’منقسم سماج میں ترجمہ‘ کے موضوع پر پروفیسر ریتا کوٹھاری کا خطبہ

 


 



علی گڑھ، : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے شعبہ ¿ انگریزی میں ایک سیمینار لیکچر بعنوان ’منقسم سماج میں ترجمہ‘ منعقد کیا گیا۔


                اشوکا یونیورسٹی، ہریانہ کے شعبہ ¿ انگریزی کی پروفیسر ریتا کوٹھاری نے اپنے خطاب میں کہاکہ ایک منقسم سماج میں جہاں تشدد روزمرہ کا معمول بن جاتا ہے وہاں ترجمہ میں بولیاں زبان بن جاتی ہیں ۔ انھوں نے سندھی زبان اور تہذیب سے متعدد مثالیں پیش کرتے ہوئے کہاکہ آزادی کے بعد سندھی سماج اور تہذیب اپنی جڑوں سے کٹ گئی۔ جغرافیائی سندھ کا علاقہ موجودہ پاکستان میں تھا چنانچہ پچیس فیصد سندھی ہندو اقلیت نقل مکانی کرکے گجرات آگئی۔ ہندوستانی سندھی سماج خود کو الگ محسوس کرنے لگا اور اس نے مسلمان یا پاکستان سے آنے والا قرار دئے جانے کے ڈر سے عوامی جگہوں پر سندھی زبان کا استعمال ترک کردیا۔ اس سے ہندوستان میں سندھی زبان کی بنیاد ختم ہوگئی۔


                پروفیسر کوٹھاری نے ترجمہ میں انگریزی زبان کے کردار پر بھی گفتگو کی جس میں علاقائی زبان سے انگریزی میں ترجمہ کرنے والے شخص کو ترجمے اور نقل حرفی میں ایک توازن برقرار رکھنا ہوتا ہے ۔انھوں نے کہاکہ مترجم کو اس بات کا دھیان رکھنا چاہئے کہ کن لفظوں کا ترجمہ کریں اور کن لفظوں کو چھوڑ دیں تاکہ مفہوم کے ساتھ ساتھ علاقائی زبان کی روح بھی برقرار رہے۔


                پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر ایس این زیبا نے کہاکہ ترجمہ نگار کا کام بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ اسے ترجمہ کی جانے والی زبان اور اس کی تہذیب کو دوسری زبان اور اس کی تہذیب میں منتقل کرنا ہوتا ہے۔ شعبہ ¿ انگریزی کے قائم مقام سربراہ پروفیسر راحت اللہ خاں نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ پروفیسر وبھا شرما نے نظامت کی اور اظہار تشکر کیا۔


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی