لاک ڈاﺅن کی مکمل پابندی کی جائے، ضروری اشیاءکی فراہمی یقینی بنائی جائے : خالد رشید


رمضان عظیم تحفہ الٰہی ہے، اس کی خوب قدر کریں :مولانا خالد رشید
لکھنو ¿۔ مسلمانوںکے مقدس ترین مہینے کی آمد آمد ہے۔ اس برس یہ نیکیوں ، طاعتوںاور عبادتوں کی یہ فصل بہاراں ایسے وقت آرہی ہے کہ مہلک وبا کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنے شکنجے میںلے رکھا ہے۔ عبادت گاہیں، تعلیم گاہیں، تفریح گاہیں،کارخانے، دفاتر، بازار اور انسانی زندگی کی دیگر سرگرمیاں لاک ڈاﺅن کا شکار ہیں۔ پوری انسانیت اس قاتل جرثومے کے خوف سے لرزاں وترساں ہے۔ ایسے پر آشوب دور میں مسلمانوں کی ذمہ داری دوچند ہوجاتی ہے۔ ایک طرف تو وہ اس موذی وبا کے انسداد کے لیے عالمی ادارہ صحت اور حکومت کی احتیاطی تدابیر یعنی لاک ڈاﺅن اور سماجی فاصلہ قائم رکھنے کی پابندی کریں اور دوسری طرف ماہ رمضان کی عبادات کی انجام دہی میں شریعت اسلامی کے احکام وہدایات پر پوری طرح عمل پیرا ہو۔
ماہ رمضان کی آمد سے قبل اسلامک سنٹر آف انڈیا فرنگی محل کے چیرمین مولانا خالد رشید فرنگی محلی امام عیدگاہ لکھنو ¿ نے گزشتہ برسوں کی طرح اس برس بھی ضلع کے انتظامی افسروں اور عام مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے درج ذیل باتوں پر عمل درآمد کرنے کی گزارش کی ہے:
مولانا خالد رشید نے کہا کہ ۴۲اپریل کو رمضان المبارک کا چاند دیکھا جائے گا۔ اگر چاند ہوگیا تو ۵۲ اپریل کو پہلا روزہ ہوگا۔ ورنہ ۶۲ کو ہوگا۔
(۱)رمضان میں بھی لاک ڈاﺅن اور سماجی فاصلہ قائم رکھنے کی ہدایتوں پر پوری طرح عمل کیا جائے۔(۲)رمضان کے روزے فرض ہیں اس لیے سارے مسلمان روزے ضرور رکھیں۔(۳) تراویح جو رمضان میں سنت مو ¿کدہ ہے اس کا اہتمام ضرور کریں۔(۴) جو حضرات مسجدمیں رہ رہے ہیں وہی مسجد میں تراویح پڑھیں اور کم از کم ایک قرآن مجید ضرور پورا کریں کیوں کہ ایسا کرنا سنت ہے۔(۵) مسجد میں ایک وقت میں ۵ سے زیادہ لوگ جمع نہ ہوں۔(۶) باقی حضرات اپنے گھروں ہی میں تراویح باجماعت ادا کریں۔(۷) جن گھروں میں حافظ قرآن ہیں تو وہ پورا قرآن مجید پڑھیں ورنہ جس کو جتنا بھی یاد ہووہ ۰۲ رکعات میں پڑھے۔(۸)گھر پرتراویح ادا کرنے کے لیے پڑوسیوں کواس میں شامل نہ کیا جائے۔(۹)سحری کے وقت جگانے کے لیے شور وغل نہ کیا جائے۔(۰۱)افطار اپنے گھر ہی پر کیا جائے۔(۲۱)رمضان میں خصوصاً افطار کے وقت اس بیماری کے خاتمے کے لیے دعا ضرورکریں۔(۲۱)افطاری کا اہتمام مسجد میں صرف انہی لوگوں کے لیے کریں جو مسجد ہی میں رہ رہے ہیں۔(۳۱) جو لوگ ہر سال مسجد میں غریبوں کے لیے افطاری کا انتظام کرتے تھے وہ لوگ اس سال بھی کریںلیکن اس کو ضرورت مندوں میں تقسیم کردیں۔(۴۱)جو حضرات ہرسال رمضان میں افطار پارٹیاں کرتے تھے وہ اسی رقم کو یا اس کا راشن غریبوں کو دے دیں۔(۵۱) جن حضرات پر زکوٰة فرض ہے وہ زکوة ضرور ادا کریں۔ (۶۱) تمام روزہ دار اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس مبارک مہینے میںکوئی بھی انسان بھوکا نہ رہے۔
مولانا فرنگی محلی نے ضلع انتظامیہ کو متوجہ کرتے ہوئے کہا:
٭رمضان کے مقدس ماہ میںتمام مساجدکے آس پاس اور پورے شہر خصوصاً مسلم اکثریتی علاقوں جیسے عیش باغ، بلوچ پورہ، نخاس، اکبری گیٹ، چوک، چوپٹیاں، حسین آباد، سعادت گنج، مولوی گنج، گولہ گنج، امین آباد، قصائی باڑہ، حسین گنج، صدر، ڈالی گنج، کھدرا، نشاط گنج ، خرم نگر اور دیگر محلوں میں صفائی ستھرائی پر خصوصی توجہ کی جائے۔٭ سحری اور افطار کے اوقات میںبجلی اور پانی کی مسلسل فراہمی یقینی بنائیجائے۔٭شہر میں خصوصاً قدیر شہر میں امن وامان اور عام نظم ونسق چست ودرست رکھا جائے۔٭ سماج دشمن عناصر پر خاص نگاہ رکھی جائے جو امن وقانون کے ساتھ کھلواڑ کرے اس کو سخت سزا دی جائے۔٭ اس ماہ میں ضروری اشیاءخصوصاً کھجور کی فراہمی بغیر کسی روک ٹوک کے آسان کی جائے۔
اسلامک سنٹر آف انڈیا کے ارکان نے امید ظاہر کی ہے کہ مولانا خالد رشید فرنگی محلی کی ان ہدایتوں پر پوری طرح عمل کیا جائے گا۔


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی