عیدالاضحی کے موقع پر سرکاری احکام کی پابندی کریں: مولاناخالد رشید

 




عید الاضحی کے سلسلے میں ایڈوائزی جاری کی
لکھنو ¿۔اسلامک سنٹر آف انڈیا فرنگی محل کے چیرمین مولاناخالد رشید فرنگی محلی امام عیدگاہ و قاضی شہر لکھنو ¿ نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ کووڈ-۹۱جیسی موذی بیماری کے پیش نظر عیدالاضحی کی عبادتوں کی انجام دہی اور اپنی مسرتوں کااظہار اسی طرح کریں جیسے شب برا ¿ت، رمضان کے الوداعی جمعہ اور عیدالفطر کے مواقع پر وہ کرچکے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ مسلمانوںکے اس اجتماعی رویے کے سامنے آنے سے سماج میںوہ ذمہ دار شہری ہونے کی مثال قرار دیے گئے۔
مولانا فرنگی محلی نے کووڈ-۹۱ کے سلسلے میںعالمی ادرہ صحت کی احتیاطی تدابیر اور حکومت کے حفاظتی اقدامات کے تحت درج ذیل ایڈوائزری جایر کی ہے:
۱- عید الاضحی میںہر صاحب حیثیت مسلمان پر قربانی کرنا واجب ہے۔
۲- عیدالاضحی کے ۳دنوں (۰۱۱۱۲۱ذی الحجہ)میںقربانی کرنا کوئی رسم نہیںبلکہ رب کائنات خدا ئے ذو الجلال کی پسندیدہ عبادت ہے۔ یہ حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیل کی سنت ہے۔ اس کا بدل کوئی دوسرا نیک عمل نہیںہوسکتا۔ اس لیے قانونی دائرے میںرہتے ہوئے قربانی کے فریضے کو ضرورانجام دیں۔
۳- عید الاضحی کے سلسلے میں حکومت کی گائیڈ لائن پر پوری طرح سے عمل کرتے ہوئے اپنے گھروں میںہی قربانی کریں۔
۴- جن علاقوںمیںعید الاضحی کے تینوں دن ریڈ زون رہتا ہے اور اس وجہ سے وہ لوگ قربانی نہیںکرپاتے ہیں تو ان کو چاہیے کہ دوسری جگہوںپر اپنی قربانی کی رقم بھیج کر قربانی کرائیں۔
۵- جن علاقوں میںقانونی بندشیں ہیں یا کوششوں کے باوجود بھی جانور دست یاب نہیں ہوپارہے ہیں تو وہ حضرات بھی اپنی رقم دوسری جگہ بھیج کر قربانی کرالیں۔واضح ہوکہ اگر کسی وجہ سے دوسری جگہ قربانی نہیں ہوسکی تو ایسی صورت میںقربانی کے دنوں کے بعد قربانی کے بقدر رقم صدقہ کرنا واجب ہوگا۔ 
۶- جو حضرات اپنی واجب قربانی کے ساتھ ساتھ ہر سال نفلی قربانیاں کراتے تھے وہ موجودہ وبا (کووڈ-۹۱) سے پیدا حالات کے مد نظر وہ رقم راہ خدا میں صدقہ کردیں۔ اس کا بہترین مصرف مدارس اسلامیہ ہیں۔
۷- ہمیشہ کی طرح انہی جانوروں کی قربانی کی جائے جن پر کوئی قانونی بندش نہیںہے۔ 
۸- قربانی کرنے والا آدمی نیا ماسک، نئے گلوزپہن کر اوراپنے آلات کو پوری طرح سینٹائز کرکے قربانی کرے۔
۹- قربانی کے وقت ایک جگہ پر ۵ سے زیادہ افراد جمع نہ ہوں۔
۰۱- قربانی کی جگہوں پر سینٹائزیشن، ماسک لگانے اور سوشل ڈسٹینسنگ جیسی ہدایات پر ضرور عمل کیا جائے۔
۱۱- ان جگہوںپر صفائی ستھرائی کا خاص اہتمام کیا جائے۔
۲۱- سڑک کے کنارے، گلی اور عوامی جگہوں پر ہرگز قربانی نہ کی جائے۔
۳۱- جانوروں کی آلایش اور فضلات (Waste)راستوں یا عوامی جگہوںپر نہ پھینکیں بلکہ نگر نگم کے کوڑے دانوں ہی کا استعمال کریں۔
۴۱- قربانی کے جانوروں کا خون نالیوں میںنہ بہائیں۔ ایسا کرنا ناپسندیدہ ہے اور حفظان صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس کو کچی زمین میںدفن کردیں تاکہ وہ پودوں اور درختوں کی کھاد بن سکے۔
۵۱- جانور کے گوشت کی تقسیم اچھی طرح پیک کرکے کی جائے۔
۶۱- گوشت کا تہائی حصہ غریبوں اور ضرورت مندوںکو ضرور دیا جائے۔
۷۱- قربانی کرتے وقت فوٹو یا ویڈیو نہ بنائی جائے اور نہ اس کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا جائے۔
۸۱- جانوروں کی کھالیں راہِ خدا میںصدقہ کریں۔
  ہم کو پوری امید ہے کہ ان باتوں پر عمل کیا جائے گا۔
 نوٹ:  عید الاضحی کی نماز کے سلسلے میںدوسری ایڈوائزری جلد جاری کی جائے گی۔


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی