بھوک کا کوئی مذہب نہیں ہوتا : سعدیہ عثمان


بھوک کا کوئی مذہب نہیں ہوتا : سعدیہ عثمان


بہت کم لوگ ہیں جو دوسروں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے لئے اپنی ذاتی زندگی کو تبدیل کر لیتے، بلکی بارہا اپنے مقاصد کو کنارے رکھ دیتے ہیں ، دوسروں کی زندگیوں میں خوشی لانے کے لئے جو نیک اور بے لوث خدمت کی جاتی ہے وہی معاشرتی خدمت ہے۔ آج ہم آپ کے شہر علی گڑھ کی ایسی ہی ایک مشہور اور معتبر شخصیت کے بارے میں بات کریں گے ، جس نے ہر طبقے ، ذات اور مذہب کی ہر طرح سے خدمت کی ہے اور اس کورونا وائرس کے انفیکشن کے وقت مکمل طور پر خود کو وقف کر دیا۔ ایسے خراب اور مشکل حالات میں وہ ضرورتمندوں کی خدمت کرتے نہیں تھکتیں، لوگ انہیں سڑکوں اور کچی آبادیوں میں ہر وقت مسیحا کی شکل میں اپنے بیچ موجود پاتے ہیں، چاہے وہ کھانا مہیا کرتے وقت ہو یا دوا اور دیگر ضروریات کے سامان تقسیم کرتے وقت ہو. اس شخصیت کا نام سعدیہ عثمان ہے جو "عثمانیہ ہیلپنگ ہینڈس سوسائٹی" کے تحت اپنا کام سرانجام دے رہی ہیں، جو ایک سماجی کارکن ہیں لیکن ایک مفکّر بھی ہیں۔ صرف 33 سال کی عمر میں، سعدیہ عثمان نے ہر طرح سے معاشرے کی بہتری کے لئے کام کرکے خود کو ثابت کیا ہے۔ سعدیہ عثمان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ رہی ہیں۔ سعدیہ نے بھوک اورغربت سے لڑنے کو اپنا مقصد بنایا  جسکا راستہ بیحد سخت اور زراہے محدود تھے.  انہونے اپنے مقصد کو نام بھی یہی دیا کی بھوک کا کوئی مذھب نہیں ہوتا  جو انکی ذاتی تنظیم عثمانیہ ہیلپنگ ہینڈس کے زیرے اہتمام چل رہا ہے ، بغیر کسی تعصب اور جزویات کے انکا مشن چل رہا ہے، جس میں ہر دن غریب لوگوں کو  کھانا کھلایا جاتا ہے، انہوں نے اپنے مشن کا آغاز 14 ستمبر2017 کو کیا جو اب تک جاری ہے اور سب سے قابل اعتماد تنظیم بن کر سامنے آئ ہے جس کے لئے انہیں 16 جون 2019 کو کشمیر میں ایوارڈ دیا گیا تھا ، اور پھر 27 ستمبر 2019 کو ، انہیں قطر (دوحہ) میں ایک عالمی مشاعرہ میں بلایا گیا تھا اور انہیں ہندوستان کے بہترین سماجی کارکن کا خطاب دیا گیا تھا۔ سنہ 2017 سے آج تک ، وہ تقریبا 150 سے 200 غریبوں کو کھانا تقسیم کرتی ہے اور خاص طور پر اس لاک ڈاؤن میں ، سعدیہ عثمان نے 1000 خاندانوں میں راشن کٹ تقسیم کی ہے اور اپنی ٹیم کی مدد سے یے کام مسلسل جاری ہے.  کھانا تقسیم کرنے کے علاوہ  سردیوں میں کمبل تقسیم کرنا ، مفت میڈیکل کیمپ لگوانا، غریب لڑکیوں کو مفت دستکاری کا کورس فراہم کرنا سعدیہ کے دیگر کاموں میں شامل ہیں۔ ان کی ٹیم میں محمد فیضان ، عدنان احمد ، فرمان راشد ، فراز عبد اللہ اور صبیحہ ناصر شامل ہیں۔


 


جدید تر اس سے پرانی