گھنٹہ گھر میدان میں متنازعہ قانون کی واپسی پر خواتین پر عزم



اسلامک اسکالر سید کعب رشیدی نے پر امن دھرنے کی حوصلہ افزائی کی
لکھنو  سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف لکھنو کے حسین آباد گھنٹہ گھر پر تمام دھرموں کی خواتین کا پرزور احتجاج گزشتہ ڈیڑھ مہینہ سے جاری ہے جہاں مقامی و بیرونی دانشوروں سیکولرزم کے علمبرداروں اور قانون دانوں کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری ہے۔اس پر امن احتجاج کے چوالیسویں مرادآباد کے معروف اسلامک اسکالر سید کعب رشیدی نے خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے اس جذبہ کو سلام کرتے ہیں جو ملک کے آئین کے تحفظ اور سلامتی کے لئے بے حد ضروری ہے۔موجودہ متنازعہ قانون ملک کی بڑی آبادی کو متاثر کرے گا۔یہ قانون آرٹیکل ١۴ کے سراسر خلاف اور آئین کی روح کے منافی بھی ہے۔اس قانون کے دائرے میں آنے والے سمندری سرحدوں سیلاب زدہ علاقوں اور قبائلی زندگی گزارنے والے خصوصا اپنے کاغذات نہیں دکھا سکیں گے۔دیگر لوگوں کو بھی اپنے آباو اجداد کے رشتے اور تاریخ پیدائش ثابت کرنے میں ہندوستانی رہتے ہوئے بیشمار دقتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انھوں نے کہا کہ ملک کے دیگر بڑے فسادات کی طرح دہلی کے فساد کو بھی ہندو مسلمان کے نظریہ سے نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ یہ ملک کی سالمیت کا سوال ہے۔انھوں نے کہا کہ جس طرح گاندھی جی نے ١٩٠٦ میں ساوتھ افریقہ میں گوروں کے مطالبہ کو مسترد کیا تھا اسی طرح ہم بھی کاغذات دکھانے کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہیں۔
بہتر سال کی آزادی کے بعد ملک کی قومی راجدھانی کا حادثہ ہمیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہا ہے۔جامعہ ملیہ علی گڑھ یونیورسٹی دہلی یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے نونہالوں نے اپنی قربانی سے بھارت کی تعمیر کا جو تصور پیش کیا ہے ہم اسے ضائع نہیں ہونے دیں گے۔
مہاتما گاندھی مولانا ابوالکلام آزاد کے سیکولرزم اور ڈاکٹر بھیم راو امبیڈکر کے سمودھان کو بہرصورت بچانا ہے تاکہ ملک کے آخری غریب اور دلت کو کوٙئی تکلیف نہ پہونچے اور ملک میں امن و امان قائم رہے
س


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی