*کورونا وائرس ،عالمی کیفیت اور مسلمان* 


*کورونا وائرس ،عالمی کیفیت اور مسلمان* محمد خالد
عالمی سطح پر اس وقت کا سب سے اہم موضوع کورونا وائرس ہے. (مسئلہ قصداً نہیں لکھا گیا ہے کیونکہ مسئلہ عموماً فطری طور پر پیدا ہوتا ہے جب کہ موضوع ضرورت کے مطابق بنایا جاتا ہے) 
اللہ رحمان و رحیم کا بڑا رحم ہے کہ رہتی دنیا تک کے لئے انسانیت کی رہنمائی کے لئے اللہ نے نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہر قسم کے حالات کے لئے "اسوہ" فراہم کیا ہوا ہے. 
موجودہ صورتحال کے تعلق سے درج ذیل حدیث میں ہمارے لئے بڑا سبق پیش کیا گیا ہے، کیا ہی اچھا ہو کہ ہم پوری سنجیدگی کے ساتھ اس حدیث کی روشنی میں اپنا اور معاصر قوموں کا جائزہ لیں اور اپنی دنیا و آخرت کی بہتری کے لئے سیرت النبی کے حوالے سے اپنے معاملات زندگی کی منصوبہ بندی کریں.
رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’ قریب ہے کہ (گمراہ) قومیں تمہارے خلاف اس طرح یلغار کریں گی جس طرح کھانے والے کھانے کھانے پہ ٹوٹ پڑتے ہیں ۔‘‘
کسی نے عرض کیا: ’’اس روز ہماری تعداد کم ہونے کی وجہ سے ایسا ہوگا؟‘‘
آپ ﷺنے فرمایا: ’’ نہیں ، بلکہ اس روز تم زیادہ ہو گے، لیکن تم سیلاب کی جھاگ کی طرح ہو گے، اللہ تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہاری ہیبت نکال دے گا اور تمہارے دل میں وہن ڈال دے گا۔‘‘
کسی نے عرض کیا، اللہ کے رسول: ’’ وہن کیا ہے؟ ‘‘
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ دنیا سے محبت اور موت سے نفرت۔‘‘ . (رواه أبو داود ۴۲۹۷)
کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم "وہن" کا شکار ہو چکے ہیں کیونکہ اس وقت ہم وہی سب کر رہے ہیں جو کہ ظاہری طور پر دنیا میں حکمرانی کر رہی قومیں ہم سے کرانا چاہتی ہیں اور وہ 'دنیا سے محبت اور موت سے نفرت' میں مبتلا کرنے کے راستے دکھا رہی ہیں. 
کیا خوب بات ہے کہ اس وقت پوری دنیا  غیر ارادتاً ہی صحیح مگر مجبور ہو کر وبائی امراض کے وجود میں آنے کی حالت میں دی گئی نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی ہدایت پر عمل پیرا ہے کہ "متاثرہ علاقے کے افراد کہیں اور نہ جائیں اور نہ ہی دوسرے مقامات کے لوگ متاثرہ مقام پر جائیں." مگر اس کے ساتھ ہی شیطان صفت عالمی طاقتوں نے مسلمانوں کو دین کی تعلیمات کے برخلاف طرزِ عمل اختیار کرنے کا راستہ سجھانے کی کوشش کی ہے اور پوری دنیا میں مسلمانوں کو مسجد سے دور کرنے کی حکمت عملی کے تحت سمجھایا جا رہا ہے کہ اس وبا سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ لوگ مسجدوں کے بجائے اپنے گھروں پر نماز ادا کریں جب کہ ہم کو نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم نے جو طریقہ دیا  ہے اس کے مطابق ہم کو مسجد کا رُخ اختیار کرنا چاہئے، اللہ کے حضور زیادہ سے زیادہ استغفار اور نوافل کا اہتمام کرنا چاہئے اور اپنی کوتاہیوں اور خطاؤں کے لئے اللہ تعالیٰ سے معافی کا طلب گار ہونا چاہئے کیونکہ جب کبھی بھی نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی مسئلہ درپیش ہوتا تو آپ صل اللہ علیہ وسلم فوراً مسجد کی طرف رُخ فرماتے تھے. 
یہود و نصاریٰ کو شاید ہم سے زیادہ مسجد کی حیثیت کا احساس ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اسلام اور مسلمانوں پر قابو پانے کے لئے ضروری ہے کہ مسجد سے مسلمان کا تعلق کمزور کیا جائے. آج میڈیا کا دور ہے اور ہر ایک جانتا ہے کہ عالمی سطح پر میڈیا پر کس کا قبضہ ہے لہٰذا یہ انتہائی ضروری ہے کہ میڈیا یا کسی بھی طریقے سے پیدا کی ہوئی صورتحال کا دین کی تعلیمات کی روشنی میں جائزہ لیا جائے اور ہر اس عمل سے بچنے کی جدوجہد کی جائے جو ہم کو اللہ کی ہدایت اور نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی سنت سے دور کرنے والی ہو.
اللہ رب العزت نے کوئی ایسا مرض نہیں پیدا کیا ہے جس کا علاج موجود نہ ہو سوائے موت کے.
اللہ ہم سب کو اپنے گھر (مسجدوں) کو آباد کرنے کی توفیق عطا فرمائے جہاں ہم اپنے ہر مسئلے کا حل حاصل کر سکیں اور ہمارے ذہنوں میں مضبوطی سے بٹھا دے کہ ہمارے لئے "اسوہ" صرف و صرف حضرت محمد مصطفیٰ صل اللہ علیہ وسلم ہی ہیں نہ کہ عرب ممالک یا دیگر ممالک.


ہمیں مسجدوں کو آباد کرنے کا حکم دیا گیا ہے، ویران کرنے کا نہیں.
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور شیطان مردود اور اس کے کارندوں کے فتنوں سے محفوظ رکھے.


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی