ممتاز مزاح نگار مجتبیٰ حسین کے انتقال پر تعزیت

 



علی گڑھ: اردو کے ممتاز مزاح نگار مجتبیٰ حسین حیدآباد میں داغ مفارقت دے گئے۔ ان کی عمر تقریباً 83برس تھی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اور یہاں کے اصحاب علم سے ان کا بڑا گہرا تعلق تھا۔ 
 یہاں انتقال کی خبر موصول ہونے پر یونیورسٹی کے شعبہ ¿ رابطہ ¿ عامہ میں ایک تعزیتی نشست ہوئی جس میں مرحوم کی علمی و ادبی خدمات کو یاد کرتے ہوئے انھیں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور دعا کی گئی۔ 
 شعبہ کے ممبر انچارج پروفیسر شافع قدوائی نے اس موقع پر کہا کہ ادبی دنیا نے ایک عظیم مزاح نگار اور مخصوص اسلوب کے حامل ادیب کو کھودیا۔ ہر عمر کے افراد ان کی تحریروں کے دلدادہ تھے۔ ایسوسی ایٹ ایم آئی سی ڈاکٹر راحت ابرار نے کہاکہ مجتبیٰ حسین کا خاص طور سے پروفیسر شہریار ، وحید اختر اور دیگر سے بڑا قلبی تعلق تھا۔ 
 مجتبیٰ حسین 1936 ءمیں گلبرگہ میں پیدا ہوئے۔ 1956 ءمیں انھوں نے عثمانیہ یونیورسٹی، حیدرآباد سے گریجویشن کیا۔ طنزو مزاح کی طرف میلان کے باعث وہ روزنامہ سیاست، حیدرآباد سے وابستہ ہوئے اور وہیں سے ادبی سفر کا آغاز کیا۔ انھوں نے 1962ءمیں محکمہ ¿ اطلاعات میں ملازمت کا آغاز کیا اور دہلی میں این سی ای آر ٹی سمیت مختلف محکموں میں ملازمت کے بعد 1992ءمیں سبکدوش ہوئے۔ وہ دہلی میں گجرال کمیٹی کے ریسرچ شعبہ سے بھی وابستہ رہے۔ 
 مجتبیٰ حسین کو حکومت ہند نے 2007ءمیں بحیثیت مزاح نگار پدم شری سے نوازا۔ ان کے مضامین پر مشتمل بائیس سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں اور کچھ کتابیں ہندی میں بھی شائع ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ جاپانی اور اڑیہ زبان میں بھی ایک ایک کتاب شائع ہوئی ہے۔ان کے خاکوں کا مجموعہ ”چہرہ در چہرہ“ کافی مقبول ہوا۔ 
 مجتبیٰ حسین کو حاصل ہونے والے ایوارڈوں کی فہرست طویل ہے جن میں بہادر شاہ ظفر ایوارڈ (دہلی اردو اکادمی)، غالب ایوارڈ، مخدوم ایوارڈ، کنور مہندر سنگھ بیدی ایوارڈ، میرتقی میر ایوارڈ شامل ہیں۔ ان کے طویل ادبی خدمات کے اعتراف میں گلبرگہ یونیورسٹی، کرناٹک نے 2010ءمیں انھیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔ 


جدید تر اس سے پرانی