پڑھیں کورونا پر دارالعلوم فرنگی محل نے کیا دیا فتوی

 



کورونا وائرس کا علاج کرانا شرعی فریضہ 
دارالعلوم فرنگی محل کا فتوی
لکھنو
ایک طرف تو عالمی وبا ”کورونا وائرس “ تباہی اور ہلاکت خیزی بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف اس کے انسداد کے لیے کی جانے والی احتیاطی تدبیروںکو نظر انداز کرتے ہوئے ضعیف الاعتقادی اور رسم ورواج کو فروغ دیا جارہا ہے۔ایک جانب تو عالمی ادارے صحت حکومت، انتظامیہ اور ڈاکٹر حضرات تمام انسانوں کو اس مہلک وبا سے بچانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں تو دوسری طرف کچھ لوگ ان کوششوں پر پانی پھیرنے میں مصروف ہیں۔ 
 اس وبا کے پیش نظر مفتیان کرام اور علمائے دین مرض، صحت، جماعت، جمعہ اور مسجد کے سلسلے میں اسلامی شریعت کے احکام وہدایات سے مسلمانوں اچھی طرح واقف کرانے کی سعی مشکور کررہے ہیں وہیں کچھ افراد وہ بھی ہیں جو ایسے ہنگامی حالات میں غیر سنجیدگی کامظاہرہ کررہے ہیں۔ وہ اپنی خود ساختہ تدبیروں اور ترکیبوں سے اس مرض کا مقابلہ کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں۔ 
اس سلسلے میںلکھنو ¿کے باشندے شیخ سعود رئیس ایڈوکیٹ نے دارالافتاءفرنگی محل لکھنو ¿ سے رجوع کیا۔ انہوں نے اپنے استفتے میںیہ دریافت کیا :
”کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں :
ایک شخص کورونا وائرس سے متاثر ہے لیکن وہ مرض کو چھپاتا ہے اور علاج کرانے کے لیے تیار نہیںہے۔ کیا ایسا کرنا درست ہے؟
حکومت کی طرف سے کورونا وائرس سے بچاﺅ کے لیے جو ہدایات دی جارہی ہیں اور ڈاکٹر وں کی طرف سے جواحتیاطی تدابیر بتائی جارہی ہیں ان پر عمل کرنا کیسا ہے؟ 
براہِ کرم اسلامی شریعت کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔
”اسلام دین فطرت ہے۔ اس میں انسان کی جان ومال کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ اسلام کی ہدایت ہے کہ خود بھی ہلاکت سے بچو اور دوسروں کو بھی بچاﺅ۔اﷲ نے قرآن پاک میں فرمایاکہ جس نے کسی ایک انسان کی جان بچائی تو گویا اس نے تمام انسانوں کی جان بچائی۔ اس لیے اگر کوئی شخص کورونا وائرس سے متاثر ہے تو اس کو علاج کرانا ضروری ہے۔ کیوں کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ خود بھی تباہ ہوگا اور دوسروں کی جانوں کو بھی خطرے میں ڈالے گا۔ حدیث نبوی میں ہے: ”لا ضرر ولا ضرار فی الاسلام“ یعنی: کسی کے لیے خود نقصان اٹھانا اور دسروں کو نقصان پہنچانا جائز نہیںہے۔ اس حدیث پاک کی روشنی میں علمائے کرام نے لکھا ہے کہ کسی کو نقصان پہنچانا خواہ جانی ہو یا مالی، حرام ہے۔
یہ ایک طرح سے دھوکا دینے کے برابر ہے اور دھوکا دینا حرام ہے۔ یہ نصح وخیر خواہی کے اصول کے خلاف ہے۔ یہ ملک وقوم کے ساتھ خیانت ہے۔ اس لیے کورونا کو چھپانا ایک سنگین جرم ہے اور اس کا علاج کرانا شرعی فریضہ ہے۔
حکومت کی طرف سے جو ہدایات دی گئی ہیں اور ڈاکٹر حضرات نے جو احتیاطی تدابیر بتائی ہیں ان کی پابندی کرنا اور ان کو اختیار کرنا بے حد ضروری ہے۔ ہر شخص کے لیے جان کا تحفظ کرنا ضروری ہے اور اس کو قتل کرنا حرام ہے۔ قرآن کریم میںہے” لا تقتلوا انفسکم“ یعنی: اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔ جو شخص احتیاط نہیں کرتا ہے وہ گویا خود کو تباہی اور ہلاکت کے منھ میں ڈالتا ہے اور ایسا کرنا از روئے شریعت حرام ہے۔
اس لیے کورونا وائرس کے حوالے سے ہر طرح کی احتیاطی تدبیر اختیار کرنا بے حد ضروری ہے تاکہ خود کو اور پوری قوم کو ہلاکت سے بچایا جاسکے۔ 
دارالعلوم کے دارالافتاءفرنگی محل کی طرف سے مولانا خالد رشید فرنگی محلی ، مولانا محمد نصر اﷲ، مولانا نعیم الرحمن صدیقی اور مولانا محمد مشتاق کے دستخطوںسے جاری کیا گیا۔
 


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی