علامہ طالب جو ہری قدیم و جدید علوم کا امتزاج: مولانا سیف عبا س

 




دلدار علی غفرانمآب فاؤنڈیشن کے صدر دفتر میں تعزیتی جلسہ
22؍جون 2020دلدار علی غفرانمآب فاؤنڈیشن کے صدر دفتر میںعلامہ طالب جو ہری کے انتقال پر ملال پر ایک تعزیتی جلسہ زیر صدارت مولانا سید سیف عبا س منعقد ہوا ۔ تعزیتی جلسہ کا آغاز مولاناسید تصور حسین کانپوری نے تلاوت قرآن سے کیا ۔ افتتاحی تقریر کو خطاب کر تے ہوئے مولانا نفیس اختر نے کہا کہ علامہ طالب جوہری مرحوم مایۂ ناز خطیب اور مصنف تھے جنہوں نے زبان و بیان اورقلم سے معارف اہلبیتؑ کے چشمے بہا ئے ۔ اس کے بعد مولانا مشرقین نے تعزیتی جلسہ کو خطاب کر تے ہوئے کہاکہ مولانا مرحوم عالمی شہرت یافتہ خطیب تھے ۔ علامہ کی خطابت ، طرز خطابت اور فن خطابت سے آنے وقت میں طلبہ اور مبلغین کے لیے سود مند ثابت ہوگی ۔مولانانے مزید کہا کہ مولانا مو صوف نے ادبیات اور جدید علوم پرسیرحاصل ، بہ معنی گفتگو کی جو تمام لوگوں کے لیے مشعل راہ ہے ۔
اختتامی تقریر کو صدر محترم مولانا سید سیف عبا س نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا طالب جو ھری مرحوم مفسر قرآن ، شیخ الحدیث ، فقیہ اہلبیتؑ ، خطیب بے بدل ، ذاکر حسین ؑ ،اخلاقیات کے استادکے علا وہ عصر حا ضر کے خطبا کے لیے نمو نہ  عمل تھے ۔ بے راہ رواور بد عقیدہ لو گوں کے سامنے شیشہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند ڈٹ کر کھڑے ہو جاتے تھے اور ایسی مدلل گفتگو کرتے تھے کہ مقابل راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوجا تاتھا ۔ مولانا مو صو ف نے مزید کہا کہ مولانا مر حوم ہمارے درمیان عظیم نعمت تھے جس سے ہر خا ص عام فیضیاب ہو رہا تھا ۔ مر حوم نے پوری زندگی علوم اہل بیتؑکی نشر و اشاعت کے لیے وقف کردی ۔مولانا نے کہاکہ مفسر قرآن علامہ کا احترام نجف اشرف اور قم مقدس کے علما بھی فرمایا کر تے تھے ۔ آپ دوران تعلیم نجف اشرف میں طلبہ کےدرمیان امتیازی شخصیت کے حامل تھے ۔ آپ کی تصانیف اور تقاریر آنے والے مبلغین کے لیے ایک نایاب ذخیرہ ہے ۔


جدید تر اس سے پرانی