لاک ڈاؤن میں بدعنوانی غریبوں پر پڑ رہی بھاری


دبنگ کوٹیدار کی من مانی غریبوں میں اناج تقسیم نہیں 
حکومت ہند کی جانب سے کووڈ-19 کے پیش نظر قومی سطح پر لاک ڈاؤن کیا گیا ہئے۔ مزدوروں کے کھانے پینے کے لالے پڑے ہیں۔ اس کے لئے حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ غریب اور مزدوروں کو کھانے پینے کی کمی نہیں ہونے دی جائے گی۔ لیکن  ایسے وقت میں بہرائچ کے تحصیل نانپارہ کے تحت رنجیت بھوجا گاؤں میں ایسا معاملہ پیش آیا ہے۔ جس سے محصوص ہوتا ہے کہ غریب مزدور بھوک سے نہ مر جائیں۔ الزام ہے کہ یہاں کے ایک دبنگ کوٹے دار نے قانون قاعدے تاق پر رکھ گاؤں پردھان  کی ملی بھگت سے غریب غرباء کا اناج غائب کر دیا 


بہرائچ کے تھانہ روپیڈیہا کے تحت رنجیت بھوجا گاؤں جو کہ ترقیاتی بلاک نواب گنج اور تحصیل نانپارہ کے تحت آتا ہے۔ جہاں کے کوٹے دار صوبہ دار ورما پر وہاں کے صارفین کا الزام ہے کہ وہ قانون قاعدے تاق پر رکھ کر گاؤں پردھان کی ملی بھگت سے غریب غرباء کا اناج غائب کر رہا ہے ۔
صارفین کا واضح طور پر الزام ہے کہ کوٹےدار صوبہ دار ورما نے ماہ فروری و مارچ میں تقسیم کۓ جانے والے اناج میں کافی گڑبڑی کی ہے۔ فروری ماہ میں کافی صارفین کو اناج مہیہ نہیں کرایا گیا، جبکہ ماہ مارچ کا اناج تو ابھی تک نہیں دیا گیاہے۔  جب اس وقت حکومت ہند کی جانب سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ جسکے مدنظر غریب مزدور کہیں کام پر بھی نہیں جاسکتے۔ لہاذہ ہم لوگ فاقہ کشی کرنے کو مجبور ہیں، اسکی جب شکایت پردھان سے کی جاتی ہے تو پردھان بھی آج کل میں ٹال دیتا ہیں۔ اور جب کوٹےدار کو اس شکایت کا پتہ چلتا ہے تو تو مار پیٹ کرتا ہے، یہی نہیں اس نے متعدد انت ادے کارڈ صارفین کو بھی اناج سے محروم رکھا ہے۔ وہ بھی اناج نا ملنے کی وجہ سے فاقہ کشی کی زندگی گزار رہے ہیں، صارفین نے یہ بھی بتایا کہ کوٹےدار جب ایک مہینے کا اناج دیتا ہے تو دو تین مہینے کے رجسٹر پر انگوٹھا لگوا لیتا ہے، صارفین کے مطابق اسکی شکایت سپلائی آفیسر کے دفتر میں کی گئی تو وہاں بھی صرف جانچ کر کارروائی کی بات کہہ کر معاملے کو دبا دیا جاتا ہے


 


جدید تر اس سے پرانی