اردو ہندوستان کی گنگاجمنی تہذےب کی نمائندہ ہے : ڈاکٹر شیخ عقیل احمد


”صحافت میں اردوکا کردار اور موجودہ چیلنجز ''پر سمینار کا انعقاد
غازی آباد ۔ اردوایک زبان ہی نہیں ایک تہذیب اورکلچرہے، اردومحبت کی زبان ہے، اردوہندوستان کی گنگاجمنی تہذیب کی نمائندہ ہے۔ ان خیالات کااظہارقومی کونسل برائے فروغ اردوزبان نئی دہلی کے ڈائرکٹر ڈاکٹرشیخ عقیل احمدنے انٹرنیشنل جرنلزم سینٹر، ماروا اسٹوڈیوز،فلم سٹی اورقومی اردو کونسل کے اشتراک سے ''صحافت میں اردوکی کارکردگی اورموجودہ چیلنجز ''کے عنوان سے منعقدہ سمینارمیں صدارتی خطاب کے دوران کیا۔ انھوں نے صحافت کے طلبہ کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ جس زبان میں بھی صحافت کی تعلیم حاصل کررہے ہوں، لیکن اگرآپ ساتھ ہی اردوزبان بھی سیکھ لیں توعملی میدان میں آپ کی کامیابی کے امکانات بڑھ جائیں گے اور کہیں کوئی دشواری نہیں پیش آئے گی ۔ انھوں نے کہاکہ صحافت سے وابستہ افرادکے لیے سب سے اہم بات یہ ہوتی ہے کہ وہ الفاظ کے درست اوربرمحل استعمال کی لیاقت رکھتے ہوں اوراردوزبان آپ کے اندرایسی صلاحیت پیداکرتی ہے کہ آپ الفاظ کے درست استعمال پرقادرہوجائیں گے۔ ڈاکٹر شیخ عقیل احمدنے اس موقع پرایک بڑااعلان کرتے ہوئے ماروااسٹوڈیوزکے ذمے داروں سے کہاکہ اگروہ اپنے طلبہ وطالبات کواردوزبان کی تعلیم دلواناچاہیں توکونسل کی جانب سے اردوڈپلوماکورس شروع کیاجاسکتاہے ، جس کامکمل خرچ کونسل برداشت کرے گی ۔ 
قبل ازیںاردووہندی کے سینئرصحافی اقبال رضوی نے اپنی تقریرمیں کہاکہ اردواورہندی پرجب بھی بات ہوتی ہے توسیاست کا ذکر ضرور آجاتاہے اوراسی وجہ سے بہت سے مسائل کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ آزادی کے بعدگرچہ اسکولوں سے اردوکونکالنے کی کوشش کی گئی مگراس کے باوجودعوامی بول چال کی سطح پراردوزبان باقی رہی اورآج خاص کرالیکٹرانک میڈیا اورسنیمامیں اردوکابہت زیادہ استعمال ہوتاہے،جس کی وجہ سے اردوزبان کی پہنچ روبروزبڑھ رہی ہے اوراسے سمجھنے والوں کادائرہ وسیع ہورہاہے۔ سہاراٹی وی اردو کے ایڈیٹر لئیق رضوی نے کہاکہ اردوصحافت کی دوسوسال کی مضبوط روایت ہے۔اردوصحافت نے جنگ آزادی میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیااوردہلی اردواخبارکے ایڈیٹر مولوی باقرپہلے صحافی تھے جنھیں انگریزوں نے شہیدکیاتھا۔ انھوں نے کہاکہ آج کی ہندی صحافت بھی اردوالفاظ کے بغیرنہیں کی جاسکتی،بلکہ اردو کوالگ کرکے کوئی اچھی سکرپٹ لکھی ہی نہیں جاسکتی ۔ انھوں نے کہاکہ اردوزبان کسی خاص مذہب کے ماننے والوں کی زبان نہیں ہے بلکہ یہ خالص ہندوستانی زبان ہے اوریہی وجہ ہے کہ ہردورمیں اس زبان کے نمایاں اہل قلم اورصحافیوں میں مسلمانوں کے علاوہ بڑی تعدادمیں غیرمسلم بھی رہے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ اس وقت ہندوستان میں اردوصحافت بہترحالت میں ہے اور اس وقت اردوہندوستان کی تیسری ایسی بڑی زبان ہے جس میں پانچ ہزاراخبارنکل رہے ہیں۔ان کے علاوہ دسیوں نیوزپورٹلزہیں اور اردو چینلزبھی کامیابی سے چل رہے ہیں اوردلچسپ بات یہ ہے کہ اردوکے بڑے اخبارغیراردوگھرانے نکال رہے ہیں ۔قومی آوازونیشنل ہیرالڈکے پولٹیکل ایڈیٹر سیدخرم رضانے اپنے خطاب میں موجودہ وقت میں صحافت کودرپیش چیلنجز کی نشان دہی کرتے ہوئے ،خاص کر اردوزبان کے تعلق سے کہاکہ کسی بھی زبان کو اگرروزگارسے جوڑاجائے تواس کادائرہ ¿ مقبولیت بڑھتاجاتاہے،مگرچوں کہ اردوزبان کے ساتھ ایسانہیں ہوا،اس لیے ایک زمانے تک اس زبان کادائرہ محدودرہااوراس زبان کومختلف سطحوں پرمسائل کا سامنارہا،مگر اکیسویں صدی میں انٹرنیٹ اورسوشل میڈیانے ان مسائل کوکم کرنے میں اہم رول اداکیاہے اورنئی نسل بڑی تیزی سے اردوزبان کی طرف مائل ہورہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ جدیدٹکنالوجی کے استعمال سے تمام دشواریوں پرقابو پایا جا سکتاہے۔
اس موقع پرمشہورریڈیوجاکی نوید نے بھی اپنے خیالات کااظہارکیا۔ انھوں نے کہاکہ کسی بھی زبان میں مہارت الگ بات ہے،مگرعام بول چال یاگفتگوکے دوران ہماری زبان آسان ہونی چاہیے اوربات کرنے کا انداز اچھاہوناچاہیے۔انھوں نے ریڈیواورصحافت میں اپنے تجربات سامعین سے شیئرکرتے ہوئے کہاکہ اگرآپ اپنی گفتگوکااندازبہتربناناچاہتے ہیں تو اردوزبان ضرورسیکھیے۔ اردوبہت شیریں اورمیٹھی زبان ہے۔سمینارکی نظامت کافریضہ ماروااسٹوڈیوز کے ڈائرکٹرآف براڈکاسٹنگ سشیل بھارتی نے بحسن وخوبی انجام دیا۔ سمینارکے اختتام پر ادارے کی جانب سے تمام مہمانوں کومومنٹوپیش کرکے ان کااعزازکیاگیا۔


(


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی