مجتبیٰ حسین طنزومزاح کی آبرو تھے- شمس الرحمٰن فاروقی

 




اردو یونیورسٹی میں مجتبیٰ حسین پر ویبنار ۔ پروفیسر شمیم حنفی ،پروفیسر بیگ احساس اور دیگر کی مخاطبت


حیدرآباد،  "طنزو مزاح سے مشکل اور باریک کوئی صنف سخن نہیں ہے۔ زندگی کو صحیح طریقے سے برتنے اور زبان کو صحیح طریقے سے برتنے کا ہنر سب سے پہلے طنزومزاح میں ظاہر ہوتا ہے۔ ہمارے یہاں طنزومزاح کی آبرو مجتبیٰ حسین تھے۔ مجتبیٰ حسین کا جانا اردو ادب کے لیے جتنا بڑا نقصان ہے ، خود میرے لیے بھی اتنا ہی بڑا نقصان ہے۔" ان خیالات کا اظہار عصر حاضر کے سر بر آوردہ ادیب، دانشور اور نقاد جناب شمس الرحمٰن فاروقی نے بزم ادب، شعبہ اردو، مانو کی جانب سے کل مجتبیٰ حسین کی یاد میں منعقدہ ویبنار کا افتتاح کرتے ہوئے اپنے ویڈیو پیغام میں کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ مجتبیٰ سے میری دوستی پچاس برس سے زیادہ پرانی تھی اور ان پچاس برسوں میں شاید ہی کبھی کوئی ایسا لمحہ آیا ہو جب ہمارے درمیان کسی غلط فہمی کا امکان ہوا ہو۔ وہ دوست دار بہت تھے۔ وہ سب کا خیال رکھتے تھے۔ وہ عجیب شخص تھا، پرانے زمانے کی تہذیب والا، لوگوں کاخیال کرنے والا، حفظِ مراتب رکھنے والا۔ میں اب تک ان کے جانے کے صدمے سے عہدہ بر آ نہیں ہوپایا ہوں۔ ان کی نثر نہایت شگفتہ ہوتی تھی اورطرزِ بیان نہایت سلجھا ہواتھا۔ وہ بے خوف ہوکر اپنی بات کہتے تھے لیکن دل آزاری سے بچتے تھے۔
ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز نقاد اور ادیب پروفیسر شمیم حنفی نے کہا کہ مجتبیٰ حسین ہندوستان کے سب سے مقبول مزاح نگار تھے۔ ان میں غیر معمولی صلاحیت تھی۔ ان کی طبیعت میں شگفتگی تھی جو ان کی تحریروں میں بھی جھلکتی ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ میں نے ایک اچھا دوست کھو دیا۔
 ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ افسانہ نگار اور نقاد پروفیسر بیگ احساس نے مجتبیٰ حسین سے اپنے دیرینہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ آخری عمر میں وہ بیماری اور تنہائی سے دل شکستہ ہو گئے تھے۔ وہ اکثر کہتے تھے کہ شہر میں آپ کے علاوہ کوئی بچا نہیں جس سے میں بات کر سکوں۔ بیگ احساس صاحب نے ان کی شخصی خوبیوں اور ادبی کمالات پر بھی گفتگو کی۔
 اس ویبنار کی صدارت صدر شعبہ اردو اور ڈین اسکول آف لینگویجز پروفیسر نسیم الدین فریس نے کی۔ انھوں نے مجتبیٰ حسین کو ایک منفرد ادیب، مخلص انسان اور حیدرآبادی تہذیب کا مثالی نمائندہ قرار دیا۔
اس موقع پر شعبے کے اساتذہ پروفیسر فاروق بخشی ، ڈاکٹر شمش الہدیٰ دریابادی ، ڈاکٹر مسرّت جہاں ، ڈاکٹر ابو شہیم خاں، ڈاکٹر بی بی رضا خاتون ، اور سیٹلائٹ کیمپس لکھنو ¿ کے استاد ڈاکٹرعمیر منظر نے بھی مجتبیٰ حسین کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
شعبے کے طلبہ و طالبات زیبا بختیار، شمائلہ شاہین، محمّد ریاض اور شیخ اسماءامروز نے مجتبیٰ حسین کی خدمات پرمضامین پیش کیے۔
اس ویبنار کا انعقاد شعبے کے استاد ڈاکٹر فیروز عالم کی نگرانی میں ہوا۔ اس کی نظامت بزم ادب کے معاون کنوینر محمّد شبلی آزاد نے کی اور بزم ادب کی کنوینر شیخ اسماءامروز نے شکریہ ادا کیا۔ شعبے کے تمام ریسرچ اسکالرس اور طلبہ نے بھی شرکت کی۔


جدید تر اس سے پرانی