹر محمداسلم کے ،اسسٹنٹ پرفیسر،شعبہ انگریزی نے افتتاحی اجلاس کی کار وائی چلائی۔قبل ازیں ،پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی ،ڈائرکٹر ،سی پی ڈی یو ایم ٹی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیااور ہدیہ تشکر پیش کیا۔


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی