مہاتما گاندھی کے نظرےات پر وےب ٹار کا انعقاد

 


 



علی گڑھ،: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے زےر اہتمام مہاتما گاندھی کے ڈےڑھ سو سالہ جنم دن کے موقع پر ان کے نظرےات اور فلسفہ کے تعلق سے منعقدہ لےکچر سیریز کے تحت آج اولین لےکچر کا انعقادآن لائن عمل مےں آےا جس مےں ”مہاتما گاندھی، بھگود گیتا اور تمام مذاہب کا ان کا تصور“ موضوع پر لےکچر پےش کرتے ہوئے ےونیورسٹی آف مشیگن، اےن آربر، امریکہ کے پروفےسر مادھو دےش پانڈے نے کہا کہ گاندھی جی کے نظرےہ کہ عدم تشدد اور اہمسا سبھی مذاہب مےں جزو لاےنفک کی حےثےت رکھتا ہے، نے ہی انہےں اس نظرےہ کو جنگ آزادی مےں استعمال کرنے کے لئے متحرک کےا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام، ہندو مت اور عیسائےت جےسے مختلف بڑے مذاہب کی مقدس کتابوں نے گاندھی جی کی شخصےت سازی مےں اہم رول ادا کےا ۔ 
 انہوںنے کہا کہ اےک دفعہ گاندھی جی کے دو دوست بھگود گیتا کو اصل سنسکرت مےں پڑھنے کی کوشش کر رہے تھے اور انہےں جب کہیں دشواری پےش آئی تو انہوں نے گاندھی جی سے اس کا مطلب پوچھا لےکن گاندھی جی اس کا مطلب بتانے سے قاصر رہے کےونکہ انہوں نے خود اسے سنسکرت ےا گجراتی مےں نہیں پڑھا تھا۔ اس بات سے گاندھی جی کو پشےمانی محسوس ہوئی اور انہوںنے تہےہ کر لےا کہ وہ نہ صرف بھگود گیتا بلکہ دیگر مذاہب کی مقدس کتابوں کو بھی پڑھےں گے۔ 
 پروفےسر دےش پانڈے نے کہا کہ گاندھی جی کو اہمسا کا نکتہ بھگود گیتا سے ملا اور پھر انہوں نے دیگر مذاہب کی کتابوں کے مطالعے سے پاےا کہ سبھی مذاہب اےک صراط مستقیم کی جانب اشارہ کرتے ہےں۔ اس کے بعد سے ہی گاندھی جی نے اپنی سماجی مناجات مےں سبھی مذاہب کی آےات کو شامل کےا ۔
 پروفےسر دےش پانڈے نے کہا کہ گاندھی جی کے نظرےات نے پوری دنےا مےں کئی نسلوں کو متاثر کےا ہے اور ان کے اصولوں نے صرف آزادی کی جدو جہد مےں بنےاد فراہم نہیں کی بلکہ اس کے بعد کئی ملکوں مےں حقوق انسانی کی جنگ مےں ان کے نظرےات نے اساسی کردار ادا کےا۔
 اپنے افتتاحی خطبہ مےں وائس چانسلر پروفےسر طارق منصور نے کہا کہ گاندھی جی کبھی بھی ملک کے سربراہ نہیں بننا چاہتے تھے اور اےک سچے ہندو ہونے کے ساتھ ہی وہ چاہتے تھے کہ سبھی مذاہب کے لوگ باہمی اخوت کے ساتھ مل جل کر رہےں۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی نے پوری نےک نےتی کے ساتھ سےاست مےں مذہب کو شامل کےا اور خلافت تحریک کی قےادت کی۔ انہوںنے کہا کہ گاندھی جی مذہبی بنےادوں پر ملک کی تقسیم کے سخت خلاف تھے۔
 شعبہ لسانےات کے سربراہ پروفےسر اےم جے وارثی نے شرکا کا تعارف کراتے ہوئے سنسکرت اور ہندو مذہب کی مقدس کتابوں پر پروفےسر دےش پانڈے کی علمےت پر روشنی ڈالی۔
 پروفےسر عبد السلام نے مہمانوں کا خےر مقدم کےا جبکہ پروفےسراےم رضوان خان نے شکرےہ کے فرائض انجام دےے۔ 
 اس سیریز کے تحت اگلا لےکچر 6اگست کو آکسفورڈ ےونیورسٹی کے پروفےسر فےصل دےوجی ”گاندھی جی کی خاموشی“ موضوع پر پےش کرےں گے۔


جدید تر اس سے پرانی