خواجہ معین الدین چشتیؒ ہم سب کے لیے ایک محترم شخصیت
لکھنو ¿۔ سلطان الہند خواجہ سید معین الدین چشتی اجمیریؒ ہم سب کے لیے نہایت قابل احترام شخصیت ہیں۔ ان کی شان میں گستاخی کرنے والا صحافی سخت سزا کا مستحق ہے ۔ اس لیے نیوز -۸۱ ،پر یس کونسل آف انڈیا، نیوز براڈ کاسٹنگ اتھارٹی آف انڈیا کے ذمہ داروں، وزیر اطلاعات اور وزیر داخلہ سے پر زور مطالبہ ہے کہ اس صحافی کے خلاف فوراً ایکشن لیا جائے تاکہ کووڈ-۹۱ جیسی موذی وبا سے جو جھتا ہوا ہمارا معاشرہ مزید انتشار کا شکار نہ ہو اور اس میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رہے۔
یہ مطالبہ مولانا خالد رشید فرنگی محلی امام عیدگاہ لکھنو ¿نے کیا۔ انہوںنے نیوز -۸۱ کے اینکر کی بدزبانی اور گستاخی کی سخت الفاظ میںمذمت کی۔ انہوںنے کہا کہ معین الہند، سراج الاولیاءخواجہ غریب نوازؒ ملک وبیرون ملک میں رہنے والے کروڑوں افراد کے دلوں میںبستے ہیں۔ ان کی شان میں ادنیٰ سی گستاخی اور بدتمیزی پروہ سب بے چین ہوجاتے ہیں۔ اس کا ثبوت وطن عزیز کے طول وعرض میں قائم مسلمانوں کے تمام ملی،تعلیمی اداروں اور معاشرتی وثقافتی تنظیموں کے ذمہ داروں کے حالیہ بیانات اور عملی اقدامات ہیں۔ ان میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی، دارالعلوم ندوة العلماءلکھنو ¿ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی، دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانامفتی ابوالقاسم نعمانی اور جمعیة علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی قابل ذکر ہیں۔ اس کے ساتھ کشمیر سے لے کر کنیا کماری تک تمام خانقاہوں اور درگاہوں کے ذمہ داروں نے بیک زبان ایسے گستاخ صحافی کے خلاف سخت کاروائی کی مانگ کی ہے۔
مولانا فرنگی محلی نے بے حد حیرت کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ اجمیریؒ جیسی قابل احترام شخصیت جس سے اپنی عقیدت ومحبت کااظہار کرنے والوںمیںملک کے پہلے وزیر اعظم سے لے کر موجودہ وزیر اعظم اور تمام قابل ذکر سیاسی شخصیات شامل ہیں۔ خاص طور پر وزیر اعظم جو خواجہ اجمیریؒ سے اپنی عقیدت ومحبت کااظہار کرنے کے لیے ہر سال ان کے عرس کے موقع پر چادر بھیجتے ہیں تاکہ وطن عزیز میںمذہبی ہم آہنگی ، قومی یک جہتی باہمی اتحاد اور آپسی رواداری قائم رہے۔ اس بدزبان صحافی نے ان حقائق کو یک سرنظر انداز کردیا اور اس کے خلاف ابھی تک کوئی کاروائی نہیںہوئی۔
مولانا خالد رشید نے کہا کہ اس وقت نہایت ضرورت اس بات کی ہے کہ اسلام ، اسلامی شخصیات اور اسلامی شعائر کی حفاظت کی جائے اور برادران وطن میںجو غلط فہمیاں ہیں ان کو دور کرنے کی موثر کوششیں کی جائیں۔ انہوںنے کہاکہ خواجہ اجمیریؒ کی حیات، خدمات اور تعلیمات وہدایات سے سب کو واقف کرانے کی سخت ضرورت ہے۔انہوںنے کہا کہ صوفیہ کرام اور اولیائے عظام ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔ ان کی مملکت وحکومت سروں پر نہیں دلوںپر ہوتی ہے۔ انکی تعلیمات وہدایات دلوں کو مسخرکرتی ہیں۔ خواجہ اجمیری کی ذات بابرکات اس کی درخشاں مثال ہے۔ تقریباً ایک صدی پر محیط آپ کی حیات طیبہ سب کے لیے بہترین نمونہ ہے۔
مولانا محمد مشتاق صدر آل انڈیا سنی بورڈ نے کہا کہ ایسا بدزبان صحافی سخت سزا کا حق دار ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس کو سزا دینے سے دوسرے صحافیوں کی عبرت ہوگی اور وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بدزبانی کرنے سے پہلے سو بار سوچیں گے۔ انہوںنے مسلکی اتحاد اور قومی یک جہتی برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
پیر زادہ شیخ راشد علی مینائی متولی وسجادہ نشین درگاہ مخدوم شاہ مینا شاہ لکھنو ¿نے کہا کہ لگتا ہے اب مسلمانوںکے اداروں اور تنظیموں کے بعد ان شرارتی عناصر نے صوفیہ کرام، درگاہوں اور خانقاہوں کو اپنا نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔ یہ بات بہت قابل فکر وتشویش ہے۔ہم سب کو اس کا مقابلہ باہمی اتحاد سے کرنا چاہیے۔