نوجوان اور اس کےمعاشرتی مسائیل


مراسلہ : ملک کا نوجوان اور اسکے معاشرتی مسائل


یں .


احمد فوزان


معاشرے میں صبر کا مادّ ختم ہوتا جا رہا ہے. اور یہ
 انسانی فطرت کی شکست کے ساتھ ساتھ ذہنی کمزوری کی دلیل بھی ہے. موجودہ دور میں آپ تجزیہ کر سکتے ہیں کی کس طرح رشتوں کا اور بڑے چھوٹے کا احترام ختم ہوتا جا رہا ہے. آخر اسکی وجوہات کیا ہے. آج انسانی فطرت اور نظریات پر بات کرنا چاہونگا آپ تمام خواتین و حضرات سے، کیونکی یہ بیحد تشویشناک مدّ ہے. اگر موجودہ نسل کی اصلاح اس شعبے میں نہیں ہو پائی تو کہیں نہ کہیں سے ہم اپنی روایتوں اور تہذیب کا قتل کر رہے ہونگے. میں یہاں مذہبی اور مسلکی بنیاد پر جمہوریت کو بانٹنا نہیں چاہتا بلکی اپنے ہندوستان کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں کیونکی ہر قوم کی نسلوں میں یہ بیماریاں پھیل چکی ہیں، اور چونکی سبھی کو اصلاح کی ضرورت ہے اسلئے سبکے لئے یہ ایک جیسی بات ہے. میری نظر میں اگر اسکی تشخیص کی جائے تو یہ باتیں سامنے آتی ہیں جیسے خواہشات کا نہ پورا ہو پانا، ایک شقص کا راستہ کچھ چننا لیکن اس پر قایم نہ رہ پانا، ذہنی طور پر مقصد سے بیزار ہوں اور سبسے خاص بات کی والدین اور اپنے بزرگوں کی توققوات پر خرا نہ اتر پانا، جسسے اندرونی طور پر لوگ ٹوٹ جاتے ہیں اور مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں. اسمیں سبسے خاص شعبے پر آپکی توججو چاہونگا کی ایک جوان شقص جب اپنے والدین کی توققو پوری نہیں کر پاتا ہے تو زیادہ مایوس ہو جاتا ہے اسلئے نئی نسل سے زیادہ زور میں تمام والدین اور بزرگوں کو دینا چاہونگا کی وہ اپنے وقت کے حالات کا مقابلہ ہر زمانے کے حالات سے کیوں کرتے ہیں، یہ غلط بات ہے کیونکی ایک زمانہ اور حالات بدلنے میں تقریبن چالیس سال کا وقفہ ہوتا ہے جسمیں تمام مختلف اتار چڑھاؤ آتے ہیں اور ہر شعبے میں آتے ہیں، جیسے سماجی، سیاسی ، معاشی ، تعلّقات کے ماینے بھی بدل جاتے ہیں. تو جب نئی نسل کے سامنے سارے منظر بدل چکے ہوتے ہیں تب والدین کو بچچوں سے اپنے زمانیں والے حالات اور آسانیوں کی توققو نہیں رکھنی چاہیے اور نہ ہی ویسے ہی نتائج کی امید رکھنی چاہیے. کیونکی یہ کون نہیں جانتا کی آج کے چالیس سال پہلے لوگوں کو خود بلاکر ڈاکٹر، انجینیر بننے کی پیشکش کی جاتی تھی اور اب ایسا مشکل مقابلے کا دور ہے کی ہر شعبے میں ایک سیٹ ہوتی ہے تو دس امیدوار، اب ایسے خراب دور میں جب آپ توققوات کا صحرا اپنی اولادوں کے سر پر باندھ دینگیں اور وہ جب اسمیں ناکامیاب ہو جاینگے تو آپ تسوور کریں کی انکی ذہنی صورت حال کیا ہوگی، فر اسسے نجات کے لئے کمزور نسل اکثریت خودکشی، ذہنی دباؤ اور خود سے ناراضگی جیسی معاملات میں مبتلا ہو جاتی ہے. یہ موضو نہایت ضروری ہے کی انسان کو خود کی پسند کا راستہ اختیار کرنے دیا جائے تاکی وہ اسمیں دل لگاکر محنت کرے اور کامیاب ہو سکے. ویسے بھی ملک اور عالمی ستہ پر نوجوانوں کے لئے جیسے حالات ہوتے جا رہیں ہیں اسسے سبھی واقف ہیں، ایسے میں دباؤ بنانا گویا کی آپ ذہنی طور پر اپنے بچچوں کو بیمار کر رہیں ہیں .


احمد فوزان


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی