”مجتبیٰ حسین ترقی پسندی اور جدیدیت کا سنگم تھے“ پروفیسر بیگ احساس

 



 سہ روزہ بین الاقوامی ویبنار”مجتبیٰ حسین : شخصیت اور فن “کے اختتامی اجلاس سے
 پروفیسر بیگ احساس، سید امتیازالدین،خواجہ کمال الدین و دیگر کا خطاب
حیدرآباد، ”مجتبیٰ حسین ترقی پسند تھے لیکن ان کے تمام دوست جدیدیت کے حامی تھے۔وہ ترقی پسندی اور جدیدیت کا عجیب سنگم تھے۔میںنے ایسا انسان نہیں دیکھا جو اتنے سارے لوگوں کے دلوں میں بستا ہو۔وہ جتنے اچھے ادیب تھے اتنے ہی اچھے انسان بھی تھے۔وہ حیدرآبادی تہذیب کی بھرپور نمائندگی کرتے تھے۔ “ ان خیالات کا اظہار ممتاز افسانہ نگار،نقاد اور ’انجمن پرستارانِ مجتبیٰ حسین ‘کے سرپرست پروفیسر بیگ احساس نے انجمن کی جانب سے5 تا 7 جولائی 2020کو منعقدہ سہ روزہ بین الاقوامی ویبنار بہ عنوان ”مجتبیٰ حسین: شخصیت اور فن“کے اختتامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اس موقعے پر مہمانِ خصوصی اور مجتبیٰ حسین کے دیرینہ رفیق جناب سید امتیاز الدین نے کہا کہ” مجتبیٰ حسین کی شخصیت میں شوخی اور بذلہ سنجی رچی بسی تھی اور اس سے انھوںنے اپنی تحریروں میں خوب کام لیا۔ان کے مضامین پُرکاری میں سادگی کی بہترین مثال ہیں۔ان کے مضامین کی زبان اتنی سادہ اور عام فہم ہے کہ ہر قسم کے قاری ان سے محظوظ ہوتے ہیں۔“مہمان اعزازی جناب خواجہ کمال الدین(ٹیکساس) نے کہا کہ ” مجتبیٰ حسین طنزومزاح کا ایک معتبر نام ہیں۔میں ہمیشہ ان کی شخصیت کے فیض اور ان کی شفقتوں سے مستفید ہوتا رہاہوں۔ان کی تخلیقات میں وہ جادو ہے جو قاری کو اپنا اسیر بنا لیتا ہے۔“جلسے کے دوسرے مہمان اعزازی معروف صحافی جناب معصوم مرادآبادی نے کہا کہ” مجتبیٰ حسین ایک ہمہ جہت قلم کار تھے۔ انھوںنے طویل عرصے تک کالم لکھنے کا ریکارڈ بنایا۔ان میں قاری کو گرویدہ بنا لینے کی زبردست صلاحیت تھی۔ان میں وہ تمام خوبیاں موجود تھیں جو ایک بڑے فنکار میں ہونی چاہئیں۔“ ڈاکٹر صفدر امام قادری(پٹنہ) نے کہا کہ اس لاک ڈاﺅن کے زمانے میں مجتبیٰ حسین کو ویبنار کے ذریعے یاد کیا جانا اور ان کے تمام چاہنے والوں کو ملک اور بیرون ملک کے مختلف گوشوں سے یکجا کردینا ایک بڑا کارنامہ ہے جس کے لیے ’انجمن پرستارانِ مجتبیٰ حسین ‘کے ذمہ داران قابل مبارک باد ہیں۔جناب جاوید دانش(کینیڈا)،ڈاکٹر ریشماں پروین (لکھن ¿و) ، ڈاکٹر ظہیر انصاری ،مدیر تحریرِ نو، مجتبیٰ صاحب کی پوتی محترمہ حنا حسین (بنگلور)اور محترمہ حبیب النسا(پونے) نے اس سہ روزہ ویبنار سے متعلق تاثرات کا اظہار کیا اور اسے ہر اعتبار سے کامیاب قرار دیا۔انجمن کے رکن ڈاکٹر محمد زاہدالحق نے ویبنار کی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ اس کے چار تکنیکی اجلاسوں میں کُل 18مقالے پیش کیے گئے اور تقریباً اتنے ہی لوگوں نے تاثرات کا اظہار کیا۔اس اجلاس کی نظامت ’انجمن پرستارانِ مجتبیٰ حسین ‘کے رکن ڈاکٹر فیروز عالم نے کی اور انجمن کے دوسرے رکن پروفیسر محمد فریاد نے ہدیہ ¿ تشکر پیش کیا۔اس ویبنار کی ایک خاص بات یہ تھی کہ اس میں مجتبیٰ حسین کی اہلیہ ، ان کی بہو اور پوتی بھی شریک تھیں اور انھوںنے مرحوم سے متعلق بہت ساری باتوں سے شرکا کو واقف کرایا۔
اس سے قبل منعقدہ اجلاس کی صدارت پروفیسر قمرالہدیٰ فریدی، استاد شعبہ ¿ اردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور پروفیسر آفتاب احمد آفاقی ، صدر شعبہ ¿ اردو، بنارس ہندو یونیورسٹی نے کی۔ پروفیسر فریدی نے کہا کہ” مجتبیٰ حسین نے اپنے طویل ادبی سفر میں اپنے آپ کو دہرایا نہیں۔جب کوئی مزاح نگارقلم اٹھاتا ہے تو وہ صرف ہنسنے کے مواقع فراہم نہیں کرتا بلکہ وہ زندگی کے مختلف رنگوں کو دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔اس طرح مزاح نگار زندگی کا رشتہ غم اور ان لافانی اقدار سے جوڑ دیتا ہے جو ازل سے جاری ہے۔ “پروفیسر آفاقی نے کہا ”کہ اگر بیسویں صدی مشتاق احمد یوسفی کی ہے تو بلاشبہ اکیسویں صدی مجتبیٰ حسین کی ہے۔معاشرتی ناہمواریوں اور سچائی کے احساس کو مزاح کے قالب میں ڈھالنے والے فنکار کا نام مجتبیٰ حسین ہے۔“اس اجلاس میں ڈاکٹر بدیع الدین(گلبرگہ)، ڈاکٹر ریاض توحیدی(سوپور، کشمیر)، ڈاکٹر تسلیم عارف (جھارکھنڈ)اور محترمہ حبیب النسا(پونے) نے مقالے پیش کیے۔
ٍ ویبنار کے دوسرے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر صفدر امام قادری، صدر شعبہ ¿ اردو ، کامرس کالج، پٹنہ نے کی۔ اس میں ڈاکٹر غضنفر اقبال(گلبرگہ) ،جناب محمد یعقوب (کیلی فورنیا)اور جناب اسیم کاویانی(ممبئی) نے مقالے پیش کیے جب کہ مجتبیٰ حسین کے رفیق جناب محمد تقی نے تاثرات پیش کیے۔ تیسرے اجلاس کی صدارت پروفیسر محمد ظفرالدین، ڈائرکٹر مرکز مطالعات ثقافت، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے کی ۔ اس میں ڈاکٹر ظفر کمالی(سیوان، بہار)، ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی( پٹنہ یو نیورسٹی)، ڈاکٹر مشرف علی( بنارس ہندو یونیورسٹی)،ڈاکٹر محبوب خاں اصغر( حیدرآباد)، ڈاکٹر محسن خاں  ( حیدرآباد) اور ڈاکٹر ارشاد آفاقی نے مضامین پیش کیے۔ویبنار کے انعقاد میں ڈاکٹر زبیر احمد، ڈاکٹر جرار احمد، ڈاکٹر حبیب احمد اور جناب فصیح اللہ نے اہم کردار ادا کیا۔


 

ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی