سوِل سوسائٹی اور عہد حاضر کے قانونی مسائل موضوع پر بےن الاقوامی کانفرنس کا انعقاد



علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ قانون کی لا سوسائٹی اور اےم بی سی منےجمنٹ کسلٹنٹ، سوئزر لےنڈ کے مشترکہ تعاون سے ”سوِل سوسائٹی اور عہد حاضر کے قانونی مسائل“ موضوع پر آن لائن بےن الاقوامی کانفرنس منعقد کےا گےا۔ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفےسر طارق منصورنے کہا کہ جمہورےت کا مطلب صرف ووٹ دےنا نہیں ہے۔ ےہ ہماری زندگی کا اےک ناقابل تنسیخ حصہ ہے اور جمہورےت مےں میڈےا کا اہم رول ہوتا ہے، خواہ وہ پرنٹ میڈےا ہو ےا الےکٹرانک میڈےا۔ انہوں نے کہا کہ میڈےا، عدلےہ اور الےکشن کمیشن جےسے دیگر خود مختار ادارے ہماری جمہورےت کی بنےاد ہےں۔ 
 پروفےسرمنصور نے کہا کہ ہم خوش قسمت ہےں کہ ہمارے پاس اظہار رائے کا حق ہے اور ہمےں اس کا احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے پےش نظر عدلےہ کے سامنے بھی کئی چنوتےاں ہےں اور بہت سے مقدموں کی سنوائی نہیں ہو پا رہی ہے۔ 
 کانفرنس کے صدر اور جوائنٹ آرگنائزر اےم بی سی منےجمنٹ کنسلٹنٹ، سوئزرلےنڈ کے سی ای او ڈاکٹر مارےو بورس کےوراٹولونے شرکا کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمےں اےک لچیلا رخ اختےار کرنے کی ضرورت ہے۔ صرف قانون مےں بدلاﺅ ہی ضروری نہیںہے بلکہ بدلتے وقت کے ساتھ اس کے نفاذ کے طریقہ مےں بھی بدلاﺅ کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہا کہ قانون سماجی بدلاﺅ کا اےک آسان طریقہ ہے جس کے صحیح استعمال کی ضرورت ہے۔
 سی او اےم برواےم ےونیورسٹی، عمان کے ڈاکٹر فرڈیننڈ اپوک نے کہا کہ عدم رواداری اور سائبر جرائم آج کے دور کے اےسے مسائل ہےں جن مےں سوشل میڈےا کا اہم رول ہے۔انہوںنے کہا کہ ہمےں شخصی حقوق اور سماجی مفادات کے درمےان رابطہ پےدا کرنا ہوگا۔
 بےن الاقوامی ےونیورسٹی رپبلک آف مےسےڈومےا کے مسٹر ارمل بینو استروگا نے کہا کہ دور حاضر مےں اہم مسئلہ سماجی پونجی کا ہے۔ سماجی پونجی کا معےار جتنا بلند ہوگا ، ہنگامی حالات کا نظم اتنا ہی بہتر ہوتا ہے۔آج کورونا کے دور مےں دنےا مےں ےہی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
 کلیدی خطبہ پےش کرتے ہوئے اسٹاک پروفےشنل ڈےولپمنٹ ، سی او بی برومی ےونیورسٹی، عمان کے ڈاکٹر شاد احمد خان نے کہا کہ سول سوسائٹی مشترکہ اقدارسے بنتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا سماج اور سےاست سے گہرا رشتہ ہے ، جب کسی ملک کا قانونی اور سےاسی ڈھانچہ بکھرتا ہے تو وہ ملک بھی بکھر جاتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ سماجی و قانونی مسئلہ مےں عدلےہ اور وکلا کی سماجی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ 19کی وجہ سے قانون کی سماجی زندگی مےں مداخلت بہت بڑھ گئی ہے اےسے مےں عدلےہ کو آگے آنا ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ ہندوستان مےں مذہبی منافرت مےں اضافہ ہور ہا ہے ، اےسے مےں ہمےں ان اصولوں کو ےاد کرنے کی ضرورت ہے جن پر چل کر ہمارے بزرگوں نے ہمےں آزادی دلائی تھی۔
 لا سوسائٹی کے صدر اور قانون فےکلٹی کے ڈین پروفےسر شکیل صمدانی نے شرکا کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قانون اور سماج آپس مےں جڑے ہوئے ہےں۔ سماج قانون بناتا ہے اور قانون سماج کو منضبط کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قانون سخت ہوں تو سماج پوری طرح منضبط رہتا ہے اور اگر سماج مےں ڈسپلن ہے اور اس کی حالت اچھی ہے تو ےہ ملک کے قانون مےں منعکس ہوتا ہے۔ 
 پروفےسر صمدانی نے قرآن پاک کا حوالہ دےتے ہوئے کہا کہ اس مےں لگ بھگ دو سو آےتےں عدلےہ سے متعلق ہےں۔ انہوں نے اے اےم ےو کے بانی سرسےد احمد خاں کے حوالے سے کہا کہ وہ بھی قانون کے بڑے جانکار تھے اور انہی کی کوششوں سے کئی قانون وجود مےں آئے۔
 مہمانوں کا خےر مقدم پراکٹر پروفےسر وسیم علی نے کےا جبکہ شکرےہ کے فرائض شعبہ قانون کے صدر پروفےسر ظہیرالدین نے ادا کےے۔ پروگرام کے آخر مےں سوال و جواب کے سےشن کی نظامت ڈاکٹر محمد ناصر نے کی۔ حبیبہ شےخ نے مہمانوں کا تعارف کرواےا۔


جدید تر اس سے پرانی