عید کے لےدارالعلوم فرنگی محل کا فتوی


عید تک اگر لاک ڈاﺅن رہے تو گھر ہی میں نمازعید ادا کی جائے

لکھنو ¿۔ آج کل کووڈ -۹۱ جیسی عالمی موذی وبا پوری دنیا پر مسلط ہے۔ ہمارا ملک بھی اس کا شکار ہے۔ اس وبا کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی احتیاطی تدابیر اور حکومت کے حفاظتی اقدامات کے تحت پورا ملک لاک ڈاﺅن ہے۔ عوام میں سماجی فاصلہ قائم رکھنے کے سخت احکام نافذ ہیں۔ ان کی وجہ سے ہم سب رمضان جیسے ماہ مبارک کی عبادتیں خاص طور پر جمعہ اور تراویح کی نمازیں بجائے مسجدوں کے اپنے گھروں ہی میں رہ کر ادا کررہے ہیں۔ لاک ڈاﺅن کی تیسری مدت۷۱ مئی ۰۲۰۲ئ کو ختم ہو رہی ہے۔ لیکن حالات کے مد نظر ایسا لگ رہا ہے کہ اس مدت میںمزید توسیع ہوگی۔ امید ہے کہ ۵۲ مئی کو عید الفطر ہوگی جو مسلمانوں کے لیے خوشی ومسرت کا سب سے بڑا دن ہوتاہے۔عید کی نمازمسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں فیض الرحمن صدیقی ساکن لکھنو ¿نے دارالعلوم فرنگی محل کے دارالافتاءسے رجوع کیا ۔ انہوں نے یہ سوالات کیے:
۱- عید الفطر کی تیاری کیسے کی جائے؟
۲- عید کی نماز کیسے اورکہاں پڑھی جائے؟
۳- خطبہ پڑھاجائے گا یا نہیں؟
۴- عید کے دن عام لوگوں سے کیسے ملا جائے؟
۵- عید کی خوشیاں کیسے منائی جائیں؟ 
اس کے جواب میں دارالافتاءفرنگی محل نے مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا محمد نصر اﷲ، مولانا نعیم الرحمن صدیقی، مولانا محمد مشتاق کے دستخطوں سے جاری فتوے میں کہا:
۱- عید الفطر کے لیے نئے جوڑے کا انتظام کرنا ضروری نہیںہے۔اس لیے جو سب سے بہترکپڑے ہوں انہی کو عید کے دن زیب تن کرلیا جائے۔
۲- عید کی نماز تک اگر مساجد نہیں کھلتی ہیں توجیسے ابھی تک امام ، مو ¿ذن کے ساتھ تین لوگ نماز ادا کررہے تھے ویسے ہی عید کی نماز بھی ادا کریں۔ عید کی نماز کے لیے امام کے علاوہ تین مردکا ہونا ضروری ہے اور باقی لوگ اپنے گھر پر ہی نماز ادا کریں۔
۳-اگر کسی گھر میں چار مرد نہ ہوں توچار رکعت چاشت کی نماز نفل انفرادی طور پرپڑھیں۔
۴- عید کی نماز کا طریقہ یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کے بعد ثنا پڑھیں۔ اس کے بعددو مرتبہ تکبیر کہیں ہر بار کانوں تک ہاتھ اٹھائیں اور چھوڑ دیں اس کے بعدتیسری تکبیر کہیں اور کانوں تک ہاتھ اٹھاکر نیت باندھ لیں۔اس کے بعد سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھیں۔ پہلی رکعت پوری کریں۔ دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھ کر تین بار تکبیر کہیں اور ہر مرتبہ کانوں تک ہاتھ اٹھائیںاور چھوڑ دیں چوتھی تکبیر کہتے ہوئے بغیر ہاتھ اٹھائیں رکوع میں چلے جائیں۔ مقتدی بھی اسی طرح کریں۔ 
۵-عید کی نماز میں خطبہ پڑھنا مسنون ہے۔ اگر کسی کو خطبہ یاد نہ ہو تو پہلے خطبے میں سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص پڑھ لے اور دوسرے خطبے میں درود شریف کے ساتھ کوئی دعا پڑھ لے۔ اس طرح خطبہ ہوجائے گا۔
۶-عید کے دن گھر والوں کے ساتھ خوشیاں منائیں، سویاں اور شیرینی کھائیں، رشتہ داروں، دوستوں اور پڑوسیوں کو فون کرکے مبارک باد دیں۔کسی سے نہ ہاتھ ملائیں اور نہ گلے ملیں۔ غرباءاور مساکین کی مدد کریں۔نماز کے بعد اس موذی وبا کے جلد خاتمے کے لیے دعائیں کریں۔


جدید تر اس سے پرانی