قربانی مسلمانوںکا بنیادی مذہبی فریضہ ہے: مولاناخالدرشےد
عیدالاضحی کے متعلق وزیر اعلیٰ کو مکتوب بھیجا
لکھنو ¿۔ ذی الحجہ (عید الاضحی) کا چاند ۱۲جولائی کو دیکھا جائے گا۔ اگر اس روز چاند ہوگیا تو ۱۳ جولائی کو ورنہ یکم اگست کو عید الاضحی پورے ملک میںمنائی جائے گی۔ اس سلسلے میں امام عیدگاہ وقاضی شہر لکھنو ¿ مولاناخالد رشید فرنگی محلی چیرمین اسلامک سنٹر آف انڈیا نے ریاستی وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک مکتوب بھیج کر مطالبہ کیا ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر پوری ریاست اور ملک میںمسلمان نماز ادا کرتے ہیں اور قربانی جو ایک مذہبی فریضہ ہے ، اس کو انجام دیتے ہیں۔ قربانی انہی جانوروں کی جاتی ہے جن کی قانونی طور پر اجازت ہے۔ اس لیے اس سال بھی پوری ریاست میںجہاںجہاں پہلے سے قربانی کے جانوروںکی منڈیاں لگتی چلی آرہی ہیں ان کو حسب سابق لگنے دیا جائے اور کووڈ-۹۱ کے مد نظر ان منڈیوں میںبھی سینٹائزیشن ، سوشل ڈسٹینسنگ اور ماسک کے استعمال کو لازمی قرار دیا جائے۔
مولانا فرنگی محلی نے کہاکہ گاﺅں اور دیہات میں رہنے والے کسان بڑی تعداد میںسال بھر جانوروںکو پالتے ہیں اور عید الاضحی کے موقع پر شہروںمیںلاکر فروخت کرتے ہیں۔ یہی ان کی روزی روٹی کا ذریعہ ہے۔ اس لیے ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی جائے کہ ان کو جانوروں کے لانے، لے جانے اور بیچنے میںکوئی رکاوٹ نہ پیدا کی جائے اور ان کو ہر ممکن سہولت مہیا کرائی جائے۔
مولانا خالد رشید نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ تمام عبادت گاہوں میں ان کی گنجایش کو دیکھتے ہوئے ۰۵ فی صد عبادت کرنے والوںکو ایک وقت میںجانے کی اجازت دی جائے۔ اگر مرض کے بڑھنے کا خطرہ نہ ہو تو عید الاضحی کی نماز کے لیے پوری ریاست کی تمام عیدگاہوں اور مسجدوں میںبھی ۰۵ فی صد گنجایش کے مطابق نمازیوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وبا کے پیش نظر احتیاط کا تقاضہ یہ ہے کہ قربانی کے وقت بھی ایک جگہ پر ۵ سے زائد افراد جمع نہ ہوں۔
مولانا فرنگی محلی نے عوام سے اپیل کی کہ جس طرح شب برا ¿ت، رمضان اور عید الفطر سے لے کر اب تک احتیاطی تدابیر اور حفاظتی ہدایات پر ہم سب نے عمل کیا ہے، اسی طرح عید الاضحی کے موقع پر قربانی کے سلسلے میں بھی عمل کریں۔ ۰۱برس سے کم عمر کے بچے اور ۵۶برس سے زائد عمر کے افراد قربانی کے جانوروں کی خرید وفروخت میںشامل نہ ہوں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی گلیوں اور عوامی راستوں کے کناروں پر قربانی نہ کریں۔