میوزیولوجی شعبہ کی جانب سے ویبینار کا انعقاد



علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے میوزیولوجی شعبہ نے ” چمبل وادی میں مندروں کا تحفظ ، ان کی تاریخ اور ڈاکوو ¿ں کا رول“ موضوع پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا، جس میں ہندوستان سمیت امریکہ، کناڈا، لیبیا، نائجیریا، بنگلہ دیش، قطر، سعودی عرب، ایران وغیرہ سے اساتذہ اور طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔
 صدر شعبہ ڈاکٹر محمد عرفان نے خطبہ ¿ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے مقرر خصوصی پدم شری کے کے محمد (سابق علاقائی ڈائرکٹر، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا) کا خیرمقدم کیا۔ انھوں نے کہا کہ میوزیولوجی یا میوزیم اسٹڈیز ایک انٹر ڈسپلنری موضوع ہے اور یہ ویبینار، لیکچر سیریز کا حصہ ہے جوشعبہ نے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے اقدام پر شروع کیا ہے تاکہ طلبہ کو نصاب تعلیم کے مخصوص موضوعات پر ماہرین کی آراءسے واقف ہونے کا موقع ملے۔ 
 مسٹر کے کے محمد نے اپنے خطاب میں چمبل وادی میں گوالیار سے پچاس کلومیٹر دور واقع بٹیشور مندروں کے رکھ رکھاو ¿ اور ان کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہاکہ یہاں نویں سے گیارہویں صدی کے تقریباً دو سو مندر ہیں جو بڑی خستہ حالت میں تھے ۔ انھوں نے بتایا کہ ایک زمانہ میں اس خطے میں ڈاکوو ¿ں کی کثرت تھی اور ان کی مرضی کے بغیر یہاں کچھ نہیں کیا جاسکتا تھا۔ انھوں نے کہاکہ اس کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ یہاں پر موجود قدیم آثار و نقاشی والی اشیاءکی چوری نہیں ہوئی ۔ مسٹر کے کے محمد نے ڈاکوو ¿ں سے کئی مرحلوں میں طویل بات چیت کی اور 80مندروں کے کامپلیکس کو بڑی محنت اور عرق ریزی سے مرمت کرکے محفوظ کیا گیا۔ انھوں نے کہاکہ چمبل وادی میں آج بھی 120مندر خستہ حالت میں موجود ہیں جن کی مرمت و تزئین کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ اس خطہ سے ڈاکوو ¿ں کے صفائے کے بعد یہاں مائننگ مافیا کا قبضہ ہوگیا جس کے بعد معدنیات کی کھدائی سے بہت سے محفوظ شدہ مندر منہدم ہوگئے۔ شعبہ کے اسسٹنٹ پروفیسر مسٹر دانش محمود نے اظہار تشکر کیا، جب کہ نظامت کے فرائض ایم ایس سی میوزیولوجی کی طالبہ فرین خان نے انجام دئے۔ 
 


جدید تر اس سے پرانی