لاءسوسائٹی کے زیر اہتمام کمپٹیشن کمیشن کے موضوع پر ویبینار کا انعقاد

 



علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کی قانون فیکلٹی کی لاءسوسائٹی کی جانب سے ”ہندوستان میں کمپٹیشن کمیشن کا کردار: ایک جائزہ“ موضوع پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر آنند وکاس مشرا (جوائنٹ ڈائرکٹر، لائ، کمپٹیشن کمیشن آف انڈیا، نئی دہلی) نے کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا خاص مقصد بازار میں مقابلہ کے ماحول کو باقی رکھنا ہے تاکہ صارفین کے پاس زیادہ سے زیادہ متبادل موجود ہواور انھیں سستا اور اچھا پروڈکٹ مل سکے۔ 
 انھوں نے بتایا کہ بنیادی طور سے یہ ایک دیوانی قانون ہے جو اقتصادی سرگرمیوں کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ ان سرگرمیوں کو روکتا ہے جو مقابلہ کو منفی طور سے متاثر کرتے ہیں۔ انھوں نے کئی کیسیز کو بطور مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے بہت سے معاملوں میں کاروباریوں اور کمپنیوں پر بھاری جرمانہ عائد کیا ہے۔ 
 مسٹر مشرا نے کہاکہ یہ کمیشن پوری طرح سے غیرجانبدار ہے اور پرائیویٹ و پبلک سیکٹر کی کمپنیوں میں کوئی تفریق نہیں کرتا۔ انھوں نے کمیشن کی کارگزاری پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہاکہ جو طلبہ و طالبات اقتصادی میدان میں اپنا کیریئر بنانا چاہتے ہیں ان کے لئے کمپٹیشن قانون بہت سے امکانات فراہم کرتا ہے۔ ہندوستان میں اس میدان میں طلبہ کے لئے بہت مواقع ہیں۔ 
 ویبینار کی صدارت کرتے ہوئے لاءفیکلٹی کے ڈین پروفیسر شکیل صمدانی نے کہا کہ کمپٹیشن قانون کا مقصد کاروبار میں اجارہ داری کو ختم کرنا، غلط طریقہ سے مقابلہ کی فضا پیدا کرنے کے رجحان و عمل کو قابو میں کرنااور صحت مند مقابلہ کو بڑھانے والی پالیسیوں کو نافذ کرنا ہے تاکہ صارفین و سماج کا مفاد محفوظ رہے۔ پروفیسر صمدانی نے بتایا کہ انھوں نے کمپٹیشن کمیشن کے صدر دفتر میں خود جاکر کمیشن کی کارگزاری کا مشاہدہ کیا ہے اور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ طلبہ و طالبات کو وہاں جاکر انٹرن شپ ضرور کرنا چاہئے۔ انھوں نے شاندار لیکچر کے لئے مسٹر آنند وکاس مشرا کی ستائش کی۔ انھوں نے لاءسوسائٹی کے عہدیداروں کو بھی اس ویبینار کے انعقاد کے لئے مبارکباد پیش کی۔ 
 اس سے قبل شرکاءکا خیرمقدم کرتے ہوئے شعبہ ¿ قانون کے اسسٹنٹ پروفیسر مسٹر محمد ناصر نے کہاکہ کورونا وائرس کے باعث تالابندی کے دور میں کاروبار کی آزادی اور صحت کا حق ، تشویش کا موضوع بن چکے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ کاروبار کی آزادی میں کمپٹیشن کمیشن کا اہم رول ہے ۔ 
 پروگرام کی نظامت لاءسوسائٹی کے سکریٹری عبداللہ صمدانی نے کی، جب کہ مہمانوں کا شکریہ ابھے جادون نے ادا کیا۔ ویبینار میں سعودی عرب اور ایران کے علاوہ آگرہ یونیورسٹی، محمد علی جوہر یونیورسٹی رامپور، اندرپرستھ یونیورسٹی نئی دہلی، اترانچل یونیورسٹی دہرہ دون، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی وغیرہ کے علاوہ اے ایم یو مرشدآبادو ملاپورم سنٹروں کے اساتذہ، طلبہ و طالبات اور وکلاءشامل ہوئے۔ پروگرام کو کامیاب بنانے میں لاءسوسائٹی کے عہدیداران کے علاوہ آدتیہ وتس، شبھم کمار، شعیب علی، فوزیہ، شیلجا سنگھ، پون وارشنے وغیرہ نے تعاون کیا۔ 


جدید تر اس سے پرانی