انسانیت لاک ڈاﺅن نہیںہے : مولاناخالد رشید



عشرہ رحمت مکمل ہوا۔ عشرہ مغفرت کاآغاز ہوا
لکھنو ¿۔ ماہِ مقدس کا پہلا عشرہ ”عشرہ رحمت “ آج ختم ہوا۔ان دس دنوںمیںمسلمانوں نے جو روزے رکھے، نمازیں ادا کیں، قرآن کریم کی تلاوت کی اور سنی، تراویح، تہجداور دیگر نمازوں کا اہتمام کیا، دعائیں کیں، اور اد اوروظائف پڑھے،دینی کتابوں کا مطالعہ کیا، مواعظ اور نصیحتیں سنیں، نیک کام کیے، برائیوں سے اپنے آپ کو روکا، اچھائیوں کی تبلیغ کی یہ سب بلاشبہ توفیق الٰہی ہی سے ممکن ہوا۔ رب کائنات سے دعا ہے کہ وہ ہمارے ان نیک اعمال کو قبول فرمائے اور آئندہ ایا م بھی اپنی مرضیات کے مطابق ہم کو گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اسلامک سنٹر آف انڈیا کے چیرمین مولانا خالد رشید فرنگی محلی امام عیدگاہ لکھنو ¿نے اپنے بیان میںکہا کہ مہلک عالمی وبا کورونا وائرس کے اس آزمائشی دور میں جو ۲۲ مارچ کو جنتا کرفیو اور اس کے بعد ۵۲ مارچ سے ملک گیر سطح پر لاک ڈاﺅن کی شکل میں آج بھی سب پر طاری ہے مسلمانوں نے جس ڈسپلن، صبر وضبط ، تحمل ، ہوش مندی، ہمت اور جواں مردی کا ثبوت دیا اس کی مثال نایاب ہے۔
مولانا فرنگی محلی نے مسلمانوں کی ستائش کی کہ انہوں نے اس موذی وبا کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی احتیاطی تدابیر اور حکومت کے حفاظتی اقدامات کے سلسلے میں اپنے علمائے کرام کی ہدایت پر جس سنجیدگی اور سمجھ داری سے عمل کیا وہ بھی قابل تعریف ہے۔ان کے اس عمل سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ اپنے معاشرے میں بسنے والے دوسرے افراد کا خیال رکھنے والے، امن پسند اور قانون کی حکم رانی برقرار رکھنے والے لوگ ہیں۔مولانا نے امید ظاہر کی کہ آیندہ بھی وہ اسی سوجھ بوجھ ، بصیرت اور عقل مندی کا مظاہرہ کریں گے۔ یہاں تک کہ یہ وبا ہمارے ملک سے پوری طرح ختم ہوجائے۔
مولانا خالد رشید نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کی مدت میں مسلمانوںکا ایک اور قابل تقلید اور لائق رشک عمل دنیا کے سامنے آیا کہ انہوںنے اجتماعی اور انفرادی طور پر غریبوں،محتاجوں ، ضرورت مندوں اور پریشان حال افراد کی بلا تفریق مذہب وملت جس طرح امدادواعانت کی اس سے قومی یک جہتی ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، باہمی اتحاد، آپسی بھائی چارہ، گنگا جمنی تہذیب، مشترکہ ثقافت، ساجھی وراثت کے نئے باب وا ہوئے۔اس سلسلے میں برادران وطن کی کوششیں اور ان کا اجتماعی رویہ بھی قابل تحسین ہے۔
مولانا فرنگی محلی نے کہا کہ یہ واقعات یہ بتاتے ہیں کہ انسانیت لاک ڈاﺅن نہیںہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی فاصلہ قائم رکھنے اور لاک ڈاﺅن کے ۰۴ روز سے زائد اس صبر آزما دور میں ہمارے سماج میں آپسی محبت ، الفت، اخوت، شرافت اور دیگر اعلیٰ انسانی اخلاق واوصاف کے جو نمونے سامنے آئے ہیں ان سے یہ احساس قوی تر ہوتا ہے کہ ہم ایک کثیر مذہبی، کثیر نسلی، کثیر لسانی، مضبوط جمہوری اقدار اور سیکولر روایات کے حامل ملک کے باشندے ہیں۔ امولانا نے فرنگی محلی نے کہاکہ ماہ رمضان ہم کو صبر وایثار، ہم دردی، غم خواری، مخلوق خدا کے ساتھ مہربانی اور پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیم دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے عشرے میںہم نے جو اچھے کام کیے ہیں باقی دو عشروں میں بھی ویسے ہی اچھے کام کریں۔ اپنے گھر والوں، رشتہ داروں اور عام لوگوںکے ساتھ اچھے سے اچھا سلوک کریں۔ زیادہ سے زیادہ عبادت کریں۔ اپنے ملک اور پوری دنیا سے اس وبا کے جلد از جلد خاتمے کی خوب دعائیں کریں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی