نماز تراویح مسجدوں کے بجائے اپنے گھروں میں ادا کریں: ناظم دینیات



علی گڑھ، : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ناظم دینیات پروفیسر محمد سلیم نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس (کووِڈ-19) کی وباءکے پیش نظر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، ایران اور دیگر اسلامی ممالک کی جانب سے سرکاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امسال لوگ رمضان المبارک میں نماز تراویح مسجدوں کے بجائے اپنے گھروں پر ادا کریں۔ شرعی نقطہ ¿ نظر سے موجودہ حالات میں صحت کا خیال رکھنا مقدم اور فرض ہے جب کہ جمعہ اور نماز تراویح واجب و سنت ہیں ، ان کی خاطر جان کو خطرہ میں ڈالنا جائز نہیں۔ انھوں نے کہا کہ واجب و سنت کو جماعت سے ادا کرنے کے نتیجہ میں اگر کسی کو جان کا خطرہ لاحق ہوتا ہے تویہی عمل بجائے ثواب کے موجب گناہ بن جاتا ہے۔ 
 پروفیسر محمد سلیم نے کہاکہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں انسان کو جان و صحت کی بڑی قدر و قیمت ہے۔ اسی لئے اس کی حفاظت کی سخت تاکید کی گئی ہے۔ مثال کے طور پر مریض جو روزہ رکھنے کے قابل نہ ہو یا حاملہ خاتون اور دودھ پلانے والی خاتون کو ممکنہ نقصان کے پیش نظر روزہ جیسے فرض عمل سے روک دیا گیا ہے ۔ایسی صورت میں حکم ہے کہ مریض اس وقت تک روزہ نہ رکھے جب تک کہ وہ صحت یاب نہ ہوجائے اور خاتون ان مشغولیات سے فارغ نہ ہوجائے۔ اسی طرح حالت سفر میں بھی ممکنہ مشقت کے نتیجہ میں فرض روزہ کو مو ¿خر کرنے اور فرض نمازوں میں قصر کا حکم دیا گیا ہے ۔
 نماز تراویح فرض نہیں ہے بلکہ اس کا مقام و مرتبہ فرض کے بعد ہے اور ایسے اضطراری حالات میں جب کہ فرض کو جماعت سے ادا کرنے میں حرج ہو تو انھیں گھروں پر ادا کرنے کا حکم ہے اور چونکہ سنت ہمیشہ فرض کے تابع ہوتی ہے لہٰذا جب فرض نماز جماعت سے نہ پڑھی جارہی ہو تو سنت نماز بدرجہ اولیٰ تنہا تنہا ادا کی جائے گی ۔
 ناظم دینیات نے سبھی سے گزارش کی ہے کہ نماز تراویح فرداً فرداً اپنی اپنی اقامت گاہوں پر ادا کریں، مسجدوں میں جماعت سے گریز کریں۔ جو چھوٹی بڑی سورتیں یاد ہوں ان سے نماز تراویح و تہجد کا اہتمام کریں۔ ایسا کرنے سے مساجد میں جماعت سے ادا کی جانے والی نماز کے مقابلے میں انشاءاللہ ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ 


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی